اہل بیت کی خبرگیری کا اجر
سوال: ایک روایت سنی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار آدمیوں کی قیامت کے دن میں شفاعت کرونگا: میری اولاد کی عزت کرنے والا، ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے والا، ان کے معاملات میں کوشش کرنے والا اور دل اور زبان سے ان سے محبت کرنے والا… کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
مذکورہ روایت شیعوں کی کتابوں میں بہت شدومد اور سند کے ساتھ نقل کی گئی ہے، جیسے شیخ طوسی نے اس روایت کو اپنی سند سے نقل کیا ہے:
الشيخ الطوسي، عن أبي محمد الفحام، قال: حدثني عمي عمر بن يحيى الفحام، قال: حدثني عبدالله بن أحمد بن عامر، قال: حدثني أبي أحمد بن عامر الطائي، قال: حدثنا علي بن موسى الرضا، عن آبائه، عن أمیر المؤمنین علیہ السلام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: أربعة أنا لهم شفيع يوم القيامة: المحب لأهل بيتي، والموالي لهم والمعادي فيهم، والقاضي لهم حوائجهم، والساعي لهم فيما ينوبهم من اُمورهم.
(حديث مرفوع): “أَرْبَعَةٌ أَنَا لَهُمْ شَفِيعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْمُكْرِمُ لِذُرِّيَّتِي، وَالْقَاضِي لَهُمْ حَوَائِجَهُمْ، وَالسَّاعِي لَهُمْ فِي أُمُورِهِمْ وَمَا اضْطَرُّوا إِلَيْهِ، وَالْمُحِبُّ لَهُمْ بِقَلْبِهِ وَلِسَانِهِ”. (رقم الحديث: 979)
اس روایت کی اسنادی حیثیت:
جیسا کہ عرض کیا گیا ہے کہ یہ روایت شیعوں کی کتابوں میں نقل کی گئی ہے. البتہ ہمارے محدثین کرام نے اس کی جو سند نقل کی ہے اس میں ایک راوی داود بن سلیمان الجرجانی ہے.
داود بن سلیمان الجرجانی:
اس راوی کے بارے میں محدثین کے اقوال:
١. ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میرے والد نے اس راوی کو مجہول قرار دیا ہے.
قال فيه ابن أبي حاتم: داود بن سليمان الجرجاني. سمعت أبي يقول: هو مجهول.
٢. امام ذہبی فرماتے ہیں کہ یہ راوی جھوٹا ہے اور یحیی بن معین نے اس کو جھوٹا قرار دیا ہے.
وقال الذهبي: داود بن سليمان الجرجاني الغازي عن علي بن موسى الرضا وغيره، كذبه يحيى بن معين، ولم يعرفه أبوحاتم، وبكل حال فهو شيخ كذاب، له نسخة موضوعة على الرضا.
رواها علي بن محمد بن جهرويه القزويني الصدوق عنه قال: حَدَّثَنَا علي بن موسى، أخبرنا أبي، عَن أبيه، عن جَدِّه، عَن عَلِيّ بن الحسين، عَن أبيه، عَن عَلِيّ رضي الله عنه وبه: أربعة أنا أشفع لهم يوم القيامة؛ ولو أتوني بذنوب أهل الأرض: الضارب بسيفه أمام ذريتي، والقاضي لهم حوائجهم، والساعي لهم في حوائجهم عندما اضطروا إليه، والمحب لهم بقلبه ولسانه. (لسان المیزان).
امام شوکانی نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ روایت من گھڑت ہے.
وقال الشوكاني عن الحديث: إنه موضوع، وقد أورده بلفظ: “أربعة أنا شفيع لهم يوم القيامة: المكرم لذريتي، والقاضي لهم حوائجهم، والساعي لهم في أمورهم مما اضطروا إليه، والمحب لهم بقلبه ولسانه”.
خلاصہ کلام
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی شان میں اس قدر صحیح روایات موجود ہیں کہ کسی من گھڑت روایات کو نقل کرنے کی چنداں ضرورت نہیں
امت کے ذمے اہل بیت کی خدمت اور کفالت حق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے واجب ہے لیکن اس طرح کی بےبنیاد روایات کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٨ رمضان المبارك ١٤٣٩
٣ جون ٢٠١٨