عزت اور طاقت کے اسباب
سوال: مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے ایک بیان میں یہ روایت بیان کی کہ جو شخص بغیر خاندان کے عزت چاہتا ہے اور بغیر بادشاہی کے ہیبت چاہتا ہے اور بغیر مال کے مالداری چاہتا ہے تو وہ اللہ کی نافرمانی کی ذلت سے اللہ تعالی کی فرمانبرداری کی عزت کی طرف کوچ کرے… کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور الفاظ مختلف کتب میں مختلف نسبتوں کے ساتھ منقول ہیں.
• نسبت نمبر١ :
بعض کتب شیعہ میں یہ حدیث قدسی کے نام سے منقول ہے.
• نسبت نمبر٢ :
بعض جگہ اس کو آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا قول کہہ کر نقل کیا گیا ہے.
قال الرسول الأكرم صلى الله عليه واله وسلم: “من أراد عزاً بلا عشيرة وغنًى بلا مال وهيبة بلا سلطان فليخرج من ذل معصية الله إلى عز طاعته”.
وقال النبي صلّى الله عليه وسلّم: من سرّه أن يكون أكرم الناس فليتق الله، ومن سرّه أن يكون أقواهم فليتوكل على الله، ومن سرّه أن يكون أغنى الناس فليكن بما في يد الله أوثق منه بما في يديه. وقال: من أراد عزا بلا عشيرة، وهيبة بلا سلطان، وغنى بلا مال فليخرج من ذل معصية الله تعالى إلى عز طاعته.
وقال جعفر بن محمد: اتق الله بعض التقوى وإن قل، واجعل بينك وبين الله سترا وإن رقّ.
• نسبت نمبر ٣ :
بعض کتب جیسے الانساب الاشراف (ج:2) اور دستور الاخلاق من وحی الکتاب والسنة میں یہ حضرت علی کا قول کہہ کر نقل کیا گیا ہے.
(حديث موقوف) حَدَّثَنِي بَعْضُ الطَّالِبِيِّينَ، عَنْ آبَائِهِمْ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلامُ قَالَ: مَنْ أَرَادَ عِزًّا بِلا عَشِيرَةٍ، وَهَيْبَةً بِلا سُلْطَانٍ، وَغِنًى بِلا مَالٍ فَلْيَخْرُجْ مِنْ ذُلِّ مَعْصِيَةِ الله إِلَى عِزِّ طَاعَتِهِ. (رقم الحديث:798)
• نسبت نمبر٤ :
المرشد الأسنی فی الدعاء بأسماء الحسنی میں اس کو علی بن حسین (زین العابدین) کا قول کہہ کر نقل کیا گیا ہے.
• نسبت نمبر٥ :
اس قول کی نسبت حسن زکی کی طرف کی گئی
وعن الإمام الحسن الزكي (عليه السلام) أنّه قال: “وإذا أردت عزاً بلا عشيرة، وهيبة بلا سلطان، فاخرج من ذلّ معصية الله إلى عزّ طاعة الله عزّ وجلّ
• نسبت نمبر٦ :
الأنساب (ج:5) میں یہ سفیان ثوری رحمہ اللہ سے جعفر صادق رحمه اللہ کا قول کہہ کر نقل کیا گیا ہے.
• نسبت نمبر٧ :
یہ سفیان ثوری رحمه اللہ سے بغیر نسبت نقل کیا گیا ہے.
(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، نَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِيُّ، نَا أَبُوحُذَيْفَةَ، نَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: مَنْ أَرَادَ عِزًّا بِلا عَشِيرَةٍ وَهَيْبَةً بِلا سُلْطَانٍ، فَلْيَخْرُجْ مِنْ ذُلِّ مَعْصِيَةِ الله عَزَّوَجَلَّ إِلَى عِزِّ طَاعَتِهِ. (رقم الحديث: 1347)
ان روایات کی اسنادی حیثیت:
مذکورہ کلام کی نسبت جہاں اللہ اور اس کے رسول کی طرف کی گئی ہے وہاں یہ بلا سند منقول ہے، لہذا نسبت الی اللہ والرسول درست نہیں، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت میں مجاہیل ہیں اور ان كے بعد والے افراد کے اقوال کے ثبوت کیلئے سند کی ضرورت نہیں.
خلاصہ کلام
یہ قول عموما شیعوں کی کتابوں میں ملتا ہے اور اس قول کی تحقیق کے دوران جو بات ظن غالب میں آرہی تھی وہ یہ ہے کہ یہ امام جعفر صادق رحمه اللہ کا قول ہوسکتا ہے کیونکہ سفیان ثوری رحمه اللہ نے دیگر اقوال کے ضمن میں اس قول کو ذکر فرمایا ہے، بہرحال حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرنے میں احتیاط بہتر ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ