حم لاینصرون کا وظیفہ
سوال
محترم مفتی صاحب!
ایک وظیفہ بتایا جاتا ہے کہ حم لایُنصَرون پڑھنے کا آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے صحابہ کرام کو حکم دیا تھا، لہذا اس وظیفے کو اکتالیس یا اکانوے دن میں سوا لاکھ بار مکمل کیا جائے…
آپ سے اس وظیفے کی حقیقت کے بارے میں تحقیق مطلوب ہے…
الجواب باسمه تعالی
جواب تین امور پر مشتمل ہوگا:
١. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بتائے گئے حم لا ینصرون کی حقیقت.
٢. حم لاینصرون کا اصل معنی.
١. ہر جنگ میں ایک شعار ہوتا ہے:
پہلے زمانے میں جنگیں تلواروں اور نیزوں سے ہوا کرتی تھی، جنگ کی بھاگ دوڑ میں اپنے ساتھیوں کو پہچاننے کیلئے کچھ نشانیاں مقرر کی جاتی تھیں، جیسے جھنڈے اور اسی طرح سے کچھ نعرے مقرر کئے جاتے تھے، تاکہ اپنے ساتھیوں کو پہچانا جا سکے، خاص کر رات کے اندھیرے میں پہچان آسان ہو.
صحابہ کرام کے نعرے:
ایک جنگ میں مہاجرین کا نعرہ عبداللہ تھا، اور انصار کا نعرہ عبدالرحمن تھا.
عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: كَانَ شِعَارُ الْمُهَاجِرِينَ عَبْدُالله وَشِعَارُ الأَنْصَارِ عَبْدُالرَّحْمَنِ. (رواه أبوداود:2597).
ایک جہاد میں نعرہ تھا، امت امت.
وعن سلمة قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أَبِى بَكْرٍ رضي الله عنه زَمَنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ شِعَارُنَا: أَمِتْ أَمِتْ. (رواه أبوداود، رقم:2598).
اسی طرح ایک جہاد میں شعار کے طور پر وامحمداہ کا نعرہ بھی روایات میں موجود ہے.
حم لا ینصرون بھی شعار اور نعرہ تھا:
علامہ ابن حزم نے جوامع السیرۃ 189 میں لکھا ہے کہ غزوہ خندق میں “حم لا ینصرون” صحابہ کرام کا شعار اور تعارف کا جملہ (کوڈ ورڈ) تھا.
امام ابوداؤد نے باقاعدہ باب باندھا ہے کہ کسی جملے کو شعار بنانا.
باب في الرجل ينادي بالشعار. عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنْ بُيِّتُّمْ فَلْيَكُنْ شِعَارُكُمْ حم لَا يُنْصَرُونَ. (رواه أبوداود، رقم:2599)
وقال ابن كثير: إسناده صحيح. “تفسير القرآن العظيم” (7/117)، وصححه الألباني في السلسلة الصحيحة، رقم:3097).
امام شوکانی کہتے ہیں کہ شعار کا مطلب جنگ میں ایسی علامت مقرر کرنا جس سے ایک دوسرے کو اندھیرے میں پہچانا جا سکے.
قال الشوكاني رحمه الله: الغرض بالشعار (وهو العلامة في الحرب) يقال: نادوا بشعارهم. أو جعلوا لأنفسهم شعارا، والمراد أنهم جعلوا العلامة بينهم لمعرفة بعضهم بعضا في ظلمة الليل، هو التكلم عند أن يهجم عليه العدو بهذا اللفظ. (نيل الأوطار: 8/50)
امام بیہقی نے بھی باب باندھا کہ شعار مقرر کرنا اور ہر قبیلے کا اپنے شعار کے ذریعے پکارنا.
بوّب الامام البيهقي في “السنن الكبرى” (6/361) على هذه الأحاديث بقوله: “باب ما جاء في شعار القبائل ونداء كل قبيلة بشعارها”.
شعار کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟
شعار اسلئے مقرر کیا جاتا ہے کہ جنگ کے دوران اگر مدد کی ضرورت پیش آجائے، یا راستہ بھول جائے تو اس نعرے کی مدد سے پکارا جا سکے، اور اسی طرح اپنے لوگ اپنوں پر ہی حملہ نہ کردیں، اس کیلئے یہ شعار اور نعرے مقرر کئے جاتے ہیں.
ولأن الإنسان ربما احتاج إلى نصرة صاحبه، وربما تهتدي بها إذا ضل، قال في الشرح: ولئلا يقع بعضهم على بعض. (كشاف القناع: 3/64-65)
٢. حم لا ینصرون کا معنی:
حم: یہ حروف مقطعات میں سے ہے، جس کا معنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا.
لایُنصَرون کا مطلب وہ کامیاب نہ ہوں، وہ ناکام لوٹ جائیں.
کیا حم لاینصرون وظیفہ اور دعا ہے؟
امام نووی لکھتے ہیں کہ حم لاینصرون ایک خبر ہے، کہ دشمن کامیاب نہیں ہوگا، یا ان کی مدد نہیں کی جائےگی، یہ دعا نہیں ہے.
قال النووي رحمه الله: وفي الحديث شعاركم حم لا ينصرون.
قال الأزهري سئل أبو العباس عن قوله: حم لا ينصرون فقال: معناه والله لا ينصرون، الكلام خبر ليس بدعاء رأيته في فصل م ح
وقال أبو سليمان الخطابي في معالم السنن في كتاب الجهاد عن أبي العباس أحمد بن يحيى ثعلب قال: معناه الخبر ولو كان معنا الدعاء لكان مجزوما أي لا ينصروا وإنما هو إخبار كأنه قال: والله لا ينصرون.
قال الإمام النووي رحمه الله: فيتحصل مما سبق أنه لا يشرع الدعاء بهاتين الكلمتين (حم لا ينصرون) لغرض استنزال النصر من الله عزوجل. (تهذيب الأسماء واللغات، للنووي مد/3 دار الفكر، 3/68)
امام شوکانی کہتے ہیں کہ ان کلمات میں شعار کے ساتھ ساتھ یہ فال بھی نکالا جاتا ہے کہ انشاء اللہ دشمن غالب نہیں ہوگا، جیسے امت امت کا مطلب یہ کہ دشمن پر موت واقع ہو جائے.
قال الشوكاني: هذا اللفظ فيه التفاؤل بعدم انتصار الخصم، مع حصول الغرض بالشعار، وهو العلامة في الحرب…
قوله: (أمت، أمت) أمر بالموت، وفيه التفاؤل بموت الخصم. (نيل الأوطار: 8/50)
خلاصہ کلام
حم لا یُنصَرون کوئی وظیفہ نہیں، بلکہ یہ علامت اور نعرے کے طور پر صحابہ استعمال کرتے تھے، اس کو وظیفہ بتانا اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف منسوب کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٧ ستمبر ٢٠٢٢ کراچی