وضو کے بعد سورہ قدر کی تلاوت
سوال: ایک پوسٹ نظر سے گذری جس میں یہ فضیلت ذکر کی گئی ہے کہ جو شخص وضو کے بعد {إنا أنزلناه في ليلة القدر…..} (یعنی پوری سورةالقدر) ایک بار پڑھےگا وہ صدیقین میں شمار کیا جائےگا اور جو دو بار پڑھےگا وہ شہداء کے دیوان میں لکھا جائےگا اور جو تین بار پڑھےگا اس کا قیامت کے دن انبیائے کرام کے ساتھ حشر ہوگا…
اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے.
الجواب باسمه تعالی
سوال میں جس روایت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یہ روایت “کنز العمال” میں ذکر کی گئی ہے اور سند کے لحاظ سے یہ روایت درست نہیں ہے.
ففي “كنز العمال”: من قرأ في أثر وضوئه “إنا أنزلناه في ليلةالقدر” كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كان في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثا يحشره الله محشر الأنبياء.
١. علامہ دیلمی کہتے ہیں کہ سورہ قدر کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں.
قال الديلمي: لم يثبت حديث صحيح في قراءة سورة القدر عقب الوضوء.
٢. شیخ عجلونی کشف الخفاء میں کہتے ہیں کہ اس سورت کے پڑھنے کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی ہر عضو کے وقت کی دعا ثابت ہے.
وقال العجلوني في “كشف الخفاء” (رقم: 2566) لا أصل له، وكذا الأحاديث الواردة في الذكر عند كل عضو فباطلة.
٣. علامہ سخاوی کہتے ہیں کہ سورہ قدر کو وضو کے بعد پڑھنے کی کوئی اصل نہیں
قال السخاوي رحمه الله: “قراءة سورة {إنا أنزلناه…} عقيب الوضوء: لا أصل له. [المقاصد الحسنة (ص: 664)].
٤. علامہ عامری الغزی کہتے ہیں کہ وضو کے بعد اس سورت کے پڑھنے کی کوئی اصل نہیں.
وقال العامري الغزي رحمه الله: قراءة سورة القدر عقب الوضوء: لا أصل لها. [“الجد الحثيث في بيان ما ليس بحديث” (ص: 234)]
٥. شیخ البانی نے بھی ان روایات کو موضوع قرار دیا ہے.
وذكر الألباني رحمه الله في “الضعيفة” (1449) حديثا في ذلك وقال عنه: موضوع.
خلاصہ کلام
سورہ قدر کو وضو کے بعد پڑھنے کے متعلق ذکر کی گئی کوئی بھی روایت سند کے لحاظ سے درست نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں ہے، البتہ وضو کے بعد صحیح روایات سے جو اذکار ثابت ہیں ان کا ضرور اہتمام کرنا چاہیئے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٦ مئی ٢٠١٨