Skip to content
Menu
تنبیہات
  • تعارف
  • تنبیہات
  • تحقیقی پوسٹ
  • کتابیات
  • مختصر نصیحت
  • ویڈیوز
  • PDF
  • جواہرالقرآن
  • بیٹھک
  • رابطہ
  • سبسکرائب
تنبیہات

تنبیہ نمبر186

Posted on 28/02/201924/03/2020 by hassaan

ایک اُمّتی کے غم میں رونا

سوال: ایک روایت سنی ہے کہ آپ علیہ السلام کے پاس سے ایک یہودی کا جنازہ گذرا تو آپ علیہ السلام رونے لگے، کسی نے عرض کیا کہ یہ تو یہودی تھا، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ یہودی تھا تو کیا ہوا،  میرا امتی تو تھا،  آج میرا ایک امتی جہنم میں چلا گیا… کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی

سوال میں مذکور واقعہ کسی بھی صحیح یا ضعیف روایت سے ثابت نہیں، اسی لئے جب اس واقعہ کے بارے میں احادیث کی تحقیق کرنے والے ایک ادارے سے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں یہ واقعہ کہیں بھی نہیں ملا.

حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم: لمّا مرّت جنازة يهودي أخذ الرسول يبكي فقالوا: ما يبكيك يارسول الله؟ قال: نفس أفلتت منّي.
لم نجدہ.
اس مضمون کےصحیح واقعات:

اس مضمون کے قریب قریب دو واقعات صحیح روایات سے ملتے ہیں:

١.  پہلا واقعہ:

بخاری شریف کی روایت ہے کہ آپ علیہ السلام کے پاس سےایک جنازہ گذرا تو آپ علیہ السلام کھڑے ہوئے، صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ جب جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو.

روی البخاري في صحيحه فی (باب من قام لجنازة يهودي) قال: حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن عبيدالله بن مقسم عن جابر بن عبدالله رضي الله عنهما قال: مَرَّ بِنَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا بِهِ، فَقُلْنَا: يَارَسُولَ الله! إِنَّهَا جِنَازَةُ يَهُودِيٍّ، قَالَ: “إِذَا رَأَيْتُمُ الجِنَازَةَ، فَقُومُوا”. (بخاری:1311)
٢.  دوسرا واقعہ:

بخاری شریف میں ہے کہ ایک یہودی بچہ آپ علیہ السلام کی خدمت کیا کرتا تھا، ایک بار وہ بیمار ہوا تو آپ علیہ السلام اس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے اور اس کے سرہانے بیٹھ کر فرمایا کہ مسلمان ہوجاؤ، اس نے اپنے باپ کو دیکھا تو باپ نے کہا کہ ابوالقاسم کی اطاعت کرو، تو وہ مسلمان ہوگیا، آپ علیہ السلام اس کے پاس سے یہ کہتے ہوئے نکلے کہ اللہ تعالی نے اس کو آگ سے نجات دی.

عن أنس بن مالك رضي الله عنه أَنَّ غُلَامًا مِنَ اليَهُودِ كَانَ يَخدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِندَ رَأسِهِ، فَقَالَ: أََسلِم. فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِندَ رَأسِهِ، فَقَالَ لَه: أَطِع أَبَا القَاسِمِ صَلَّى الله عَلَيهِ وَسَلَّمَ. فَأَسلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: الحَمدُ لِله الذِي أَنقَذَهُ مِنَ النَّارِ. (رواه البخاري:1356)
خلاصہ کلام


آپ علیہ السلام کو اپنی امت سے کتنی محبت اور شفقت تھی اس کا بیان قرآن کریم اور احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے، لیکن کسی یہودی کے جنازے کو دیکھ کر رونے والی روایات ہرگز درست نہیں، لہذا ان کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں. 

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ


Share on:
WhatsApp
fb-share-icon
Tweet
جلد4

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تلاش کریں

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حالیہ تنبیہات

  • تنبیہ نمبر 390
  • تنبیہ نمبر 389
  • تنبیہ نمبر 388

شئیر کریں

Facebook
Facebook
fb-share-icon
Twitter
Post on X
YouTube
Telegram
©2025 تنبیہات | Powered by Superb Themes