عاشوراء کی فضیلت
دعاء عاشوراء کے نام سے یا اعمال عاشوراء کے نام سے ایک پرچہ گردش کر رہا ہے جس میں مختلف اعمال مذکور ہیں.
الجواب باسمه تعالی
1) پہلی دو رکعت مخصوص سورت اور مقدار کے ساتھ جو کہ موضوعات میں سے ہے یعنی یہ نماز اس مخصوص ترکیب کے ساتھ کہیں بھی ثابت نہیں.
2) دوسری ایک دعا جو کہ کنز النجاح و السرور نامی کتاب میں مذکور ہے لیکن صرف اس کتاب میں ذکر ہونا اس دعا کی صحت کیلئے کافی نہیں ہے.
(نوٹ بعض حضرات اس طرح کے اعمال پر مجرب کا لیبل لگاکر علمی گرفت سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں)
3) اس دعاء میں انبیاء کے واقعات کا تذکرہ ہے اس کی بھی کوئی اصل تلاش کے باوجود نہیں مل پائی بلکہ جس قدر روایات وارد ہیں وہ سب تقریبا موضوعات اور من گھڑت ہے جس کی تفصیل تنبیہات نمبر 68 میں موجود ہے
مجموعی طور پر یہ پرچہ میں جو دعاء اور نماز مذکور ہے اور عوام میں مشہور ہوئی ہے اس کی کوئی اصل احادیث سے نہیں.
گزشتہ دنوں حرز ابودجانہ کے نام سے ایک عمل سامنے آیا تو اس کی جو روایت تھی وہ من گھڑت اور موضوع تھی لیکن بعض ساتھیوں کا یہ اصرار تھا کہ روایت موضوع ہے لیکن عمل مجرب ہے لہذا اس کی اجازت ملنی چاہئے.
اللہ تعالی جزائے خیر مفتی عارف گلگتی صاحب کو جنہوں نے ہند وپاک کے جید محدثین مولانا نور البشر صاحب کراچی اور مولانا طلحہ منیار صاحب گجرات انڈیا سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے اس بات کی تائید فرمائ کہ جس عمل کی بنیاد اگر کسی موضوع روایت پر ہو تو اس عمل کو بطور مجرب کے کرنا بھی درست نہیں ہے.
اس دعا کی بنیاد بھی من گھڑت روایات پر ہے لہذا اس دعا کا پڑھنا یا اس کو عام کرنا کسی بھی صورت درست نہیں.
عاشوراء کے اعمال میں روزہ اور اہل و عیال پر وسعت سے خرچ کرنا ثابت ہے اس کے علاوہ جو باتیں مشہور ہیں انکی کوئی اصل نہیں اور انکی تشہیر اور عمل سے اجتناب کرنا چاہئے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ