شفاعت واجب کرنے والا درود
سوال
حضرت محترم مفتی صاحب!
مندرجہ ذیل درودشریف کے بارے میں تحقیق مطلوب ہے:
“اللهم صل على محمد وعلى آل محمد صلاة لك رضا ولِحَقِّه أداء وأعطه السيلة والمقام المحمود الذي وعدته وأجزه عنا ما هو أهله وأجزه عنا من أفضل ما جزيت نبياً عن أمته وصل على جميع أخوانه من النبيين والصالحين يا أرحم الراحمين” من قالها في سبع جُمَع في كل جمعة سبع مرات وجبت له شفاعتي.
یہ والا درودشریف حضرت شیخ مولانا زکریا رحمه اللہ تعالی کے کتابچے میں القول البدیع کے حوالے کے ساتھ بھی مذکور ہے، کہ ابن ابی عاصم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص سات جمعے تک ہر جمعے کو سات بار یہ درودشریف پڑھےگا اس کیلئے میری شفاعت واجب ہوگی…
آپ نے فرمایا کہ اس درود کی کوئی سند نہیں ،اور یہ غیر مستند ہے،
اگر اس کی کوئی تحقیق آجاتی تو اطمینان قلب ہوجاتا…
(سائل: عرفان بٹھک کراچی، مفتی عبدالجبار، ڈیرہ غازی خان)
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور درودشریف کو امام غزالی کی کتاب احیاء علوم الدین میں جمعے کی عصر کے وقت پڑھے جانے والے درودشریف کے ضمن میں ذکر کرکے قیل من قالها کے ساتھ نقل کیا ہے، کہ ایک قول یہ ہے، لیکن نسبت الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں. (احیاء علوم الدین، ج:1، صفحہ:186)
البتہ علامہ زبیدی نے اتحاف السادة المتقين شرح احياء العلوم میں اس روایت کو ابوطالب المکی کی کتاب قوت القلوب کے حوالے سے نقل کیا ہے.
في إتحاف السادة المتقين بشرح الإحياء قال الزبيدي وفي القوت قوت القلوب في معاملة المحبوب ووصف طريق المريد إلى مقام التوحيد، كتاب في علم التصوف من تأليف أبوطالب المكي (المتوفى سنة 386ھ) يقال من قاله: سبع جُمَع في كل جمعه سبع مرات وجبت له شفاعته صلي الله عليه وسلم.
گویا امام غزالی نے “قوت القلوب” سے اس درودشریف کو نقل کیا ہے، لیکن سند دونوں حضرات نے نقل نہیں کی، بلکہ ‘قیل’ کے ساتھ نقل کیا ہے.
امام سخاوی نے القول البدیع میں اس درودشریف کو نقل کرتے ہوئے خود لکھا ہے کہ مجھے اس کی سند نہیں ملی.
بسند لم أقف عليه عن….. مرفوعاً من قال: “اللهم صل على محمد وعلى آل محمد صلاة لك رضا ولِحَقِّهِ أداء وأعطه الوسيلة والمقام المحمود الذي وعدته واجزه عنا ما هو أهله واجزه عنا من أفضل ما جزيت نبياً عن أمته وصل على جميع أخوانه من النبيين والصالحين يا أرحم الراحمين”، من قالها في سبع جُمَع في كل جمعة سبع مرات وجبت له شفاعتي.
]القول البديع في الصلاة علی الحبيب الشفيع (صفحة:52)[
ابن ابی عاصم کا تعارف:
فضائل درودشریف کا جو صفحہ ہمارے سامنے ہے اس میں ابن ابی عاصم رضی اللہ عنہ لکھا گیا ہے، لیکن یہ بات واضح رہے کہ ابن ابی عاصم صحابی رسول نہیں تھے، بلکہ تیسری صدی کے ایک علمی شخصیت تھے.
هو الإمام ابن أبي عاصم؛ أحمد بن عمرو بن الضحاكِ (أبي عاصم النبيلِ) بن مخلد أبوبكر؛ الشيبانيُّ؛ البصريّ؛ ثم الأصفهاني؛ الحَافظُ الكَبِيْرُ؛ الإِمَامُ؛ البارعُ، مُتَّبعٌ للآثَار، كَثِيْرُ التَّصَانِيْف؛ الزاهدُ؛ له التصانيف النافعة والرحلة الواسعة في البلاد في طلب الحديث.
أصلُه من البصرة، قَدِمَ أَصْبَهَان عَلَى قَضَائِهَا وسكنها، وَنَشَرَ بِهَا عِلمه.
قَالَتْ بنته عَاتِكَة: وُلد أَبِي فِي شَوَّالٍ، سَنَةَ سِتٍّ وَمائَتَيْنِ.
خلاصہ کلام
مذکورہ درودشریف کی نسبت آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف کسی بھی مستند کتاب سے ثابت نہیں، اور جن کتب میں فضیلت کا ذکر ہے وہاں بھی بغیر سند کے ہی مذکور ہے، لہذا اس روایت کو حدیث کہہ کر بیان کرنا درست نہیں.
《واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٣ جنورى ٢٠٢١ کراچی