کالے جوتے پہننا
سوال
محترم مفتی صاحب!
کالے جوتے پہننے کا شرعا کیا حکم ہے؟ ایک ویڈیو میں ایک صاحب سے سنا کہ وہ کالے جوتے پہننے کو ناپسندیدہ فرما رہے ہیں، اس بات کی شرعی حیثیت کی تحقیق مطلوب ہے…
(سائل: ولی جان، کراچی)
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ تمام رنگ اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں، کسی بھی رنگ میں کوئی نحوست یا بیماری یا پریشانی نہیں ہوتی جب تک کہ اس میں مشابہت کا پہلو موجود نہ ہو، جیسے آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے زرد رنگ کے کپڑوں سے مردوں کو منع فرمایا کیونکہ اس زمانے میں یہ عورتوں کی مشابہت کا رنگ سمجھا جاتا تھا، اسی طرح کالے جوتے یا کسی بھی رنگ کے جوتے پہننا ممنوع نہیں، البتہ اگر کسی نے منع کیا ہوگا تو یا تو ذاتی رائے کے طور پر یا کسی خاص مقصد کے تحت.
البتہ شیعوں کی کتب میں کالے جوتے پہننے کے متعلق بہت ساری وعیدیں منقول ہیں:
١. جیسے شیعوں کی مشہور کتاب “وسائل شیعہ” میں منقول ہے کہ امام کے پاس ایک شخص آیا جس نے کالے جوتے پہنے ہوئے تھے، تو آپ نے فرمایا کہ کالے جوتے نہ پہنو، اس میں نقصانات ہیں.
٢. ایک اور روایت میں ہے کہ کالے جوتے ظالم جابر لوگوں کی نشانی ہے. (وسائل الشيعة (آل البيت)، الحر العاملي، ج: ٥، الصفحة:٦٧)
باب كراهة لبس النعل السوداء (5931)
١. محمد بن يعقوب، عن عدة من أصحابنا، عن أحمد بن محمد، عن ابن محبوب عمن ذكره، عن أبي عبدالله (عليه السلام) انه نظر إلى بعض أصحابه وعليه نعل سوداء، فقال: ما لك وللنعل السوداء؟ أما علمت أنها تضر بالبصر، وترخي الذكر، وهي بأغلى الثمن من غيرها، وما لبسها أحد إلا اختال فيها.
٢. وعنهم، عن سهل بن زياد، عن محمد بن عيسى، عن محمد بن علي الهمداني عن حنان بن سدير قال: دخلت على أبي عبدالله (عليه السلام) وفي رجلي نعل سوداء فقال: يا حنان! ما لك وللسوداء؟ أما علمت أن فيها ثلاث خصال: تضعف البصر وترخي الذكر وتورث الهم، وهي مع ذلك من لباس الجبارين الحديث. (رواه الصدوق في ثواب الأعمال).
بعض کتب میں یحيی بن کثیر رحمه اللہ کا قول منقول ہے کہ کالے جوتے غم کا سبب بنتے ہیں.
قال في الآداب: ويروى عن يحيى بن أبي كثير أنه قال: النعل السوداء تورث الهم.
جبکہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ جوتے پیلے رنگ کے اور موزے کالے یا سرخ رنگ کے ہونے چاہیئے.
قال علماؤنا رحمهم الله تعالى: يستحب كون النعل أصفر والخف أحمر أو أسود.
حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی کا عمل:
جماعت دیوبند کے شیخ طریقت حضرت حاجی امداد اللہؒ اکابر اولیاء میں سے ہیں۔ 1857ء میں انہوں نے جہاد کیا ہے پھر انہوں نے مکہ معظمہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ وہیں ان کی وفات ہوئی۔ مکہ معظمہ میں پہنچ کر پوری عمر کبھی سیاہ جوتا نہیں پہنا۔ لوگوں نے شروع شروع میں تو اتفاقی بات سمجھا مگر جب لوگ کالے رنگ کا جوتا لاتے تو ان سے فرماتے کہ دوسرے رنگ کا لاؤ یا سفید لاؤ، یہ جوتا نہیں پہنوں گا۔ جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ حضرت کا طریقہ ہے تو پوچھا کہ حضرت سیاہ جوتے میں کیا حرج ہے؟ فرمایا کہ بیت اللہ شریف کا غلاف سیاہ ہے، ادب مانع ہوتا ہے کہ وہ رنگ میں اپنے پیروں میں استعمال کروں، حالانکہ سیاہ جوتا پہننا شرعاً جائز ہے.
بریلوی مکتبہ فکر کا نقطہ نظر کالے جوتے کے متعلق:
اللہ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ قرآنِ مجید میں اِرشاد فرماتا ہے: وہ ایک پیلی گائے ہے۔ جس کی رنگت ڈَہڈَہاتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی۔ جمہور مُفَسِّرِیْن رَحِمَہُم اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اس جانب اِشارہ فرماتے ہیں کہ زرد (یعنی پیلا) رنگ خُوشنُما رنگوں میں سے ہے۔ اِسی بِنا پر حضرتِ سیِّدُنا مولیٰ مُشْکل کُشا علیُّ المرتضٰی شیرِ خُدا رضى الله عنہ زَرد رنگ کے جُوتے پہننے کی ترغیب دلاتے اور فرماتے: “مَنْ لَّبِسَ نَعْلاً اَصْفَرَ قَلَّ ھَمُّه” یعنی جس نے پیلے رنگ کا جُوتا پہنا اُس کے غم کم ہونگے. حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن زبیر اور یحییٰ بن کثیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے سیاہ جُوتے پہننے سے منع فرمایا کیونکہ یہ غَم کا باعِث ہوتے ہیں۔ میرے آقائے نعمت، اعلیٰ حضرت، اِمامِ اہلسنّت، مجدِّدِ دین و مِلّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: سیاہ جُوتا رنج اور زرد خوشی لاتا ہے. یاد رہے کہ سیاہ جُوتے کے اِستِعمال سے منع فرمانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ سیاہ جُوتے کا اِستِعمال ناجائز وحرام ہے. اِستِعمال کر سکتے ہیں مگر اِجتِناب کرنا (یعنی بچنا) مُناسِب معلوم ہوتا ہے.
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب قول کا درجہ:
حضرت علی یا کسی بھی صحابی کا کالے جوتے سے ممانعت کا قول کسی بھی مستند کتاب میں نہ مل سکا، لہذا اس کو بھی بنیاد نہیں بنا سکتے.
خلاصہ کلام
کالے جوتے پہننا باتفاق امت جائز بھی ہے، اور امت میں اس کا رواج بھی رہا ہے، تمام دارالافتاءوں کا بھی یہی فتوی ہے، اس متعلق جتنی بھی باتیں ویڈیو میں کہی گئی ہیں یہ تمام باتیں بےحقیقت اور من گھڑت ہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٠ اگست ٢٠٢٢ کراچی