عظیم مخلوقات عظیم چراگاہیں
سوال: حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ایک بار نبی پاک صلى الله عليه وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر زمین پر موجود تمام مخلوقات اللہ پاک کی نافرمانی میں لگ جائیں تو اللہ پاک کیا کریں گے؟ تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اللہ پاک اپنے جانوروں میں سے ایک جانور بھجیں گے جو سورج چاند سمیت زمین کو ایک نوالہ کرکے کھا جائےگا، پھر پوچھا گیا کہ یہ جانور کہاں ہیں؟ تو نبی پاک صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ یہ جانور اللہ پاک کی چراگاہوں میں چر رہے ہیں. (اللہ پاک کمی بیشی معاف فرمائے)
کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت مختلف تفاسیر میں بغیر سند کے امام ثعلبی کی تفسیر کے حوالے سے نقل کی گئی ہے.
وفي حديث: إن موسى عليه الصلاة والسلام قال : يا رب! لو أن السماوات والأرض حين قلت لهما {ائتيا طوعا أو كرها} عصياك، ما كنت صانعا بهما؟ قال: كنت آمر دابة من دوابي فتبتلعهما. قال: يا رب! وأين تلك الدابة؟ قال: في مرج من مروجي. قال: يا رب! وأين ذلك المرج؟ قال: علم من علمي. (ذكره الثعلبي).
١. اس روایت کی ایک صورت:
امام قرطبی نے سورہ فصلت کی آیت {ائتِیَا طَوعًا أو کَرهًا} کی تفسیر میں ثعلبی کے حوالے سے اس حدیث کو نقل کیا ہے.
ذكر هذا الحديث القرطبي في الجامع لأحكام القرآن في تفسير سورة فصلت ونسبه للثعلبي.
٢. اس روایت کی دوسری صورت:
یہ روایت موسی علیہ السلام کے بجائے نامعلوم انبیائےکرام علیہم السلام کے سوال کے طور پر نقل کی گئی ہے.
وبلغنا أنّ بعض الأنبياء، قال: يا ربّ! لو إنّ السّماوات والأرض حين قلت لهما: {ائتيا طوعا أو كرها} عصياك، ما كنت صانعا بهما؟ قال: كنت آمر دابة من دوابي فتبتلعهما. قال: وأين تلك الدابة؟ قال: في مرج من مروجي. قال: وأين ذلك المرج؟ قال: في علم من علمي.
٣. اس روایت کی تیسری صورت:
بعض مفسرین نے اس روایت کو حدیث قدسی کے طور پر اللہ تعالی اور جبریل علیہ السلام کے مکالمے کے طور پر ذکر کیا ہے.
وهم قد أستشهدوه بحديث قدسى لله سبحانه وتعالى الذى كان يخاطب الله عزوجل سيدنا جبريل عليه الصلاة والسلام فى عدم طاعة من خلقهم الله عزوجل بلا استثناء بما فيهم، الملائكة، والملائكة المقربون، والجن، والانس، والنجوم، والشمس، والقمر، فكان خطاب الله عزوجل الى سيدنا جبريل عليه الصلاة والسلام ان قال: “أرسل عليهم دابة من دوابى؛ تبتلع من فى السموات والارض”.
● امام ثعلبی اور ان کی تفسیر “الکشف والبیان فی تفسیر القرآن” کا تعارف:
١. امام ذہبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں کہ امام ثعلبی علامہ حافظ شیخ التفسیر صادق بہت بڑے علم والے تھے اور ان کی تفسیر تو تفاسیر كا موسوعہ ہے جو بعد میں آنے والوں کیلئے نمونہ ہے چاہے وہ مفسرین ہوں، محدثین ہوں یا فقہاء.
عرفه الذهبي في السير بقوله: الثعلبي الإمام الحافظ العلامة شيخ التفسير أبو إسحاق أحمد بن محمد بن إبراهيم النيسابوري كان أحد أوعية العلم وكان صادقا موثقا بصيرا بالعربية طويل الباع في الوعظ.
وأما تفسيره فهو موسوعة في التفسير تحوي كثيرا من التفسير المأثور، وهو من أقدم كتب التفسير ومرجع مهم لكثير ممن جاءوا بعده من المفسرين والمحدثين والفقهاء.
٢. علامہ ابن کثیر کہتے ہیں کہ ان کی تفسیر اسرائیلیات سے بھری ہوئی ہے اور چونکہ ثعلبی نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے اسلئے ان کی تفسیر عجیب و غریب چیزوں سے بھری ہوئی ہے.
يقول عنه ابن كثير: وهو كتاب حافل بالإسرائيليات دون التنبيه عليها. (تفسيره، ج:1، ص:20).
– ويقول أيضاً: وكان كثير الحديث واسع السماع، ولهذا يوجد في كتبه من الغرائب شيء كثير. (البداية والنهاية، ج:12، ص:40)
٣. علامہ فتنی کہتے ہیں کہ ثعلبی اچھے آدمی تھے لیکن ہر اچھی بری چیز کو جمع کرنے والے تھے.
ويقول الفتني: الثعلبي في نفسه كان ذا خير ودين، لكن كان حاطب ليل. (تذكرة الموضوعات، ص:84)
٤. علامہ ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ ثعلبی کو حدیث کا علم نہیں تھا اسلئے ان کی تفسیر میں ہر قسم کی (صحیح، ضعیف اور موضوع) روایات بکثرت موجود ہیں.
ويقول شيخ إسلامهم ابن تيمية: وليس الثعلبي من أهل العلم بالحديث. (منهاج السُنة ج:7، ص:34).
ويقول كذلك في مقدمة أصول التفسير: كان حاطب ليل ينقل ما وجد في كتب التفسير من صحيح وضعيف وموضوع.
٥. علامہ ابن جوزی کہتے ہیں کہ تفسیر ثعلبی میں کوئی بری چیز نہیں سوائے ان واهیات روایات کے جو انتہائی کمزور قسم کی ہیں.
ويقول ابن الجوزي: ليس فيه (أي في تفسير الثعلبي) ما يعاب به إلا ما ضمنه من الأحاديث الواهية التي هي في الضعف متناهية. (هامش سير أعلام النبلاء ج:17)
٦. علامہ کتانی کہتے ہیں کہ واحدی اور ان کے استاد زمخشری کو حدیث کا زیادہ علم نہیں تھا، بلکہ ان کی تفاسیر میں اور خصوصا ثعلبی کی تفسیر میں تو موضوع روایات اور باطل قصے بکثرت موجود ہیں.
وقال الكتاني: في الرسالة المستطرفة عند الكلام عن الواحدي المفسر: لم يكن له ولا لشيخه الثعلبي الكبير بضاعة في الحديث، بل في تفسيرهما وخصوصًا الثعلبي، أحاديث موضوعة وقصص باطلة.
خلاصہ کلام
اللہ رب العزت کی قدرت اور شان سے کچھ بھی بعید نہیں کہ وہ رب العزت تو اس سے بھی عظیم الشان مخلوقات پیدا فرمانے پر قادر ہے، لیکن سوال میں مذکور روایت کی کوئی سند منقول نہیں اور جس تفسیر میں یہ روایت منقول ہے اس میں من گھڑت روایات بکثرت موجود ہوتی ہیں، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس روایت کی نسبت کرکے اسکو پھیلانا درست نہیں، البتہ اگر اسرائیلیات کے طور پر نقل کیا جائے تو شاید گنجائش ہو.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ