دس سورتوں کی دس برکتیں
سوال
ایک پوسٹ ہے جس میں دس سورتوں کی برکتوں کو ذکر کیا گیا ہے…
حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ دس چیزیں (سورتیں) دس چیزوں سے بچاتی ہیں:
١. سورۃ فاتحہ اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچاتی ہے.
٢. سورۃ یٰسین قیامت کے دن پیاسے رہنے سے بچاتی ہے.
٣. سورۃ دخان قیامت کی ہولناکیوں سے بچاتی ہے.
٤. سورۃ واقعہ فقر و فاقہ سے بچاتی ہے.
٥. سورۃ مُلک عذاب قبر سے بچاتی ہے.
٦. سورۃ الکوثر دشمنوں کی دشمنی سے بچاتی ہے.
٧. سورۃ کافرون موت کے وقت کفر سے بچاتی ہے.
٨. سورۃ اخلاص منافقت سے بچاتی ہے.
٩. سورۃ فلق حاسدوں کے حسد سے بچاتی ہے.
١٠- سورۃ الناس وسوسوں سے بچاتی ہے. (الکنز المدفون، صفحہ نمبر: 98)
کیا یہ پوری روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور عمل کو اگرچہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف منسوب نہیں کیا گیا، لیکن یہ فضائل بطور حدیث ہی مختلف احادیث کی تحقیق کرنے والے اداروں سے پوچھا گیا ہے، اور تمام حدیث کی تحقیق کرنے والوں نے متفقہ طور پر اس روایت کو من گھڑت قرار دیا ہے.
قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: عشرة تمنع عشرة:
١- سورة الفاتحة تمنع غضب الله.
٢- سورة يس تمنع عطش يوم القيامة.
٣- سورة الواقعة تمنع الفقر.
٤- سورة الدخان تمنع أهوال يوم القيامة.
٥- سورة الملك تمنع عذاب القبر.
٦- سورة الكوثر تمنع الخصومة.
٧- سورة الكافرون تمنع الكفر عند الموت.
٨- سورة الإخلاص تمنع النفاق.
٩- سورة الفلق تمنع الحسد.
١٠- سورة الناس تمنع الوسواس.
علامہ سیوطی کی طرف نسبت:
علامہ سیوطی رحمه اللہ نے الاتقان کے نام سے قرآن کریم کی سورتوں کے فضائل پر جو کتاب تحریر کی ہے اس میں تو ان فضائل کا ذکر نہیں، لہذا علامہ سیوطی کی کونسی کتاب میں یہ فضائل ہیں، ہمیں نہیں مل سکے.
(یہ فضائل “الکنز المدفون” نامی کتاب کے حوالے سے ملے ہیں)
تجربے کے طور پر بیان کرنا:
کیا بطورِ تجربہ ایسے امور کو بیان کیا جاسکتا ہے؟
فضائل کا بیان توقیفی عمل ہے، کہ جب تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے بیان نہ کیا ہو، اس کو بیان کرنا درست نہیں، پھر خصوصا اللہ کا غضب، قیامت کی پیاس، قیامت کی ہولناکیاں وغیرہ ایسے امور ہیں، جن کا تعلق صرف اور صرف غیب سے ہے، جس کی خبر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا، لہذا بطور تجربہ بھی اس کا بیان کرنا درست نہیں.
خلاصہ کلام
سوال میں مذکور روایت کسی بھی مستند (صحیح، ضعیف) حتی کہ من گھڑت روایات میں بھی موجود نہیں، اور نہ ہی اس کا تعلق تجربے سے ہے، لہذا اس کو بیان کرنا اور لوگوں میں اسکو پھیلانا ہرگز درست نہیں.
البتہ چند سورتوں کے صحیح فضائل احادیث میں موجود ہیں، مثلا سورہ فاتحہ، واقعہ، سورہ کافرون اور معوذتین وغیرہ، انہی فضائل کو بیان کیا جائے، اور من گھڑت فضائل کو بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
《واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٢ فرورى ٢٠٢١ کراچی