Skip to content
Menu
تنبیہات
  • تعارف
  • تنبیہات
  • تحقیقی پوسٹ
  • کتابیات
  • مختصر نصیحت
  • ویڈیوز
  • PDF
  • جواہرالقرآن
  • بیٹھک
  • رابطہ
  • سبسکرائب
تنبیہات

تنبیہ نمبر120

Posted on 02/06/201824/03/2020 by hassaan

جھوٹ کی نحوست وگناہ

سوال: ایک روایت سنی ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھ میں چار خامیاں ہیں، اگر آپ فرمائیں تو آپ کیلئے ایک چھوڑ سکتا ہوں، حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جھوٹ چھوڑ دو، اس نے جھوٹ چھوڑ دیا تو باقی سارے گناہ بھی اس سے چھوٹ گئے…کیا یہ واقعہ درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی

مذکورہ روایت کسی بھی مستند (صحیح یا ضعیف) سند سے کہیں بھی منقول نہیں، البتہ بعض مواعظ کی کتابوں میں یہ واقعہ بغیر سند کے منقول ہے اور زیادہ تر شیعوں کی کتابوں میں اس واقعے کو اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ واقعہ سند کے لحاظ سے درست نہیں.

جاء في كتاب “المحاسن والأضداد” للجاحظ (ص:14)، وكتاب “ربيع الأبرار” للزمخشري (ص/376):
قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: أنا أستسر بخلال أربع: الزنا، والسرقة، وشرب الخمر، والكذب، فأيتهن شئت تركت لك يارسول الله! قال: دع الكذب. فلما تولى همَّ بالزنا، فقال: يسألني، فإن جحدت نقضته ما جَعلتُ له، وإن أقررت حددت أو رجمت. ثم هم بالسرقة، ثم في شرب الخمر، ففكر في مثل ذلك. فرجع إليه فقال: قد أخذت علي السبيل، قد تركتهن أجمع… انتهى.[ومثله في كتاب “التذكرة الحمدونية” (ص:301)، والكامل في الأدب للمبرد (2/156)].
خلاصہ کلام

یہ روایت سند کے لحاظ سے درست نہیں لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں ہے،  البتہ جھوٹ کے متعلق مضمون درست روایات سے ثابت ہے

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٧ رمضان المبارك ١٤٣٩
٢ جون ٢٠١٨


Share on:
WhatsApp
fb-share-icon
Tweet
جھوٹ نحوست
جلد3

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تلاش کریں

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حالیہ تنبیہات

  • تنبیہ نمبر 387
  • تنبیہ نمبر 386
  • تنبیہ نمبر 385

شئیر کریں

Facebook
Facebook
fb-share-icon
Twitter
Post on X
YouTube
Telegram
©2025 تنبیہات | Powered by Superb Themes