حام بن نوح کی قبر
سوال
محترم مفتی صاحب!
حضرت حام بن نوح علیہما السلام کی قبر کے متعلق ایک مضمون اخبار کے تراشے میں پڑھا ہے، جو درج ذیل ہے
آپ کو شاید یہ بات معلوم نہ ہو کہ پاکستان میں بھی ایک پیغمبر علیہ السلام کی قبر مبارک موجود ہے۔ ان کا نام حضرت حام علیہ السلام ہے، جو کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے ہیں
۔ ان کا روضہ مبارک غریبوالا گاوُں، ضلع جہلم، صوبہ پنجاب، پاکستان میں موجود ہیں۔ ان کی قبر مبارک کی لمبائی تقریبا 78 فٹ ہے، حضرت حام علیہ السلام کی کی نسل زیادہ تر افریقہ اور کچھ ایشیا میں بس رہے ہیں
اس مضمون کی تحقیق مطلوب ہے…
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ انبیاء علیہم السلام میں سے فقط آپ علیہ الصلاۃ والسلام اور ابراہیم علیہ السلام کی قبر کا تعین ممکن ہے، باقی کسی بھی نبی کی قبر کے بارے میں کوئی بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی، البتہ لوگوں کے دعوے ہیں، کچھ کمزور ثبوت، لیکن ان بنیادوں پر ان دعووں کو درست قرار دینا مشکل لگتا ہے
□ حام بن نوح کی معلومات:
ہمارے پاس گذشتہ زمانے کے بارے میں معلومات کے دو ذرائع ہیں: وحی اور تاریخ.
قرآن کریم میں نوح علیہ السلام کے ایک بیٹے کا تذکرہ ہے جو نافرمان تھا اور غرق ہوا، البتہ حدیث میں آپ علیہ السلام نے تین بیٹوں کا تذکرہ فرمایا
آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ نوح کے تین بیٹے تھے، سام: عرب کا باپ، حام: حبشہ کا باپ، اور یافث: رومیوں کا باپ
فعن سمرة بن جندب أن النبي صلّى الله عليه وسلّم قال: ولَدُ نوحٍ ثلاثةٌ؛ فسامُ أبو العربِ، وحامُ أبو الحبشةِ، ويافثُ أبو الرومِ. (رواه الهيثمي في مجمع الزوائد، عن سمرة بن جندب، الصفحة أو الرقم: (1/198)، رجاله موثوقون).
● تاریخ میں تذکرہ:
○ حام کا نسب نامہ
ھو حام بن نوح بن لامك بن متوشلخ بن إدريس بن یرد بن مهلائيل بن قينان بن أنوش بن شيث بن آدم أبي البشر
نوح علیہ السلام کے تین بیٹے بچ گئے:
١. سام: عرب اور رومیوں کے باپ.
٢. حام: کالے رنگ کے لوگوں کے باپ.
٣. یافث: ترک لوگوں کے باپ
هم سام، وحام، ويافث، حيث آمنوا به وكانوا ممن نجا من قوم نوح، أمّا سام فخرج من ذريته العرب، وفارس، والروم؛ فهو أبوهم، وأمّا حام فذريته السودان، وأمّا يافث فذريته الترك، وقوم يأجوج ومأجوج
● حام بن نوح کی قبر:
چھ اخباری خبروں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہاں اتنی قدیم قبر موجود ہے.
ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان کے ایک گاﺅں روال میں کوہ نمک کے پہاڑوں کے سائے تلے ایک 78 فٹ لمبی قبر موجود ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت نوحؑ کے بیٹے حضرت حام ؑ کی قبر ہے، جو اللہ کے نبی تھے اور ہندوستان میں بسنے والی قوم دراوڑ کے جد امجد کہلاتے ہیں۔ اس قبر کے بارے میں سب سے پہلے انکشاف گجرات کے ایک قصبے گلیانہ کے رہنے والے معروف صوفی بزرگ اور کشف قبور پر عبور رکھنے والے حافظ محمد شمس الدین گلیانوی نے 1891ء میں کیا اور انہوں نے اسی وقت اس قبر کو پختہ کرایا تھا۔ بعد ازاں اس مزار کو حاجی فرمان علی مستری نے 1994ء میں پختہ کرایا اور اس کے اردگرد چار دیواری بنائی گئی۔ حافظ شمس الدین نے اپنے قلمی نسخے انوار الشمس میں اس مزار مبارک کو بہت بابرکت قرار دیا ہے۔ یہ قلمی نسخہ گجرات میں ان کے خاندان کے پاس آج بھی محفوظ ہے۔ بعد ازاں اس مزار کے حوالے سے ایم زمان ایڈووکیٹ نے (جن کا تعلق گجرات سے ہے) اپنی کتب میں میں لکھا۔
اس بات کی تائید کسی بھی ذریعے سے ممکن نہیں، کیونکہ روایات خاموش ہیں، تاریخ کی کسی مستند کتاب میں اس کا تذکرہ نہیں ملتا، بلکہ اسی اخبار کے تراشے میں لکھا ہے
ان دو افراد (یعنی حافظ شمس الدین اور ایم زمان ایڈووکیٹ) کے علاوہ کسی اور نے تاریخی طور پر اس مزار کی تصدیق نہیں کی، لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نسل در نسل یہ قبر اسی طرح اس پہاڑی سلسلے سے متصل جنگل میں موجود ہے
○ کیا محض دعوی کرنے سے ایسے امور ثابت ہوتے ہیں؟
ان امور کا تعلق چونکہ تاریخ سے ہے لہذا کسی تاریخی واقعہ یا کسی مستند تاریخی کتاب میں موجود ہونا ضروری ہوتا ہے، ورنہ ہر شخص اپنی قوم کیلئے مختلف دعوے پیش کرتا رہتا ہے، جیسے پشتون قوم کی تاریخ لکھنے والوں نے قیس عبدالرشید کو صحابی بنا ڈالا، بعض نے حضرت خالد بن ولید کی نسل میں سے بنا دیا ہے، بعینه یہی صورتحال یہاں نظر آرہی ہے، خود صحافی لکھتا ہے کہ ان دو افراد کے علاوہ کہیں بھی اس بات کا ثبوت نہیں
○ نوح علیہ السلام کے مزار کا دعوی
مزار نوح ؑ آزربائیجان میں موجود ایک مزار ہے جس کے متعلق آزربائیجان میں مشہور ہے کہ یہ حضرت نوحؑ کی قبر مبارک ہے (اگرچہ قبر نوح کے مقام کے متعلق کئی روایتیں ہیں) اس مزار کی عمارت آٹھویں صدی کی تعمیر لگتی ہے۔
(مزار نوح: مقام ناخچیوان، آذربائیجان)
یہ بات بھی کسی طرح مستند معلوم نہیں ہوتی، کیونکہ مشہور روایات کے مطابق قبر نوح علیہ السلام یا تو مسجد حرام میں ہے، یا پھر لبنان میں ہے
أنّ قبره موجود ما بين الرُّكن، وزمزم في المسجد الحرام، والمَقام، وهو قول ابن سابط.
أنّ قبر نوح عليه السلام موجود في قرية اسمها (الكَرْك) عند سفح جبل في لبنان يُعرَف ب(جبل الدير)، وهو قول سبط ابن الجوزي
خلاصہ کلام
پاکستان کے کسی شہر میں کسی نبی کی قبر کے بارے میں کوئی بھی مستند تاریخی روایات موجود نہیں، جن لوگوں نے ایسی بات لکھی ہے وہ محض اندازے سے ہی لکھی ہے، پاکستان میں کئی مقامات پر لمبی قبریں موجود ہیں جن کے بارے میں یہی مشہور ہے کہ یہ زمانہ قدیم کے لوگوں کی ہیں، بہرحال مذکورہ قبر کو حام بن نوح کی قبر قرار دینا درست معلوم نہیں ہوتا
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٨ ستمبر ٢٠٢٠ کراچی