تنبیہ نمبر125

محشر کا میدان

سوال: ایک بات مشہور ہے کہ عرفات کا میدان ہی حشر کا میدان ہے…کیا یہ بات درست ہے؟ اس بارے میں آپ کی تحقیق مطلوب ہے
الجواب باسمه تعالی

یہ بات اگرچہ ہمارے ہاں مشہور ہے کہ میدان عرفات ہی محشر کا میدان ہے لیکن یہ بات درست نہیں، بلکہ محشر کا میدان شام میں قائم کیا جائےگا جس کی طرف احادیث مبارکہ میں اشارہ کیا گیا ہے:

● روایت نمبر١:

مسند احمد کی روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اس جگہ تم لوگ جمع کئے جاؤگے. “سوار،  پیدل اور منہ کے بل”.

یہ بات آپ علیہ السلام نے تین بار فرمائی اور شام کی طرف اشارہ فرمایا.

“هاهنا تحشرون، هاهنا تحشرون، هاهنا تحشرون (ثلاثاً) ركباناً، ومشاة، وعلى وجوهكم”.
– قال ابن أبي بكير: فأشار بيده إلى الشام فقال: إلى هاهنا تحشرون.
● روایت نمبر٢ :

مسند احمد کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محشر اور اٹھائے جانے کی جگہ شام ہے.

عن أبي ذر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “الشام أرض المحشر والمنشر”. (رواه أحمد).

● روایت نمبر٣ :

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم آپس میں قیامت کا مذاکرہ کررہے تھے کہ آپ علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا کہ قیامت سے قبل دس نشانیوں کا پورا ہونا ضروری ہے:

١.  دھویں کا نکلنا.

٢.  دجال.

٣.  دابة الارض کا نکلنا.

٤.  سورج کا مغرب سے نکلنا.

٥.  عیسی علیہ السلام کا نازل ہونا.

٦. یاجوج  ماجوج  کا آنا.

٧.  ٨.  ٩.  تین زلزلے ہونگے مشرق، مغرب اور جزیرہ عرب میں.

١٠.  یمن سے ایک آگ نکلےگی جو لوگوں کو میدان حشر (یعنی شام) میں جمع کرےگی.

ففي صحيح مسلم عن حذيفة بن أسيد الغفاري رضي الله عنه قال: اطلع النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نتذاكر فقال: ما تذاكرون؟ قالوا: نذكر الساعة. قال: إنها لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات، فذكر الدخان والدجال والدابة وطلوع الشمس من مغربها ونزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم ويأجوج ومأجوج، وثلاثة خسوف: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، وآخر ذلك نار تخرج من اليمن تطرد الناس إلى محشرهم.
● روایت نمبر٤ :

آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرموت (یمن) سے ایک آگ نکلےگی جو لوگوں کو ہانکےگی.  صحابہ نے عرض کیا کہ ہم کہاں رہیں؟ فرمایا:  شام میں.

وعن عبدالله بن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: تخرج نار من نحو حضرموت (أو من حضرموت) تسوق الناس. قلنا: يارسول الله! فما تأمرنا؟ قال: عليكم بالشام. (رواه أبويعلى، وقال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح).
● روایت نمبر٥ :

“النهایة” کے باب الفتن میں لکھا ہے کہ یہ آگ تمام عالم سے لوگوں کو سرزمین شام میں جمع کرےگی جو کہ ارض محشر ہے.

وجاء في النهاية في الفتن والملاحم (1/284): وهذه النار تسوق الموجودين في آخر الزمان من سائر أقطار الأرض إلى أرض الشام منها وهي بقعة المحشر والنشر.
شام کی ایک اور خصوصیت:

شام کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اس سرزمین پر حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا.

عن أوس بن أوس الثقفي رضي الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ينزل عيسى بن مريم عليهما السلام عند المنارة البيضاء شرقي دمشق. (صحيح/فضائل الشام ودمشق)
عرفات کو عرفات کہنے کی وجہ:

١.    جب جبریل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان مقامات پر لے گئے تو فرمایا: أعرفت؟ کیا آپ نے پہچان لیا؟  تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: عرفت عرفت یعنی میں نے جان لیا.

وقيل لأن جبريل عليه السلام طاف بإبراهيم فكان يريه المشاهد فيقول له: أعرفت أعرفت؟ فيقول إبراهيم عرفت عرفت.

٢.  جنت سے دنیا میں آنے کے بعد حضرت آدم اور حواء علیہما السلام کی ملاقات اس میدان میں ہوئی تھی اور ایک دوسرے کو پہچان لیا تھا.

وقيل لأن آدم عليه السلام لما أهبط من الجنة هو وحواء التقيا في ذلك المكان فعرفها وعرفته.
خلاصہ کلام

میدان عرفات ایک بہت مبارک اور عظیم الشان مقام ہے جس کے اپنے فضائل ضرور ہیں لیکن اس کو محشر کا میدان قرار دینا کسی طور پر بھی درست نہیں

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٨ جولائی ٢٠١٨ المدینة المنورة

اپنا تبصرہ بھیجیں