اویس قرنی کا اپنے دانت توڑنا
سوال
محترم مفتی صاحب!!
ایک بات سنتے آئے ہیں کہ جب آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے دانت مبارک شہید ہوئے، تو اویس قرنی نے اپنے سارے دانت ایک ایک کر کے شہید کردیئے کہ شاید یہ دانت ہو شاید یہ دانت ہو، پھر جب سارے دانت ٹوٹ گئے، تو اللہ تعالیٰ نے کیلے کا درخت اگایا جس سے کیلے کھاتے تھے، جب تک دانت ٹھیک نہ ہوئے…..
اس واقعے کی تحقیق درکار ہے…
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور واقعہ اس تفصیل کے ساتھ تو کسی بھی کتاب میں کسی بھی سند سے منقول نہیں، البتہ سیرت کی بعض متأخر کتابوں میں اویس قرنی کے دانت توڑنے کا واقعہ بلاسند منقول ہے، جس کی کوئی سند نہیں.
شیخ عبدالوہاب شعرانی کی طبقات کبری (24، ج:1) سیرت حلبیہ (ج:2) میں اسی حوالے سے نقل کیا گیا ہے کہ اویس قرنی اپنی ماں کی خدمت میں مشغول تھے، اس لئے آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی خدمت میں حاضر نہ ہوسکے، اگرچہ کچھ لوگوں نے نقل کیا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے ملاقات ہوئی تھی، اور جنگ احد میں شریک ہوئے تھے.
اویس قرنی کہتے ہیں کہ خدا کی قسم جب آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے دانت مبارک شہید ہوئے، تو میں نے اپنے دانت توڑے، اور جب آپ علیہ السلام کا چہرہ مبارک زخمی ہوا تو میں نے اپنا چہرا زخمی کیا، اور جب ان کی پیٹھ پر لوگوں نے قدم رکھے، تو میں نے اپنی پیٹھ پر قدم رکھوائے.
لمولانا الشيخ عبدالوهاب الشعراني (نفعنا الله ببركاته) أن أويسا القرني كان مشغولا بخدمة والدته فلذلك لم يجتمع بالنبي صلى الله عليه وسلم. وقد روي أنه اجتمع به مرات وحضر معه وقعة أحد وقال: والله ما كسرت رباعيته صلى الله عليه وسلم حتى كسرت رباعيتي ولا شج وجهه الشريف حتى شج وجهي ولا وطيء ظهره حتى وطئ ظهري.
مصنف کہتے ہیں کہ یہ کلام بعض کتب میں ملا لیکن اس کی سچائی کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے.
قال هكذا رأيت هذا الكلام في بعض المؤلفات والله أعلم بالحال هذا كلامه. (السيرة الحلبية، الحلبي، ج:٢، الصفحة: ٥٤٨)
اس واقعے کو ’’تذكرة الأولياء‘‘ (صفحہ:51) میں بغیر سند کے نقل کیا گیا ہے:
پھر اویس قرنی رحمه اللہ نے ان حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما سے کہا کہ کیا تم محمد ﷺ کے محب ہو؟ کیا تم نے اپنے دانت توڑے جیسے کہ ان کے دانت ٹوٹے تھے؟ دونوں نے کہا: نہیں۔ پھر حضرت اویس قرنی رحمه اللہ نے کہا کہ میں نے اپنے کچھ دانتوں کو توڑا تھا جیسا کہ نبی ﷺ کے دانت ٹوٹے تھے.
ثم قال لهما: أنتما محبّي محمد، فهل كسرتم شيئاَ من أسنانكم كما كسر سنه عليه السلام؟ قالا: لا. فقال: إني قد كسرت بعض أسناني موافقةً له.
ملا علی قاری کا فیصلہ:
ملا علی بن سلطان القاری اپنی کتاب ’’المعدن العدني في فضل أويس القرني‘‘ میں فرماتے ہیں کہ لوگوں کی جانب سے جو مشہور کیا جاتا ہے کہ اویسِ قرنی نے رسول اللہ ﷺ کے دندان کے ٹوٹنے کے غم میں اپنے تمام دانت توڑ دیئے تھے کیوں کہ انہیں متعین طور پر معلوم نہیں تھا کہ آپ ﷺ کا کون سا دانت ٹوٹا ہے (تو سارے توڑ دیئے)۔ علماء کے نزدیک اس بات کی کوئی بنیاد نہیں، اور یہ خلافِ شریعت ہے۔ اسی وجہ سے بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے (جو اعلیٰ درجے کے عاشق تھے) کسی نے بھی ایسا نہ کیا؛ کیوں کہ یہ ایک عبث فعل ہے جو کہ نادان لوگوں سے ہی صادر ہو سکتا ہے.
اعلم أن ما اشتهر على ألسنة العامة من أن أويساً قلع جميع أسنانه لشدة أحزانه حين سمع أن سنّ النبي صلى الله عليه وسلم أصيب يوم أحد ولم يعرف خصوص أي سن كان بوجه معتمد، فلا أصلَ له عند العلماء مع أنه مخالف للشريعة الغراء، ولذا لم يفعله أحد من الصحابة الكبراء على أن فعله هذا عبث لا يصدر إلا عن السفهاء. (المعدن العدني في فضل أويس القرني، ص:403 ج 5
خلاصہ کلام
اویس قرنی تابعین میں سے افضل ترین شخصیت تھے، اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے صحابہ کرام سے فرمایا تھا کہ ان سے دعا کروانا، لیکن ان کے متعلق بہت ساری باتیں من گھڑت اور واہیات مشہور کی گئی ہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
18ستمبر 2021 کراچی
