تنبیہ نمبر 242

گھوڑے کی ایک خاص نسل

سوال
چند دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ایسی وڈیو گردش کررہی ہے جس میں ذوالفقار نامی فوجی افسر کو اس عربی النسل گھوڑے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے. ویڈیو میں یہ فوجی افسر ورلڈ عرب ہارس پارک میں کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور پھر وہاں موجود پاکستانیوں کو اس گھوڑے کا تعارف کراتے ہوئے بتاتا ہے کہ اس گھوڑے کے بارے میں روایات پائی جاتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے گیارہ گھوڑے پالے تھے جنہیں چار دن (اور ایک روایت کے مطابق سات دن) تک بھوکا پیاسا رکھا گیا، پھر جب آپ ﷺ کے حکم پر انہیں پانی پلانے کے لئے باڑے کا دروازہ کھولا گیا تو یہ گھوڑے پانی کی طرف بھاگے تو آپ ﷺ نے ان گھوڑوں کے نام لے کر انہیں پکارا جن میں سے چار گھوڑے واپس آئے تو آپ ﷺ نے ان کی گردنوں پر اپنا انگوٹھا لگا کر مہر ثبت کردی…
اس وڈیو میں بیان کردہ روایت کے بارے میں شک و شبہ کا اظہار بھی کیا جاتا ہے کہ جس طرح ویڈیو میں رسول کریم ﷺ کے پالتو گھوڑوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ انہیں چار سے سات دن تک پیاسا رکھا گیا تھا، یہ شانِ رسالت ﷺ کے خلاف ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ جانوروں کے لئے بھی سراپا رحمت تھے، اگر کسی جانور کو پیاسا دیکھ لیتے تو فوراً اسکو پانی پلاتے اور اگر کسی جانور کو بھوکا پیاسا رکھنے یا اس پر تشدد کرنے کا علم ہوتا تو آپ ﷺ اس پر سخت ناراض ہوتے تھے۔ اس رو سے علمائے دین کو تحقیق کرنی چاہیئے کہ کیا واقعی گھوڑوں کی جس نسل کا ذکر کیا جارہا ہے انہیں اتنے دن تک پیاسا رکھا گیا تھا اور اس میں حقیقت کتنی ہے؟
مندرجہ بالا مضمون کی تحقیق مطلوب ہے

الجواب باسمه تعالی

اس سوال میں مذکور چند باتیں وضاحت طلب ہیں جن کو الگ الگ عنوان کے تحت بیان کیا جائےگا.

١سوال میں مذکور روایت کا حکم.

٢آپ علیہ السلام کے گھوڑے.

٣گھوڑوں کو بھوکا پیاسا رکھنا.

١. پہلی بات

سوال میں مذکور روایت کسی بھی مستند کتاب میں کسی بھی معتبر سند سے منقول نہیں، لہذا یہی کہا جائےگا کہ یہ من گھڑت روایت ہے جو کہ آپ علیہ السلام کی طرف منسوب کی گئی ہے.

آپ علیہ السلام کی گھوڑوں سے محبت

*١. امام مالک نے موطا میں یہ روایت نقل کی ہے کہ آپ علیہ السلام گھوڑے کا چہرہ اپنی چادر مبارک سے صاف کررہے تھے، کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے رات کو گھوڑوں کے متعلق عتاب ہوا.*

□ وذكر مالك، عن يحيى بن سعيد؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رُئي وهو يمسح وجه فرسه بردائه، فسئل عن ذلك؟ فقال: “إني عوتِبت الليلة في الخيل”.

٢. ایک اور روایت میں ہے کہ آپ علیہ السلام گھوڑے کے گال کو اپنے ہاتھ سے مل رہے تھے اور فرمایا کہ مجھے جبریل نے گھوڑوں کے متعلق عتاب کیا

□ وقد روى أبوداود الطيالسي، قال: حدثنا جرير بن حازم، قال: حدثنا الزبير بن الخريت الأزدي، قال: حدثنا نعيم بن أبي هند الأشجعي قال: رئي النبي صلى الله عليه وسلم يمسح خد فرس، فقيل له في ذلك، فقال: “إن جبريل عاتبني في الفرس”.

٣. ایک اور روایت میں ہے کہ آپ علیہ السلام کو عورتوں کے بعد گھوڑے سب سے زیادہ پسند تھے

□ عن أنس قال: لم يكن شيء أحب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد النساء من الخيل.
٢. دوسری بات
آپ علیہ السلام کے گھوڑے

آپ علیہ السلام کے گھوڑوں کی تعداد کے متعلق مختلف روایات منقول ہیں، بعض میں سات گھوڑے، بعض میں دس اور بعض روایات میں اس سے زیادہ تعداد منقول ہے:

*١. سکُب:* پیشانی اور تین پیر سفید، بدن کا رنگ کُمَیت(عُنّابی)، داہنا ہاتھ بدن کے رنگ کا، گھوڑ دوڑ میں حضور ﷺ اس پر سوار ہوئے، وہ آگے بڑھا، یہ پہلا گھوڑا ہے جس کے حضور ﷺ مالک ہوئے، پانی کی طرح بہنے والا.

*٢. مُرتجز:* اشهب یعنی سفید مائل، مائل بسیاہی۔ خوبصورت آواز والا.

*٣. لحیف یا لخیف:* ربیعہ نے ہدیہ میں بھیجا تھا۔ لمبی دم والا.

*٤. لزاز:* مقوقس نے ہدیہ میں بھیجا تھا، چمٹنے والا.

*٥. ظرب یا طرب:* فروہ جذامی نے ہدیہ میں بھیجا تھا، موٹا مضبوط کھروں والا.

*٦. سبحہ:* یمن کے سوداگروں نے خریدا تھا۔ گھوڑ دوڑ میں تین مرتبہ اس پر سوار ہوئے اور آگے بڑھ کر اس کو دست مبارک سے تھپکتے ہوئے فرمایا: بحر یعنی تیز رفتار والا گھوڑا ہے، سمندر کی طرح بہتا ہے۔

*٧. ورد:* تمیم داری رضی اللہ عنہ نے ہدیہ میں بھیجا تھا.

ابن سید الناس کہتے ہیں کہ یہ سات گھوڑے تو متفق علیہ ہیں کہ یہ آپ علیہ السلام کی ملکیت میں آئے

□ قال ابن سيد الناس: قال شيخنا الحافظ أبومحمد الدمياطي رحمه الله: فهذه سبعة متفق عليها؛ وهي: السكب والمرتجز واللحيف ولزاز والظرب والورد وسبحة. وكان الذى يمتطى عليه ويركب السكب.
کچھ مزید گھوڑے
ابلق، ذوالعقال، ذواللمة، المرتجل، المرواح، السرحان.
وقيل: كانت له أفراس أُخَر غيرها؛ وهي: الأبلق، وحمل صلى الله عليه وسلم عليه بعض أصحابه، وذو العقال، وذو اللمة وكانت فرس عكاشة بن محصن، والمرتجل، والمرواح، والسرحان.
٣. تیسری بات
گھوڑوں کو بھوکا پیاسا رکھنا

گھوڑوں کی تربیت اور ان کی چستی اور خوبصورتی کیلئے ایک عمل کیا جاتا ہے جس کو *تضمیر* کہتے ہیں، یہ عمل آپ علیہ السلام کے زمانے میں بھی ہوتا تھا.

گھوڑوں کی تضمیر

گھوڑوں کے بدن کو چھریرا بنانے کے عمل کو تضمیر کہتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خوب کھلا پلا کر موٹا اور تندرست کیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی خوراک کم کر دی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل خوراک پر آجائیں، پھر ایک مکان میں بند کر کے ان پر گردنی ڈال دی جائے تاکہ انہیں گرمی اور پسینہ آجائے، پھر جب پسینہ خشک ہو جاتا ہے تو وہ سبک، طاقتور اور تیز رو ہو جاتے ہیں۔

آپ علیہ السلام کے زمانے میں گھوڑوں کی تضمیر
• الْمُسَابَقَةُ بَيْنَ الْخَيْلِ وَتَضْمِيْرُهَا.

گھوڑ دوڑ اور گھوڑوں کو مضمر کرنا.

□ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ الله عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ الله صلی اللہ علیه وسلم سَابَقَ بِالْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَائِ وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تضمیرشدہ گھوڑوں کی حفیا سے ثنیة الوداع تک دوڑ کرائی۔ (ان دونوں مقاموں میں پانچ یا چھ میل کا فاصلہ ہے، اور بعض نے کہا کہ چھ یا سات میل کا) اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ ثنیة سے بنی زریق کی مسجد تک مقرر کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں میں تھے جنہوں نے گھوڑ سواری میں مقابلہ کیا تھا.

ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بھی اس مقابلے میں شریک ہوا اور میرا گھوڑا دیوار کے اوپر سے کودا تھا

□ قال ابن عمر: وكنت فيمن أجرى فوثب بي فرسي جدارا.

اور ایک روایت میں ہے کہ میں لوگوں سے آگے بڑھ گیا اور میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد بنی زریق سے گھوم گیا

□ وأخرجه مسلم من طريق أيوب عن نافع وقال فيه: فسبقت الناس، فطفف بي الفرس مسجد بني زريق‏.

گویا جانور کو مکمل بھوکا پیاسا نہیں رکھا جاتا لیکن خوراک بڑھا کر پہلے چربی بڑھائی جاتی ہے، پھر آہستہ آہستہ خوراک کم کرکے اور جسم کو مختلف طریقوں سے گرم کرکے چربی پگھلائی جاتی ہے تاکہ جسم طاقتور ہوجائے

خلاصہ کلام

گھوڑے کی گردن پر انگوٹھے کے نشان کے متعلق بیان کردہ بات بلکل بھی درست نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف نہ کی جائے، البتہ اگر یہ آپ علیہ السلام کے گھوڑوں کی نسل میں سے ہو تو اس بارے میں ہمیں کوئی علم نہیں، نیز گھوڑوں کو کسی خاص مقصد کیلئے کچھ بھوکا پیاسا رکھنا جانوروں پر ظلم نہیں.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
 ٩ دسمبر ٢٠١٩ کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں