لا خلابة کا معنی
سوال
محترم مفتی صاحب!
ایک پوسٹ ہے جس میں یہ مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بھی معاملے میں “لا خلابة” پڑھے، تو اس کلمے کی برکت سے کسی بھی معاملے میں (چاہے رشتے کا ہو یا تجارت کا) کبھی ناکامی نہیں ہوگی، اور دلیل کے طور پر ایک حدیث پیش کی جاتی ہے…
آپ سے اس کی تحقیق اور وضاحت مطلوب ہے…
(سائل: ممتاز شاہ، اورنگی)
الجواب باسمه تعالی
سب سے پہلے اس حدیث کے پس منظر کو سمجھنا ضروری ہے.
ایک صحابی تھے حبان بن منقذ ان کو تجارت میں دھوکہ ہو جاتا تھا، تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جب معاملہ کرو تو کہو “لا خلابة” یعنی دھوکہ دہی نہیں ہوگی.
جیسا کہ صحیحین کی روایت میں ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدُاللہ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللہ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللہ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللہ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ.
روایت کا ترجمہ:
ایک شخص (حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ وہ اکثر خرید و فروخت میں دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب تم خرید و فروخت کا کوئی معاملہ کرو تو اس وقت یہ کہہ دیا کرو کہ ”(دین میں) فریب (کے لئے گنجائش) نہیں ہے۔“
ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ان سے کہا کہ تم کہو لاخلابۃ کہ دھوکہ نہیں ہوگا اور مجھے تین دن کا اختیار حاصل ہوگا.
“باب من یُخدع فی البیوع:”
حضرت حبان رضی اللہ عنہ تجارت میں اکثر دھوکہ کھا جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیع کر کے کہو ’’لا خلابة ولی الخیار‘‘ کہ دھوکہ نہ ہوگا اور مجھے تین دن کا اختیار ہے. (ترمذی)
ابن ماجہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ حبان کے والد منقذ بن عمرو کے ساتھ پیش آیا، ان کے سر میں گہری چوٹ لگ گئی، جس کی وجہ سے زبان بھی متاثر ہوگئی، ان کو تجارت میں دھوکہ ہوجاتا تھا مگر وہ تجارت چھوڑتے بھی نہیں تھے، وہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا مسئلہ پیش کیا، تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جب تجارت کرو تو کہو کہ دھوکہ نہیں ہوگا، اور مجھے تین دن کا اختیار حاصل ہوگا، اب اگر تم راضی ہوئے تو اچھی بات، ورنہ وہ سودا واپس کردو.
هوَ جدِّي منقذُ بنُ عمرٍو كانَ رجلًا قد أصابتهُ آمَّةٌ في رأسِه فَكسرت لسانَه وَكانَ لا يدعُ علَى ذلِك التِّجارةَ وَكانَ لا يزالُ يغبنُ فأتى النَّبيَّ صلَّى الله عليهِ وسلَّمَ فذَكرَ ذلِك لَه فقالَ لَه: إذا أنتَ بايعتَ فقل لا خلابةَ ثمَّ أنتَ في كلِّ سلعةٍ ابتعتَها بالخيارِ ثلاثَ ليالٍ فإن رضيتَ فأمسِك وإن سخطتَ فارددها علَى صاحبِها.
– الراوي: محمد بن يحيى بن حبان.
– صحيح ابن ماجه: 1921
ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ ان کے گھر والوں نے آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے درخواست کی کہ ان کو تجارت سے روک دیا جائے، اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ان کو تجارت سے منع بھی کیا، یہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ میں تجارت کئے بغیر نہیں رہ سکتا، تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ اچھا جب تجارت کرو تو کہو کہ لاخلابۃ یعنی دھوکہ نہیں.
وقد وَرَدَ عندَ أبي داودَ مِن حَديثِ أنَسٍ رَضيَ اللهُ عنه أنَّ أهْلَه سَأَلوا النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ أنْ يَحجُرَ عليه، فيُمنَعَ مِن مُباشَرةِ البيعِ والشِّراءِ ونحْوِه، فنَهاهُ النَّبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ عن ذلك، فقال: يارَسولَ اللهِ! لا أصبِرُ عن البَيعِ، فأَذِن له، ولكنَّه أرادَ أنْ يَحمِيَه مِن الخِداعِ، فقال صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: «إذا بايَعْتَ فقُلْ: لا خِلابةَ»، أي: لا خَديعةَ.
امام نووی لکھتے ہیں کہ لاخلابۃ کا معنی: دھوکہ دہی مت کرنا، کہ تمہارے لئے مجھے دھوکہ دینا جائز نہیں، یا اگر دھوکہ دیا تو وہ میرے ذمے لازم نہیں ہوگا.
قال النَّوويُّ: معنى لا خِلَابة: لا خَدِيعَة، أي: لا تحلُّ لك خَدِيعتي، أو لا يلزمني خديعتك.
مرقاۃ میں تورپشتی رحمه اللہ کا قول منقول ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اس کو یہ لفظ سکھایا، تاکہ سامنے والے کو معلوم ہوسکے کہ بولنے والا تجارت کے معاملے میں زیادہ سمجھ نہیں رکھتا، تو وہ اس کو دھوکہ دینے سے باز آجائے.
قال التوربشتي: لقنه النبي صلى الله عليه وسلم هذا القول ليتلفظ به عند البيع لينبه به صاحبه على أنه ليس من ذوي البصائر في معرفة السلع ومقادير القيمة فيها، فيمتنع بذلك عن مظان الغبن ويرى له كما يرى لنفسه. (مرقاة المفاتیح: 39/6، ط: دار الکتب العلمیة)
خلاصہ کلام
بہت عرصے سے ہمارے جوابات میں یہ بات کثرت سے موجود ہے کہ خدارا یہ نئے نئے وظائف کے ایجاد کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں، اور صرف مستند وظائف اپنے معمول میں لائیں، اب لاخلابۃ کا وظیفہ لوگوں کو دیا جارہا ہے، لوگ اس کو پڑھ رہے ہیں، گویا یوں کہہ رہے ہیں کہ دھوکہ نہیں، دھوکہ نہیں، اور سمجھ رہے ہیں کہ پتہ نہیں کونسے عظیم کلمے کا ورد کر رہے ہیں.
خدارا یہ دین سے دور عاملین اور وظائف دینے والوں سے بچیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٥ جون ٢٠٢٢ کراچی