عورتوں کا مردوں کے جوتے پہننا
سوال: گذشتہ روز ایک صاحب نے بیان کیا کہ خواتین کیلئے گھر میں موجود مردوں کے جوتے پہننا بھی منع ہے اور یہ باعث لعنت ہے… برائے مہربانی اس کی وضاحت فرمائیں.
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے مردوں کو عورتوں کی مشابہت اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے سختی سے منع فرمایا ہے اور اس پر سخت وعید فرمائی ہے، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت ہے:
حضور اکرم علیہ السلام نے فرمایا کہ “لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور لعنت ہے ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں”.
لعَن رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم المُتَشَبِّهينَ من الرجالِ بالنساءِ، والمُتَشَبِّهاتِ من النساءِ بالرجالِ.
– الراوي: عبدالله بن عباس.
– المحدث: البخاري.
– المصدر: صحيح البخاري.
– الصفحة أو الرقم: 5885.
– خلاصة حكم المحدث: صحيح.
اب اس مشابہت سے کیا مراد ہے؟ خود آپ علیہ السلام سے اس مشابہت کے متعلق وضاحت موجود ہے.
ایک روایت میں فرمایا کہ لعنت ہے اس مرد پر جو مخنث بن کر عورتوں جیسی ہیئت اختیار کرے اور لعنت ہے ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں اور لعنت ہے ان مردوں پر جو تنہائی کی زندگی گذاریں اور کہیں کہ میں شادی نہیں کرونگا اور لعنت ہے ان عورتوں پر جو تنہائی کی زندگی گذاریں اور کہیں کہ مجھے شادی نہیں کرنی.
لعنَ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ مُخنَّثي الرِّجالِ الذين يتشبَّهونَ بالنِّساءِ، والمترجِّلاتِ مِنَ النِّساءِ، المتَشبِّهينَ بالرِّجالِ، والمتبتِّلينَ منَ الرِّجالِ، الَّذينَ يَقولونَ: لا نتزوَّجُ، والمتبتِّلاتِ منَ النِّساءِ، اللَّائي يقُلنَ ذلِكَ، وراكبَ الفَلاةِ وحدَهُ، فاشتدَّ ذلِكَ على أصحابِ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ، حتَّى استَبانَ ذلِكَ في وجوهِهِم، وقالَ: البائِتُ وحدَهُ.
– الراوي: أبوهريرة.
– المحدث: أحمد شاكر.
– المصدر: مسند أحمد.
– الصفحة أو الرقم: 15/10.
– خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح.
اسی طرح بعض روایات میں اس کی مزید وضاحت کی گئی ہے کہ وہ عورت باعث لعنت ہے کہ جس کی چال چلن، لباس اور ہتھیار وغیرہ بھی مردوں کی طرح ہو.
جیسا کہ روایت میں ہے کہ ایک عورت گذری جس نے تیر کمان اٹھایا ہوا تھا (یہ چیزیں مردوں کے ساتھ مختص ہوتی تھیں) تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں.
أنَّ امرأةً مرَّت على رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم مُتقلِّدةً قوسًا، فقال النَّبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: لعَن اللهُ المُتشبِّهاتِ مِن النِّساءِ بالرِّجالِ والمُتشبِّهينَ مِن الرِّجالِ بالنِّساءِ.
– الراوي: عبدالله بن عباس.
– المحدث: الطبراني.
– المصدر: المعجم الأوسط.
– الصفحة أو الرقم: 4/212.
– خلاصة حكم المحدث: لم يرو هذا الحديث عن عمر بن دينار إلا محمد بن مسلم ولا عن محمد بن مسلم إلا عبدالرحمن بن زياد.
اس سے بھی زیادہ وضاحت دیگر روایات میں ہے کہ آپ علیہ السلام نے مردوں کو عورتوں کی طرح لباس اور عورتوں کو مردوں کی طرح لباس اور ہیئت اختیار کرنے سے منع فرمایا، یہاں تک کہ لباس اور جوتے پہننے اور زندگی کے ہر عمل میں مشابہت کو منع اور ناپسندیدہ قرار دیا ہے.
جیسا کہ بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ علیہ السلام نے مرد کو عورت جیسا لباس اختیار کرنے یا (پہننے کی) ہر وہ چیز پہننے پر لعنت فرمائی (جو عورتوں کے ساتھ مخصوص ہو) اور عورت کو مردوں جیسی ہیئت اختیار کرنے پر لعنت فرمائی.
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: “لَعَنَ رسول اللهِ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ”. (رواه أبوداود 4097).
علمائے کرام نے اس کی تشریح یوں فرمائی ہے کہ یہ مشابہت صرف لباس کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ زندگی کے تمام امور میں یہ مشابہت ممنوع ہے.
جیسا کہ علامہ مناوی رحمه الله نے علامہ نووی رحمه الله کا قول نقل کیا ہے کہ ایسے مرد اور عورت فاسق ہوجاتے ہیں.
يقول المناوي رحمه الله: فيه كما قال النووي حرمة تشبه الرجال بالنساء وعكسه، لأنه إذا حُرّم في اللباس ففي الحركات والسكنات والتصنع بالأعضاء والأصوات أولى بالذم والقبح، فيحرم على الرجال التشبه بالنساء وعكسه في لباس اختص به المشبّه، بل يفسق فاعله للوعيد.
اس کے بعد علامہ مناوی نے “الرجلة” کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ عورت جو اپنے لباس، ہیئت، چلنے پھرنے اور بات چیت میں مردوں کی مشابہت اختیار کرے.
يقول المناوي رحمه الله: (الرَّجُلَةَ من النِّسَاءِ) أي المترجلة (وهو بفتح الراء وضم الجيم) التي تتشبه بالرجال في زيهم أو مشيهم أو رفع صوتهم أو غير ذلك. (فيض القدير:5/269)
عون المعبود میں روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو مردوں جیسے جوتے پہنتی ہے، تو فرمایا کہ آپ علیہ السلام نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں.
في عون المعبود:
3576 – حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ وَبَعْضُهُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: قِيلَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا إِنَّ امْرَأَةً تَلْبَسُ النَّعْلَ، فَقَالَت: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَةَ مِنْ النِّسَاءِ.
پھر شارح نے اس کی تشریح بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد وہ جوتا ہے جو عموماً مردوں کے لئے ہی خاص ہوتا ہے. آگے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو لباس اور ہیئت میں مردوں کی مشابہت اختیار کریں، البتہ علم میں مشابہت اختیار کرنا محمود ہے. آگے فرماتے ہیں کہ مشابہت سے مراد ایسی مشابہت ہے کہ جو چیزیں مردوں کی پہچان ہیں وہ عورتیں پہنیں.
صاحب میقات لکھتے ہیں کہ مشابہت سے مراد مردوں جیسا لباس اور کلام کرنا ہے.
· قَالَ صَاحِبُ عَوْنِ الْمَعْبُودِ:
(إِنَّ اِمْرَأَة تَلْبَس النَّعْل): أَيْ الَّتِي يَخْتَصّ بِالرِّجَالِ، فَمَا حُكْمهَا؟
“لَعَنَ رَسُول الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَة”: (بِفَتْحِ الرَّاء وَضَمّ الْجِيم وَفَتْح اللَّام) “مِنْ النِّسَاء”: بَيَان لِلرَّجُلَةِ.
قَالَ فِي النِّهَايَة: إِنَّهُ لَعَنَ الْمُتَرَجِّلَات مِنْ النِّسَاء، يَعْنِي اللَّاتِي يَتَشَبَّهْنَ بِالرِّجَالِ فِي زِيّهمْ وَهَيْئَتهم، فَأَمَّا فِي الْعِلْم وَالرَّأْي فَمَحْمُود، وَفِي رِوَايَة: لَعَنَ الرَّجُلَة مِنْ النِّسَاء بِمَعْنَى الْمُتَرَجِّلَة.
وَيُقَال: اِمْرَأَة رَجُلَة إِذَا تَشَبَّهَتْ بِالرِّجَالِ فِي الرَّأْي وَالْمَعْرِفَة… اِنْتَهَى.
وَفِي الْمِرْقَاة: وَالتَّاء فِي الرَّجُلَة لِلْوَصْفِيَّةِ؛ أَيْ الْمُتَشَبِّهَة فِي الْكَلَام وَاللِّبَاس بِالرِّجَالِ… اِنْتَهَى.
وَقَالَ السِّنْدِيُّ: الرَّجُلَة تَأْنِيث الرَّجُل، أَيْ الْمُتَشَبِّهَة اِنْتَهَى.
¤ وَالْحَدِيث سَكَتَ عَنْهُ الْمُنْذِرِيُّ.
اسی طرح ایک اور روایت سے بھی یہ بات مزید واضح ہوتی ہے:
آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تین لوگ جنت میں کبھی بھی داخل نہ ہونگے: دیوث، رجلہ اور ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا. صحابہ کرام نے عرض کیا کہ دیوث کون ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: وہ شخص جس کو یہ پرواہ نہیں کہ اس کے گھر میں کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے. اور “رجلہ” وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے.
وعن عمار بن ياسر رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ثلاثة لا يدخلون الجنة أبدا، الديوث والرجلة من النساء ومدمن الخمر. قالوا: يارسول الله! أما مدمن الخمر فقد عرفناه؛ فما الديوث؟ قال: الذي لا يبالي من دخل على أهله.
قلنا: فما الرجلة من النساء؟ قال: التي تشبه بالرجال. (رواه الطبراني، ورواته لا أعلم فيهم مجروحا؛ وشواهده كثيرة).
خلاصہ کلام
ان تمام روایات اور محدثین کے کلام سے جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ عمومی زندگی میں عورتوں کا مردوں کی مشابہت اختیار کرنا اور مردوں کا عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا ممنوع ہے.
اس ممنوع مشابہت سے مراد یہ ہے کہ عمومی زندگی میں ایسی روش کو اختیار کیا جائے کہ مرد پر عورت کا رنگ غالب آجائے اور عورت پر مرد کا رنگ غالب آجائے، یہاں تک کہ چلنا پھرنا، بات چیت اور لباس تک میں تبدیلی آجائے، لیکن وقتی طور پر کسی مرد کا اپنی بیوی کی کوئی چیز استعمال کرنا یا عورت کا مردوں کی کوئی چیز استعمال کرنے کو اس ممانعت میں داخل کرنا درست معلوم نہیں ہوتا.
لہذا خواتین اگر گھر میں کسی جگہ مردوں کی چپل استعمال کرلیں تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ