Skip to content
Menu
تنبیہات
  • تعارف
  • تنبیہات
  • تحقیقی پوسٹ
  • کتابیات
  • مختصر نصیحت
  • ویڈیوز
  • PDF
  • جواہرالقرآن
  • بیٹھک
  • رابطہ
  • سبسکرائب
تنبیہات

تنبیہ نمبر136

Posted on 06/10/201824/03/2020 by hassaan

ایک جامع دعا کی تحقیق

سوال: ایک دعا کسی نے پڑھنے کیلئے بتائی ہے اس کی تحقیق مطلوب ہے کہ یہ دعا درست ہے یا نہیں؟
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: قَال رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم: “مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: اللَّهُمَّ أَصْبَحْتُ مِنْكَ فِي نِعْمَةٍ وَعَافِيَةٍ وَسِتْرٍ؛ فَأَتِمَّ عَلَيَّ نِعْمَتَكَ وَعَافِيَتَكَ وَسِتْرَكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ (ثَلَاثَ مَرَّاتٍ) إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى كَانَ حَقًّا عَلَى الله عَزَّوَجَلَّ أَنْ يُتِمَّ عَلَيْهِ نِعْمَتَهُ”۔
یعنی جو شخص صبح شام یہ دعا پڑھےگا تو اللہ تعالی اپنے ذمے لازم کرتے ہیں کہ اس پر اپنی نعمتیں تام کرینگے۔

الجواب باسمه تعالی

اس دعا کے الفاظ انتہائی شاندار ہیں اور مختلف صحیح روایات میں یہ مضامین وارد ہوئے ہیں لیکن یہ روایت سند کے لحاظ سے درست نہیں۔
اس روایت کو ابن السنی نے عمل الیوم واللیلة میں نقل کیا ہے.

أخرجه ابن السني في “عمل اليوم والليلة” (56)، من طريق عمرو بن الحصين، قال: حدثنا إبراهيم بن عبدالملك عن قتادة عن سعيد بن أبي الحسن عن ابن عباس مرفوعاً به.

اس کی سند میں عمرو بن الحصین متروک راوی ہے اور اس پر جھوٹ کی تہمت بھی لگی ہے۔

قال الحافظ في “نتائج الأفكار” (2/389): عمرو بن الحصين، متروك باتفاقهم، واتهمه بعضهم بالكذب، والله المستعان.

یہ روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سند سے بھی نقل کی جاتی ہے لیکن اس سند میں حبیب بن حبیب (کاتب مالک) متروک ہے اور اس پر جھوٹ کی تہمت بھی لگی ہے.

وفي الباب عن أبي هريرة رضي الله عنه: أخرجه ابن حجر في “نتائج الأفكار” (2/413) من طريق حبيب بن أبي حبيب ثنا هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسارعن أبي هريرة به مرفوعاً.
قال الحافظ: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه بهذا اللفظ، ورواته موثقون إلا حبيب بن أبي حبيب، فإنه متروك، ورمى بعضهم بالكذب، وهو المعروف بكاتب مالك.
اس مضمون کی ثابت دعائیں:
١. عن أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم يَقُول إِذَا أَصْبَحَ: “أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِله، وَالْحَمْدُ كُلُّهُ لِله عَزَّوَجَلَّ، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ”، وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: “أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِله، وَالْحَمْدُ كُلُّهُ لِله عَزَّوَجَلَّ، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ وَإِلَیهِ الْمَصِیرُ”.
إسناده ضعيف: أخرجه البخاري في “الأدب المفرد” (706)، وابن السني في “عمل اليوم والليلة” (83)، والبزار “كشف الأستار” (3105)، وغيرهم من طريق خالد بن يوسف السمني، قال: حدثنا أبوعوانة عن عمر بن أبي سلمة عن أبيه عن أبي هريرة به مرفوعاً.
٢. وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: “إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْتُ أُثْنِيَ عَلَيْكَ حَمْدًا، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ (ثَلَاثًا) وَإِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ”۔
إسناده حسن إن شاءالله: أخرجه النسائي في “الكبرى” (10406)، وفي “عمل اليوم والليلة” (571)، أخبرنا معاوية بن صالح، حدثنا بن يعلى عن منصور عن مالك بن الحارث عن أبي زرعة بن عمرو ابن جرير البجلي عن أبي هريرة به مرفوعاً.
خلاصہ کلام

واضح رہے کہ دعا کے باب میں الفاظ کا درست ہونا کافی ہوتا ہے بشرطیکہ اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف نہ کی جائے، لیکن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کی جاتی ہے تو پھر الفاظ کے ساتھ ساتھ سند کا بھی درست ہونا ضروری ہے، یا یہ کہ کم از کم ضعیف درجے کی ہو، لیکن اس سے کم نہ ہو۔
سوال میں مذکور دعا کی سند انتہائی کمزور ہے، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کرنا درست نہیں، البتہ نسبت کئے بغیر اس دعا کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ


Share on:
WhatsApp
fb-share-icon
Tweet
جامع دعا
جلد3

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تلاش کریں

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حالیہ تنبیہات

  • تنبیہ نمبر 387
  • تنبیہ نمبر 386
  • تنبیہ نمبر 385

شئیر کریں

Facebook
Facebook
fb-share-icon
Twitter
Post on X
YouTube
Telegram
©2025 تنبیہات | Powered by Superb Themes