عالم کی مجلس کی برکت
سوال
حضرت جی مولانا یوسف صاحب کاندھلوی رحمة اللہ علیہ “حیاۃ الصحابہ” میں یہ حدیث نقل فرماتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ بندہ سے جب حساب لےگا جب اس کی برائیاں اس کی نیکیوں پر غالب ہونگی تو اس کو دوزخ کا حکم دیا جائےگا، چنانچہ جب فرشتے اس کو دوزخ کی طرف لے جائینگے تو اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے فرمائےگا کہ میرے بندے کو لو اور اس کے پاس پہنچو اور اس سے پوچھو کہ کیا وہ دنیا میں کسی عالم کی مجلس میں بیٹھا ہے؟ تاکہ میں اس عالم کی سفارش سے اس کو بخش دوں
حضرت جبرئیل علیہ السلام جب اس سے پوچھیں گے تو وہ کہےگا کہ نہیں، پس حضرت جبرئیل علیہ السلام عرض کریں گے کہ اے رب! تو اپنے بندہ کا حال خوب جانتا ہے کہ اس نے کہا کہ نہیں، اس کے بعد اللہ جل شانہ فرمائےگا کہ آیا وہ کسی عالم کو دوست رکھتا تھا؟ وہ کہےگا: نہیں، پھر ارحم الراحمین فرمائےگا کہ اس سے پوچھو کہ دسترخوان پر کسی عالم کے ساتھ بیٹھا تھا؟ وہ کہےگا کہ نہیں، اس کے بعد اللہ جل شانہ فرمائےگا کہ اس سے پوچھو کہ آیا وہ اس گلی میں سکونت رکھتا تھا جس میں کوئی عالم تھا؟ وہ کہےگا کہ نہیں، پھر خداوند عالم فرمائےگا کہ اس سے پوچھو کہ آیا اس کا نام کسی عالم کے نام یا اس کا نسب کسی عالم کے موافق تھا؟ وہ کہےگا: نہیں، اس کے بعد اللہ تعالٰی فرمائےگا کہ اس سے پوچھو کہ آیا وہ کسی ایسے آدمی سے محبت رکھتا تھا جو کسی عالم کو محبوب رکھتا تھا؟ پس وہ کہے گا: ہاں! میں ایسے شخص سے محبت رکھتا تھا، پھر تو اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے فرمائےگا کہ اس کا ہاتھ پکڑو اور اس کو جنت میں داخل کرو، اس لئے کہ میں نے اس کو اسی وجہ سے بخش دیا ہے… اللہ تعالیٰ ہم سب کو علمائےکرام سے محبت کرنے والا بنادے…(آمین)
اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے…
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت حیاة الصحابہ میں موجود نہیں.
○ ہمارے ایک فاضل دوست کا اس روایت پر تبصرہ:
يہ حياة الصحابة كى طرف جهوٹى نسبت ہے، البتہ كتاب القليوبى ميں حضرت كعب أحبار سے بطور اسرائيلى روايت كے منقول ہے.
□ روایت کا عربی متن:
حكي أن كعب الأحبار رضي الله عنه قال: إن الله تعالى يحاسب العبد، فإذا رجحت سيئاته على حسناته يؤمر به إلى النار، فإذا ذهبوا به إليها يقول الله تعالى لجبريل: أدرك عبدي واسأله هل جلس في مجلس عالم في الدنيا؟ فأغفر له بشفاعته، فيسأله جبريل فيقول لا، فيقول جبريل: يا رب! انك عالم بحال عبدك أنه قال لا، فيقول الله عزوجل: سله هل أحَب عالما؟ فيقول: لا، فيقول: سله هل جلس على مائدة مع عالم؟ فيقول لا، فيقول: سله هل سكن في سكة فيها عالم؟ فيقول: لا، فيقول: سله هل وافق اسمه اسم عالم أو نسبه نسب عالم؟ فيقول لا، فيقول: سله هل يحب رجلا يحب عالما؟ فيقول: نعم، فيقول الله تعالى لجبريل: خذ بيده وأدخله الجنة فاني قد غفرت له بذالك
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت
یہ روایت ہمیں دو کتابوں میں ملی ہے: ایک “نوادر القلیوبی” (کتاب القلیوبی)، اور دوسری “روضة المتقین فی مصنوعات رب العالمین” نامی کتاب میں بغیر کسی سند اور حوالے کے رُوِیَ (مجہول کے صیغے) کے ساتھ ملی ہے
○ قلیوبی کون ہیں
یہ گیارہویں ہجری کی مصر کی شخصیت ہیں جنہوں نے مختلف
موضوعات پر کتب لکھی ہیں
هو أبو العباس، شهاب الدين أحمد بن أحمد بن سلامة القليوبي. أخذ الفقه والحديث عن الشمس الرملي.
شهاب الدين القليوبي (ت. 1069هـ/1659م) هو فقيه متأدب، من أهل قليوب في مصر
○ ابن فرشتہ کی کتاب
روضة المتقين بھی نویں ہجری کے مشہور حنفی عالم ابن فرشتہ (بکسر الفاء) کی کتاب ہے، اس میں بھی بغیر سند اور حوالہ کے منقول ہے.
□ محمَّدُ بنُ عزِّ الدِّينِ عبدِاللطيف بنِ عبدالعزيز بن أمين الدِّين بنِ فِرِشْتَا، الرُّوميُّ الكَرمانيّ، الحنفيُّ، المشهور بـ ابن المَلَك. (تاريخ الوفاة: 854ھ)
ترجمة المصنف ابن مَلَك الكَرمانيّ (854هـ = 1450م)
محمد بن عبداللطيف بن عبدالعزيز، ابن فِرِشْتَا، المعروف بابن مَلَك الكرماني، فقيه حنفي، كأبيه.
(فِرِشْتَا بكسر الفاء والراء وسكون الشين، هو المَلَك، (بفتح اللام)
له كتب، منها:
• (شرح الوقاية – خ) في شستربتي.
• (شرح مصابيح السنة للبغوي)
ان دونوں کتب کی روایات کا درجہ:
یہ دونوں کتابیں وعظ و نصیحت کے موضوع پر لکھی گئی ہیں، اور اس میں ہر طرح کا رطب و یابس جمع کیا گیا ہے، لہذا فقط ان کتب میں بغیر سند کسی روایت کا موجود ہونا اس روایت کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں
خلاصہ کلام
سوال میں مذکور روایت کسی بھی مستند کتاب میں کسی بھی سند سے منقول نہیں، لہذا اس روایت کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٠اگست ٢٠٢٠ کراچی