رمضان کے آخری عشرے کے أعمال
سوال
بعض خواتین کی جانب سے ایک پرچہ موصول ہوا ہے جس میں آپا حمیدہ رحمہا اللہ کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل أعمال اور انکے فضائل لکھے گئے ہیں:
١. عشاء کی نماز کے بعد مصلے پر بیٹھے ہوئے سات مرتبہ سورةالقدر پڑھنی ہے.
(فضیلت: ہر عذاب و بلا سے حفاظت، ستّر ہزار(٧٠,٠٠٠) فرشتے جنت کی دعا کرتے رہیں گے)
٢. سات حم (یعنی حم سے شروع ہونے والی ساتوں سورتیں) ایک ہی نشست میں پڑھنی ہیں.
(فضیلت: جہنم کے ساتوں دروازوں سے حفاظت ہوگی).
٣. دو رکعت صلاة الحاجت کی نیت سے پڑہیں، ہر رکعت میں سات بار سورة الاخلاص پڑھ کر 70 مرتبہ “اَستَغفِرُ اللہَ وَاَتُوبُ اِلَيهِ” پڑہیں.
(فضیلت: پڑھنے والے کی اور اسکے والدین کی مغفرت ہوتی ہے).
٤.چار رکعت صلاة الحاجت پڑہیں، ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورة التکاثر اور تین مرتبہ سورة الاخلاص پڑھنی ہے.
(فضیلت: موت کی سختی اور عذابِ قبر ہٹا دیا جائےگا)
٥. تین مرتبہ پہلا کلمہ پڑھنا ہے۔
(فضیلت: جنت واجب ہوجائےگی)
٦. صلاة التسبیح کا اہتمام کریں.
ان تمام أعمال اور انکے بیان کردہ فضائل کے متعلق آپکی تحقیق مطلوب ہے…
(ایک سائلہ، کراچی)
الجواب باسمه تعالی
مسلمان ہر حال میں خیر کا طالب رہتا ہے اور خیر کے کاموں کی طرف دوڑتا ہے.. خصوصا جب رمضان المبارک کا یہ مبارک مہینہ ہو تو اس میں مسلمان کی حرص اور بھی بڑھ جاتی ہے، اس میں اعمال بھی کئے جاتے ہیں اور انکی مقدار کو بھی بڑھایا جاتا ہے، لیکن اس بات کا اہتمام کرنا چاہیئے کہ ہم وہ اعمال کریں جو صحیح بھی ہوں اور اسکے بیان کئے جانے والے فضائل بھی صحیح ہوں.
■ سوال میں مذکور فضائل کا تحقیقی جائزہ:
١. پہلی فضیلت:
عشاء کے بعد سات مرتبہ سورہ قدر پڑھنا:
یہ فضیلت شیعوں کی کتابوں میں منقول ہے، کسی صحیح اور مستند کتاب میں موجود نہیں.
□ وقال الصادق عليه السلام: «من قرأها بعد عشاء الآخرة خمس عشرة مرّة، كان في أمان الله إلى تلك الليلة الأخرى، ومن قرأها في كل ليلة سبع مرات أمن في تلك الليلة إلى طلوع الفجر، ومن قرأها على ما يدّخر ذهبا أو فضّة أو أثاث بارك الله فيه من جميع ما يضرّه، وإن قرئت على ما فيه غلّة نفعه بإذن الله تعالى».
٢. دوسری فضیلت:
سات حم پڑھنا:
یہ فضیلت بھی صرف شیعوں کی کتابوں میں ملتی ہے، کسی مستند کتاب میں موجود نہیں.
□ رُوِيَ عَنْ رَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ: “الْحَوَامِيمُ سَبْعَةٌ وَأَبْوَابُ النَّارِ سَبْعَةٌ: جَهَنَّمُ وَالْحُطَمَةُ وَلَظَى وَسَعِيرٌ وَسَقَرُ وَهَاوِيَةُ وَالْجَحِيمُ، وَفِي يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَأْتِي كُلُّ سُورَةٍ وَ تَقِفُ عَلَى بَابٍ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ وَلَا تَدَعُ قَارِئَهَا مِمَّنْ آمَنَ بِالله أَنْ يُذْهَبَ بِهِ إِلَى النَّارِ”. (مستدرك وسائل الشيعة: 4/218).
٣. تیسری فضیلت:
دو رکعت صلاة الحاجة:
یہ نماز اس ہیئت کے ساتھ ثابت تو نہیں لیکن بطور تجربہ اس
عمل کو صحیح کہا جاسکتا ہے
لیکن اس کی بیان کی گئی فضیلت ثابت نہیں.
٤. چوتھی فضیلت:
چار رکعت نماز اور سورہ تکاثر:
کسی بھی نماز میں کسی بھی سورت کا تکرار ممنوع نہیں، لیکن سورہ تکاثر کے جو فضائل جن روایات میں بیان کئے گئے ہیں وہ تمام روایات ناقابل اعتبار اور ساقط الاعتبار ہیں.
□ قال مجد الدين الفيروزآبادي:
فضل سورة التکاثر فيه أَحاديث ساقطة: «من قرأها لم يحاسبه الله بالنِّعم التي أَنعم عليه في الدّنيا، وأعطى من الأَجر كأَنَّما قرأ أَلف آية»، وحديث علي: «يا علي! مَنْ قرأها فكأَنَّما ذَبَح أَلف بَدَنة فيما بين الرّكن والمقام، وله بكلّ آية وحرف درجةٌ في الجنَّة، وكُتب عند الله من الخاشعين، وله بكلّ آية قرأها ثوابُ المرابطين». (الحاوي في تفسير القرآن)
٥. پانچویں فضیلت:
کلمہ طیبہ کا پڑھنا جنت کو واجب کرتا ہے، یہ بات بلاشک و شبہ درست ہے.
٦. چھٹی فضیلت:
صلاة التسبيح کا پڑھنا أحادیث سے ثابت ہے.
خلاصہ کلام
آخری عشرہ أعمال کا عشرہ ہے، ان ایام میں عبادات میں اضافہ اور اعمال میں ترقی ہونی چاہیئے، لیکن من گھڑت فضائل کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایمانا اور احتساب کی غرض سے کہ میرا ہر عمل میرے گناہ کو معاف کروا رہا ہے اور مجھے جنت کے قریب کررہا ہے.
سوال میں مذکور أعمال کے جو فضائل بیان کئے گئے ہیں ان میں سے اکثر فضائل درست نہیں، لہذا ان فضائل کو بیان کرنے اور پھیلانے سے اجتناب کریں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٣ مئی ٢٠٢٠ کراچی