عجیب و غریب فضائل والا درود
● سوال:
محترم مفتی صاحب!
مرحوم جنید جمشید صاحب نے ایک درودشریف بیان کیا تھا: “اللهم صل على محمد وعلى آله وبارك وسلم”
اس کی فضیلت یہ ہے کہ جو شخص ظہر کی نماز کے بعد اس درود کو سو دفعہ پڑھےگا اللہ پاک اس کو چار انعامات دیں گے۔
١. ساری زندگی اس پر قرضہ نہیں چڑھےگا.
٢. اگر پہاڑ جتنا قرضہ ہوگا تب بھی اللہ پاک اس کو ادا کروا دیں گے.
٣. اللہ تعالی اس سے کسی بھی نعمت کا سوال نہیں کریں گے.
٤. کسی تقصیر پر اسکو عذاب نہیں ہوگا.
کیا یہ درودشریف اور اسکے یہ تمام فضائل مستند ہیں؟
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ درودشریف کے ہر ہر لفظ کا مستند ہونا ضروری نہیں بلکہ صرف الفاظ کی درستگی کافی ہے، البتہ اگر اس درود کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کی جائے یا اس کی ایسی فضیلت بیان کی جائے جس کے بارے میں اللہ تبارک و تعالی یا اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہیں بتا سکتا ہو تو پھر اس درودشریف کی سند کا درست ہونا بھی ضروری ہے.
■ سوال میں مذکور روایت کی اسنادی حیثیت:
سوال میں مذکور درودشریف اور اس کی فضیلت کسی بھی صحیح یا ضعیف حتی کہ من گھڑت روایات میں بھی موجود نہیں.
● اس درودشریف اور اسکی فضیلت کا مأخذ:
استاد محترم مولانا یوسف لدھیانوی صاحب رحمه الله کی کتاب “ذریعة الوصول إلی جناب الرسول” میں یہ درودشریف اور اس کی یہ فضیلت آپ علیہ السلام کی طرف نسبت کئے بغیر موجود ہے (صفحہ نمبر:199 درودشریف نمبر:147) اور اس درودشریف کی تین برکات کا ذکر ہے.
خلاصہ کلام
اس درودشریف کے الفاظ درست ہیں لہذا اسکے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں.
مالی مشکلات کے حل والی بات کو بھی تجربے پر محمول کیا جاسکتا ہے لیکن آخرت میں نعمتوں کا سوال نہ ہونا اور تقصیرات پر پکڑ نہ ہونے والی بات کا تعلق توقیفی امور سے ہے جو کہ صرف وحی کی خبر سے ہی معلوم ہو سکتے ہیں، تجربے سے یہ امور معلوم نہیں کئے جاسکتے، لہذا یہی کہا جائےگا کہ اس درودشریف کا پڑھنا تو درست ہے البتہ اس کی فضیلت کا بیان کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٧ اپریل ٢٠١٩ کراچی