انگوٹھی کا نقش
سوال
ایک روایت واعظ بیان کرتے ہیں کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی انگوٹھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دی کہ اس پر لا اله الا اللہ لکھوادو، أبوبكر صدیق نے وہ انگوٹھی بنانے والے کو دی اور کہا کہ اس پر لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ لکھ دو، بنانے والے نے اس پر وہی لکھ دیا، جب انگوٹھی لے کر ابوبکر صدیق آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس آئے، تو اس انگوٹھی پر لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ ابوبکر صدیق لکھا ہوا تھا، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ اے ابوبکر یہ زیادتی کیوں؟ ابوبکر صدیق نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! میرے دل نے نہیں مانا کہ میں آپ کا نام اللہ تعالیٰ کے نام سے الگ کردوں اسلئے یہ اضافہ کردیا ہے، اور ابوبکر کو اس پر شرمندگی ہوئی.
جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور کہا کہ یارسول اللہ! ابوبکر صدیق کا نام میں نے لکھا ہے، اس لئے کہ وہ آپ کے نام کو اللہ تعالیٰ کے نام سے الگ کرنے پر راضی نہیں ہوئے، تو اللہ تعالیٰ ان کے نام کو آپ کے نام سے الگ کرنے پر راضی نہیں ہوئے.
کیا یہ روایت سند کے لحاظ سے درست ہے؟
(سائل: مولانا عبدالجبار، رحیم یار خان)
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت تفسیر رازی کی جلد اول میں بغیر سند مذکور ہے، اور تفسیر رازی کے حوالے سے مختلف کتابوں میں منقول ہے.
روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه دفع خاتمه إلى أبي بكر الصديق رضي الله عنه فقال: اكتب فيه لا إله إلا الله، فدفعه إلى النقاش وقال: اكتب فيه لا إله إلا الله محمد رسول الله، فكتب النقاش فيه ذلك، فأتى أبوبكر بالخاتم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فرأى النبي فيه لا إله إلا الله محمد رسول الله، أبوبكر الصديق، فقال: يا أبابكر! ما هذه الزوائد؟ فقال أبوبكر: يارسول الله! ما رضيت أن أفرق اسمك عن اسم الله، وأما الباقي فما قلته، وخجل أبوبكر، فجاء جبريل عليه السلام وقال: يارسول الله! أما اسم أبي بكر فكتبته أنا؛ لأنه ما رضي أن يفرق اسمك عن اسم الله، فما رضي الله أن يفرق اسمه عن اسمك. (نزهة المجالس للصفوري، ص: 185، نقله عن تفسير الرازي، مصباح الظلام للجرداني، ص: 25).
اس روایت کی اسنادی حیثیت:
یہ روایت بلاسند تمام کتب میں منقول ہے، اور باوجود تلاش بسیار کے اس کی کوئی سند نہیں مل سکی، درایةً یہ روایت صحاح کی کتب میں موجود صحیح روایات کی متعارض ہے، کیونکہ صحيح روایات میں آپ علیہ السلام کی انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللہ ہی ثابت ہے.
آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی انگوٹھی کا نقش:
آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس پر لکھوایا: محمد رسول اللہ، اور حکم ہوا کہ کوئی اس طرح کا نقش نہ بنائے.
عن أنس أنه صلى الله عليه وسلم صنع خاتما من ورق ونقش فيه: محمد رسول الله. وقال: فلا ينقش أحد على نقشه.
(صحيح البخاري 8/309،
صحيح مسلم 2/214، 215،
صحيح الترمذي 1/324.
سنن ابن ماجة 2/384، 385،
سنن النسائي 8: 173)
ایک روایت میں ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی انگوٹھی کا نقش تین سطر تھے:
محمد
رسول
اللہ.
عن أنس قال: كان نقش الخاتم ثلاثة أسطر: محمد، سطر. ورسول، سطر. والله سطر. (صحيح البخاري 8/309، صحيح الترمذي: 1/325).
نقش کے متعلق دیگر روایات:
ابن سعد نے طبقات میں نقل کیا ہے کہ آپ علیہ السلام کی انگوٹھی کا نقش بسم اللہ محمد رسول اللہ تھا، لیکن حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس زیادتی کی کوئی متابعت موجود نہیں.
وروى ابن سعد في طبقاته من مرسل ابن سيرين أن نقشه كان: بسم الله محمد رسول الله. وقال ابن حجر: ولم يتابع على هذه الزيادة. ذكره عنه الزرقاني في شرح المواهب (5/39)
اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ آپ علیہ السلام کی انگوٹھی کا نقش لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ تھا، لیکن حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ یہ زیادتی شاذ ہے.
وأخرج أبو الشيخ في الأخلاق النبوية من رواية عرعرة بن البرند عن أنس قال: كان مكتوبا على فص خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم لا إله إلا الله محمد رسول الله.
قال ابن حجر في فتح الباري (10/270): عرعرة ضعفه ابن المديني، وزيادته هذه شاذة.
زرقانی کہتے ہیں کہ آپ علیہ السلام کی انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللہ تھا، اس کے علاوہ جتنی بھی باتیں ہیں ان کا کوئی اعتبار نہیں.
وقال الزرقاني في شرح المواهب (5/39): كان نقش الخاتم النبوي كما في الصحيحين وغيرهما: محمد رسول الله. فلا عبرة بهذه الرواية كرواية أنه كان فيه كلمتا الشهادة معا، ورواية ابن سعد عن أبي العالية أن نقشه: صدق الله. ثم ألحق الخلفاء: محمد رسول الله.
{ اللہ، رسول، محمد }
بعض جگہ لکھا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی انگوٹھی کا نقش اللہ رسول اور محمد تھا، تاکہ اللہ تعالیٰ کا نام اوپر آئے،
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس بات کی کوئی اصل نہیں،
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“کچھ مشایخ کا یہ کہنا کہ : انگوٹھی پر نقش کی تحریر نیچے سے اوپر کی جانب تھی، یعنی لفظ جلالہ اوپر پہلی سطر میں، اور “محمد” نیچے والی تیسری سطر میں، مجھے اس بارے میں احادیث سے کوئی واضح صریح نص نہیں ملی، بلکہ اسماعیلی کی روایت ظاہری طور پر اس قول سے متصادم معلوم ہوتی ہے، کیونکہ اس میں ہے کہ: “محمد” ایک سطر میں، “رسول” دوسری سطر میں، اور “اللہ” تیسری سطر میں ”
قال الحافظ ابن حجر رحمه الله :
” وَأَمَّا قَوْلُ بَعْضِ الشُّيُوخِ: إِنَّ كِتَابَتَهُ كَانَتْ مِنْ أَسْفَلَ إِلَى فَوْقَ، يَعْنِي أَنَّ الْجَلَالَةَ فِي أَعْلَى الْأَسْطُرِ الثَّلَاثَةِ، وَمُحَمَّدٌ فِي أَسْفَلِهَا: فَلَمْ أَرَ التَّصْرِيحَ بِذَلِكَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْأَحَادِيثِ، بَلْ رِوَايَةُ الْإِسْمَاعِيلِيِّ يُخَالِفُ ظَاهِرُهَا ذَلِكَ، فَإِنَّهُ قَالَ فِيهَا: ( مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَالسَّطْرُ الثَّانِي: رَسُولٌ، والسطر الثَّالِث: الله ) ” انتهى من “فتح الباري” (10/ 329) .
خلاصہ کلام
صحیح روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللہ تھا، لہذا سوال میں مذکور بلاسند روایت کی کوئی حیثیت نہیں، اس کو آپ علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
19 فرورى ٢٠٢٣ کراچی