سات آسمانوں کے نام اور رنگ
سوال
یہ جو سات آسمانوں کے نام اور اسکی صفات کے بارے میں بتایا جاتا ہے اسکی کیا حقیقت ہے؟
١. پہلے آسمان کا نام رقیعہ ہے، اور یہ دودھ سے بھی زیادہ سفید ہے۔
٢. دوسرے آسمان کا نام فیدوم یا ماعون ہے اور وہ ایسے لوہے کا ہے جس سے روشنی کی شعاعیں پھوٹتی ہیں۔
٣. تیسرے آسمان کا نام ملکوت یا ہاریون ہے اور وہ تانبے کا ہے۔
٤. چوتھے آسمان کا نام زائرہ ہے اور وہ آنکھوں میں خیرگی پیدا کرنے والی سفید چاندی سے بنا ہے۔
٥. پانچویں آسمان کا نام مزینہ یا مسہرہ ہے اور وہ سرخ سونے کا ہے۔
٦. چھٹے آسمان کا نام خالصہ ہے اور وہ چمکدار موتیوں سے بنایا گیا ہے۔
٧. ساتویں آسمان کا نام لابیہ یا دامعہ ہے، وہ سرخ یاقوت کا ہے اور اسی میں بیت المعمور ہے۔
(مکاشفةالقلوب، ص:٩٩)
کیا مذکورہ بالا مضمون کہیں سے ثابت ہے؟
الجواب باسمه تعالی
آسمان: ترجمہ ہے سماء کا، یہ قدیم عربی لفظ ہے جو زمین کے اوپری فضا اور اس کے اجسام کے لئے بولا جاتا ہے.
قرآن مجید نے سات آسمانوں کا تقریبا سات آیات میں تذکرہ کیا ہے:
{هُوَ الَّذِی خَلَقَ لَکم مَّا فِی الأَرْضِ جَمِیعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهوَ بِکلِّ شَیءٍ عَلِیمٌ}. (البقرة:29)
وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لئے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے۔
لہذا سات آسمانوں کا وجود برحق ہے، لیکن ان کے نام اور یہ کس چیز سے بنائے گئے ہیں اس کے متعلق روایات کا تعلق یا تو موضوعات (من گھڑت روایات) سے ہے یا پھر اسرائیلیات سے ہے جن کی تصدیق نہیں کی جاسکتی.
مختلف کتب میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالی نے سات آسمان پیدا کئے، ہر آسمان کا نام رکھا اور ہر آسمان کے اپنے فرشتے ہیں.
١. پہلا آسمان: اس کا نام رقیعہ ہے اور یہ ہرے رنگ کے زمرد سے بنا ہے.
٢. دوسرا آسمان: اس کا نام ارقلون ہے اور یہ خالص سفید چاندی سے بنا ہے، اس آسمان میں فرشتے اپنی پیدائش سے قیام کی حالت میں ہیں.
٣. تیسرا آسمان: اس کا نام قیدوم ہے اور یہ سرخ رنگ کے یاقوت سے بنا ہے، اس آسمان میں فرشتے رکوع کی حالت میں ہیں.
٤. چوتھا آسمان: اس کا نام ماعون ہے اور یہ سفید رنگ کے موتی سے بنا ہے، اس میں فرشتے سجدے کی حالت میں ہیں.
٥. پانچواں آسمان: اس کا نام ریع ہے اور یہ سرخ رنگ کے سونے سے بنا ہے، اس آسمان میں عظیم الشان فرشتے اللہ کے خوف سے رو رہے ہیں.
٦. چھٹا آسمان: اس کا نام دفت ہے اور یہ زرد رنگ کے یاقوت سے بنا ہے، اس آسمان میں عظیم الشان فرشتے اللہ کی تسبیح بیان کررہے ہیں.
٧. ساتواں آسمان: اس کا نام عریب ہے اور یہ نور سے بنایا گیا ہے.
□ السيوطي في الدر المنثور والقرطبي في تفسيره نحو ذلك، قال السيوطي: أخرج أبوالشيخ “العظمة” (ج:4، ص:1387): حَدَّثنَاَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْبَرَاءِ حَدَّثنَا عَبْدُالْمُنْعِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عن أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ: قلنا لسلمان رضي الله عنه: حدثنا عما فوقنا من خلق السماوات وما فيهن من العجائب. فقال سلمان رضي الله عنه: نعم، خلق الله عزوجل السماوات السبع، وسماهن بأسمائهن، وأسكن كل سماء صنفاً من الملائكة يعبدونه، وأوحى في كل سماء أمرها، فسمى سماء الدنيا رقيعاً، فقال لها: كوني زمردة خضراء فكانت، وسمى السماء الثانية أرقلون وقال لها: كوني فضة بيضاء فكانت، وجعل فيها ملائكة قياماً مذ خلقهم الله عزوجل، وسمى السماء الثالثة قيدوم وقال لها: كوني ياقوته حمراء فكانت، ثم طبقها ملائكة ركوعاً، لا تختلف مناكبهم صفوفاً، قد لصق هؤلاء بهؤلاء وهؤلاء بهؤلاء طبقاً واحداً، لو قطرت عليهم قطرة من ماء ما تجد منفذاً، وسمى السماء الرابعة ماعوناً وقال لها: كوني درة بيضاء فكانت، ثم طبقها ملائكة سجوداً على مثال الملائكة الركوع، وسمى السماء الخامسة ريعاً وقال لها: كوني ذهبة حمراء فكانت، ثم طبقها ملائكة بطحهم على بطونهم ووجوههم وأرجلهم في أقصى السماء من مؤخرها، ورؤوسهم في أدنى السماء من مقدمها، وهم البكاءون يبكون من مخافة الله عزوجل، فسماهم الملائكة النواحين، وسمى السماء السادسة دفتا وقال لها: كوني ياقوتة صفراء فكانت، ثم طبقها ملائكة سجوداً ترعد مفاصلهم وتهتز روؤسهم لهم أصوات عالية، يسبحون الله تعالى بها ويقدسونه لو قاموا على أرجلهم لنفذت أرجلهم تخوم الأرض السابعة السفلى، ولبلغت رؤوسهم السماء السابعة العليا، سيقومون على أرجلهم يوم القيامة بين يدي رب العالمين تبارك وتعالى، وسمى السماء السابعة العليا عريباً وقال لها: كوني نوراً فكانت نوراً على نور يتلألأ.. فذكر الحديث.
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت:
یہ روایت جس سند سے منقول ہے وہ سند بنائی گئی ہے کہ عبدالمنعم بن ادریس الیمانی جھوٹا راوی ہے.
¤ وهذا إسناد تألف موضوع.
○ عبدالمنعم هو ابن إدريس اليماني.
اس راوی کے بارے میں محدثین کے اقوال:
١. امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یہ وہب بن منبہ کی طرف جھوٹ باندھتا تھا.
◇ وأفصح أحمد بن حنبل فقال: كان يكذب على وهب بن منبه.
٢. امام بخاری کہتے ہیں کہ اس کی روایت کا اعتبار نہیں.
◇ وقال البخاري: ذاهب الحديث.
٣. ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ من گھڑت روایات بنا کر اپنے باپ اور دیگر لوگوں کی طرف منسوب کرتا تھا.
◇ وقال ابن حبان: يضع الحديث على أبيه وعلى غيره.
٤. ابن معین نے بھی اس کو جھوٹا کہا ہے.
◇ وكذبه ابن معين، كما في اللسان..
في التقريب: ولذلك عزاه السيوطي في كتاب (أسرار الكون) لأبي الشيخ بسنده واه.
● آسمانوں کے ناموں کے متعلق ایک اور روایت:
ربیع بن انس کہتے ہیں کہ:
١. پہلا آسمان: لپٹے ہوئے موجوں کی طرح ہے.
٢. دوسرا آسمان: سفید مرمر ہے.
٣. تیسرا آسمان: لوہے کا ہے.
٤. چوتھا آسمان: تانبے کا ہے.
٥. پانچواں آسمان: چاندی کا ہے.
٦. چھٹا آسمان: سونے کا ہے.
٧. ساتواں آسمان: سرخ یاقوت کا ہے.. اور اس سے اوپر نور کے صحراء ہیں جن کا علم صرف اللہ تعالی کو ہے.
□ وقال السيوطي في الدر المنثور: أخرج إسحاق بن راهويه في مسنده وابن المنذر وابن أبي حاتم والطبراني في الأوسط وأبوالشيخ عن الربيع بن أنس قال: السماء الدنيا موج مكفوف، والثانية مرمرة بيضاء، والثالثة حديد، والرابعة نحاس، والخامسة فضة، والسادسة ذهب، والسابعة ياقوته حمراء، وما فوق ذلك صحارى من نور، ولا يعلم ما فوق ذلك إلا الله.
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت:
اس روایت کو صغار تابعی ربیع بن انس البکری کا قول کہہ کر نقل کیا گیا ہے.
○ والربيع بن أنس البكري من صغار التابعين.
ان کے بارے میں محدثین کے اقوال:
١. یہ سچے راوی ہیں لیکن انکو وہم ہوجاتا تھا، بعض لوگوں نے ان پر شیعیت کا الزام لگایا.
◇ صدوق له أوهام، ورمي بالتشيع.
٢. یہ مفسر، محدث ہیں اور ان کی روایات سنن اربعہ (یعنی ترمذی، ابوداود، ابن ماجہ اور نسائی) میں موجود ہیں.
◇ والربيعُ بن أنس البكريّ تابعيٌّ من أهل البصرة، ومفسّر، ومُحدِّث، أحاديثه في السنن الأربعة، تُوفّي سنة (139هـ).
٣. ابن معین کہتے ہیں کہ ان پر شیعیت کا غلبہ تھا.
◇ وقال ابنُ معين: كان يتشيّع فيفرط.
● آسمانوں کے ناموں کے متعلق ایک اور فہرست:
امام غزالی نے مکاشفة القلوب میں آسمانوں کے نام کچھ اس طرح بیان کئے ہیں:
١. پہلا آسمان: پہلے آسمان کا نام رقیعہ ہے جو دودھ سے بھی زیادہ سفید ہے.
٢. دوسرا آسمان: دوسرے آسمان کا نام فیدوم یا ماعون ہے جو ایسے لوہے سے بنا ہے جس سے روشنی کی شعاعیں پھوٹتی ہیں.
٣. تیسرا آسمان: اس کا نام ملکوت یا ہاریون ہے جو تانبے سے بنا ہے۔
٤. چوتھا آسمان: چوتھے آسمان کو زاہرہ نام دیا گیا ہے، جو آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی سفید چاندی سے بنا ہے.
٥. پانچواں آسمان: پانچویں آسمان کا نام مزینہ یا مسہرہ ہے، جو سُرخ سونے سے بنا ہے.
٦. چھٹا آسمان: اس کا نام خالصہ ہے جو چمکدار موتیوں سے بنایا گیا ہے.
٧. ساتواں آسمان: ساتویں آسمان پر بیت المعمور بھی ہے.
خلاصہ کلام
آسمانوں کے ناموں اور ان کے رنگوں کے متعلق کوئی بھی صحیح یا ضعیف روایات موجود نہیں.
البتہ بعض من گھڑت روایات اور تفاسیر کی کتب میں اسرائیلیات سے یہ نام منقول ہوسکتے ہیں جن کی نہ تصدیق کی جاسکتی ہے اور نہ ہی تکذیب.
لہذا یہی کہا جاسکتا ہے کہ ان ناموں کے متعلق روایات کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا تو درست نہیں، البتہ بغیر نسبت کے کسی کتاب کی طرف منسوب کر کے بیان کیا جاسکتا ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢ فروری ٢٠٢٠ کراچی