محنت کش کی فضیلت
سوال
ایک روایت سنی ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: “الکاسب حبیب اللہ” یعنی کہ (محنت سے) روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے.
کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت تلاش بسیار کے باوجود کسی بھی مستند کتاب میں کسی بھی معتبر سند سے ہمیں نہ مل سکی، البتہ کچھ تفاسیر میں بغیر سند کے منقول ہے اور شیعوں کی مختلف کتب میں بھی یہ روایت نقل کی گئی ہے
اس روایت کے متعلق جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا ایک فتوی کچھ اختصار کے ساتھ نقل کیا جاتا ہے.
● فتوی میں لکھا ہے:
ذخیرہ احادیث میں تتبع اور تلاش کے باوجود مذکورہ الفاظ سے ہمیں کوئی حدیث نہیں مل سکی، البتہ مفسرین نے اسے بغیر سند کے ذکر کیا ہے.
حاشية الشهاب علي تفسير البيضاوي=عناية القاضي وكفاية الراضي (7/84): وفيه مدح للسعي في طلب الرزق كما ورد: الكاسب حبيب الله، وهو لا ينافي التوكل
• روح البيان (5/229): مراح لبيد لكشف معنى القرآن المجيد (2/205): ففي هذا مدح للسعي في طلب الرزق كما ورد في الحديث: «الكاسب حبيب الله، وهو لا ينافي التوكل».
• تفسير حدائق الروح والريحان في روابي علوم القرآن (21/262): وهي {لِتَسْكُنُوا فِيهِ}؛ أي: في الليل، ثم بعلة الثاني، وهو النهار، وهي {وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ}؛ أي: في النهار بأنواع المكاسب، وفي هذا مدح للسعي في طلب الرزق، كما ورد في الحديث: “الكاسب حبيب الله” وهو لا ينافي التوكل.
[مأخذ: دارالافتاء، جامعة العلوم الاسلامیة بنوری ٹاؤن..
فتوی نمبر: 144001200755
تاریخ اجراء: 28-10-2018]
خلاصہ کلام
سوال میں مذکور روایت کے الفاظ کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں، البتہ حلال روزی کا کمانا اپنی ذات میں ایک پاکیزہ عمل ہے جس کی محنت اور ترغیب دینا چاہیئے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٣١ اکتوبر ٢٠١٩ کراچی