شادی کی قمیض
سوال: مندرجہ ذیل واقعے کی تحقیق مطلوب ہے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی جب شادی کا ارادہ فرمایا تو ان کے لئے ایک نئی قمیض بنوائی، کیونکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پہلی قمیض انتہائی خستہ اور پرانی تھی. ابھی آپ کی شادی نہیں ہوئی تھی کہ ایک دن ایک سوالی دروازے پر آگیا اور کہنے لگا: *أطلب من بیت النبوة قمیصا خلقا* میری بیٹی کے پاس پہننے کے لئے قمیض نہیں ہے، میں آج نبوت کے گھر سے ایک پرانے قمیض کا سوال کرتا ہوں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سوچا کہ کیوں نہ میں اپنی پرانی قمیض اس سائل کو دے دوں؟ آپ نے ابھی وہ پرانی قمیض اسکو دینے کے لئے اٹھائی ہی تھی کہ اللہ کا فرمان یاد آگیا کہ اس وقت تک تم نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز اللہ تعالی کے راستے میں خرچ نہ کرو. (سورہ آل عمران آیت نمبر:92)
آپ نے فورا اپنی نئی قمیض اٹھائی اور اس سائل کو اللہ کی رضا کے لئے دے دی۔ جب آپ کی شادی کا دن قریب آیا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کے لئے جنت سے سبز ریشم کی قمیض لائے، جس کی مثال دنیا میں نہیں تھی۔ حضرت فاطمہ کی یہ قمیض جب دوسری عورتوں نے دیکھی تو وہ حیران رہ گئیں اور پوچھنے لگیں کہ یہ قمیض کہاں سے آئی ہے؟ جب انہیں پتہ چلا کہ یہ قمیض حضرت جبرائیل علیہ السلام جنت سے لائے ہیں تو ان کے حیرانی کی انتہا نہ رہی۔
بعض روایات میں آتا ہے کہ یہود کی عورتیں آپ کی قمیض دیکھ کر مسلمان ہوگئیں اور اس کے بعد یہ واقعہ سن کر ان کے شوہر بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے. (نزهة المجالس: 2/175)
کیا یہ واقعہ درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور واقعہ علامہ صفوری نے نزهة المجالس نامی کتاب میں ابن جوزی کے حوالے سے نقل کیا ہے.
وذكر ابن الجوزي: أن النبي صلى الله عليه وسلم صنع لها قميصا جديدا ليلة زفافها، وكان لها قميص مرقع، وإذا بسائل على الباب يقول: أطلب من بيت النبوة قميصا خلقا، فهمت أن تدفع له المرقع، فتذكرت قوله تعالى: {لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون} فدفعت له الجديد؛ فلما قرب الزفاف، نزل جبريل عليه السلام وقال: يامحمد! إن الله تعالى يقرئك السلام، وأمرني أن أسلم على فاطمة، وقد أرسل لها معي هدية من ثياب الجنة من السندس الأخضر، فلما بلغها السلام من ربها وألبسها القميص الذي جاء به جبريل من الجنة، لفها رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعباء، ولفها جبريل بأجنحته حتى لا يأخذ نور القميص بالأبصار، فلما جلست بين النساء المسلمات والمشركات ومع كل واحدة شمعة ومع فاطمة رضي الله عنها سراج، رفع جبريل جناحيه، ورفع العباء وإذ بالأنوار قد طبقت المشرق والمغرب، فلما وقع النور على أبصار المشركات خرج الشرك من قلوبهن، وقلن: (نشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله).
اس واقعے کی اسنادی حیثیت:
یہ واقعہ نزهة المجالس کے علاوہ شیعوں کی کئی ساری کتب میں بغیر سند کے منقول ہے، اور نزهة المجالس ان کتابوں میں سے ہے کہ جن پر حوالے کے بغیر اطمینان کا اظہار نہیں کیا جاسکتا ہے، لہذا جب ان کتب میں بغیر سند کے ایسا واقعہ منقول ہوتا ہے تو عموما محدثین اس واقعے پر “لا أصل له” کا حکم لگاتے ہیں اور یہی حکم اس واقعے پر بھی لگےگا.
خلاصہ کلام
یہ واقعہ بغیر سند ایک انتہائی کمزور کتاب میں منقول ہے، لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ