تقلید کے رد پر روایت
سوال
مندرجہ ذیل روایت کی تحقیق مطلوب ہے:
عن ابی ھریرة رضی اللہ عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم: سیکون فی أمتی رجال یدعون الناس إلی أقوال إمامهم ورھبانهم ویعملون بها ویحسدون المسلمین علی التأمین خلف الإمام، ألا انهم یهود ھذہ الأمة، ثلاثا. (رواہ ابن القطان وصححه ابن السکن)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں عنقریب ایسے لوگ پیدا ہونگے جو لوگوں کو اپنے اماموں اور بزرگوں کے اقوال کی طرف بلائیں گے اور انکی بتلائی ہوئی باتوں پر عمل کرینگے، اور (سنت پر عمل کرنے والے) مسلمانوں سے امام کے پیچھے آمین کہنے پر حسد کرینگے، (سنو!) وہ اس امت کے یہودی ہیں، آپ علیہ السلام نے یہ جملہ تین بار فرمایا۔
کیا یہ روایت درست ہے؟
(سائل: مولانا عطاء اللہ، فاضل بنوری ٹاؤن)
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت مختلف کتب کے حوالوں سے نقل کی جاتی ہے. روایت کا مضمون کچھ یوں ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہونگے جو لوگوں کو اپنے بزرگوں کی طرف بلائینگے اور آمین کہنے سے چڑینگے، وہ میری امت کے یہودی ہونگے.. آپ علیہ السلام نے (یہ آخری جملہ) تین بار فرمایا.
□ عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سيكون في أمتي رجال يدعون الناس إلى أقوال أحبارهم ورهبانهم ويعملون بها ويحسدون المسلمين على التأمين خلف الإمام كما حسدتكم اليهود على ذلك، ألا إنهم يهود هذه الأمة، ألا إنهم يهود هذه الأمة.
اظهار حق صفحة 39 للشيخ ابو عمر فضل الحق عبدالكريم رحمه الله المدرس مدرسة دارالحديث المكية و المسجد الحرام المكى<<
وقال الشيخ فضل الحق رواه سيوطى في جمع الجوامع
والحديث ذكره بعض علماء الحديث في كتبهم كما ذكر الشيخ بديع الدين الراشدي رحمه الله تعالى
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت:
یہ روایت باوجود تلاش بسیار کے کسی بھی کتاب میں نہ مل سکی.
موجودہ دور میں احادیث کی تحقیق کرنے والے تمام اداروں نے اس روایت کے وجود سے تقریبا انکار کیا ہے.
● اس مضمون کی صحیح روایت:
اس مضمون کی صحیح روایت یوں ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ یہود تم لوگوں سے سب سے زیادہ حسد سلام کرنے اور آمین کے پڑھنے پر کرتے ہیں.
□ روى البخاري في الأدب المفرد وابن ماجه وصححه ابن خزيمة من حديث عائشة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “ما حسدتكم اليهود على شيء ما حسدوكم على السلام والتأمين”.
¤ قال صاحب الزوائد: هذا إسناد صحيح ورجاله ثقات.. احتج مسلم بجميع رواته.
¤ وقال الشيخ الألباني: صحيح. وهو في صحيح الجامع (برقم:5613) وفي صحيح الترغيب (برقم:515).
خلاصہ کلام
سوال میں مذکور روایت درست نہیں اور یہ غالبا کسی متشدد اور غالی قسم کے شخص کی بنائی ہوئی پوسٹ ہے جو کہ تقلید کو یہود کے عمل کی طرح قرار دے کر ملعون و مطعون قرار دینا چاہتا ہے.
کسی بھی شخص کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی رائے کے اظہار کیلئے یا دوسرے کی رائے کو غلط ثابت کرنے کیلئے من گھڑت روایات سے استدلال کرے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٠ فروری ٢٠٢٠ کراچی