ساحل عدیم صاحب کا ایک کلپ ہے، جس میں انہوں نے یاجوج ماجوج سے متعلق کچھ گفتگو کی ہے، آپ سے اس کی تحقیق مطلوب ہے کہ کیا انکی اس کلپ میں بیان کی گئی تمام باتیں درست ہیں؟
(سائل: شبیر أحمد، کراچی)
الجواب باسمه تعالی
کلپ میں ساحل عدیم کی گفتگو کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
١. یاموج ماجوج کو دو پہاڑوں کے درمیان قید ہی نہیں کیا گیا، اور نہ ہی پہاڑوں کا تذکرہ قرآن مجید میں موجود ہے .
٢. یاموج ماجوج دنیا میں نہیں ہیں، بلکہ یہ آسمان سے اترینگے.
٣. قرآن میں سبب، اسباب کا لفظ ہمیشہ آسمان کی طرف جانے کیلئے ہی استعمال ہوا ہے.
٤. ذوالقرنین انسان نہیں فرشتہ ہے.
٥. ذوالقرنین نے زمین کا سفر نہیں بلکہ آسمان کی طرف سفر کیا تھا.
١. پہلا نکتہ:
یاموج ماجوج کو جن پہاڑوں کے درمیان قید کیا گیا اس کا تذکرہ قرآن مجید میں نہیں.
جواب نکتہ:
ذوالقرنین کا دو پہاڑوں کے درمیان پہنچنا:
ساحل عدیم صاحب بار بار کہتے ہیں کہ عربی تفاسیر پڑھنی چاہیئے، تاکہ معلوم ہو کہ عرب اسکالرز نے کیا لکھا ہے.
سورہ کہف میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {حتى إذا بلغ بين السدين}
سدین کی تفسیر میں مفسرین کرام نے “دو پہاڑوں کے درمیان” والا معنی ہی نقل کیا ہے.
طبری نے اپنی تفسیر میں نقل کیا کہ
١. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سدین سے مراد دو پہاڑ ہیں.
حدثنا القاسم، قال: ثنا الحسين، قال: ثني حجاج، عن ابن جريج، عن عطاء الخراساني، عن ابن عباس {حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ} قال: الجبلين الردم الذي بين يأجوج ومأجوج، أمتين من وراء ردم ذي القرنين.
یہی قول امام بخاری نے کتاب التفسير میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے.
٢. قتادہ کہتے ہیں کہ سدین سے مراد دو پہاڑ ہی ہیں.
حدثنا بشر، قال: ثنا يزيد، قال: ثنا سعيد، عن قتادة {حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ} وهما جبلان.
٣. ضحاک کہتے ہیں کہ سدین سے مراد دو پہاڑ ہی ہیں.
حُدثت عن الحسين، قال: سمعت أبا معاذ يقول: ثنا عبيد، قال: سمعت الضحاك يقول في قوله: {بَيْنَ السَّدَّيْنِ} يعني بين جبلين. (طبري)
امام بخاری نے کتاب التفسير میں نقل کیا ہے
کہ ایک شخص نے آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کیا کہ میں نے سد یاموج ومأجوج کو دیکھا ہے، جیسے کسی چادر پر نقش کیا جاتا ہے، تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: ہاں تو نے دیکھا ہے، ابن حجر نے اس روایت کی فتح الباری میں تصدیق کی ہے.
في صحيح البخاري {حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون} (الأنبياء: 96) قال قتادة: حدب أكمة، قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: رأيت السد مثل البرد المحبر، قال: رأيته.
قال ابن حجر: وصله ابن ابي عمر من طريق سعيد بن ابى عروبة عن قتادة عن رجل من اهل المدينة انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: قد رأيت سد ياجوج وماجوج، قال: كيف رأيته؟ قال: مثل البرد المحبر طريقة حمراء وطريقة سوداء. قال: قد رأيته.
٢. دوسرا نکتہ:
یاموج ماجوج اس دنیا میں نہیں بلکہ آسمان سے اترینگے.
جواب نکتہ:
یاجوج ماجوج اسی زمین پر تھے، یہیں ہیں، اور یہیں سے نکلیں گے.
سب سے پہلے قرآن مجید نے اس علاقے کے لوگوں کی شکایت کو نقل کیا کہ اے ذوالقرنین یہ یاجوج ماجوج فساد مچا رہے ہیں.
ترجمہ: انہوں نے کہا: اے ذوالقرنین! بیشک یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد مچانے والے لوگ ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ مال مقرر کر دیں اس بات پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادیں.
کلبی سے منقول ہے کہ یاجوج ماجوج کا فساد یہ تھا کہ وہ بہار کے موسم میں نکلتے تھے، اور ساری تازہ چیزیں کھا لیتے تھے، اور خشک غذا ساتھ لے کر اپنے پہاڑوں میں گھس جاتے تھے.
قوله تعالى: {قالوا يا ذا القرنين إن يأجوج ومأجوج مفسدون في الأرض} قال الكلبي: فسادهم أنهم كانوا يخرجون أيام الربيع إلى أرضهم، فلا يَدَعون فيها شيئا أخضر إلا أكلوه، ولا شيئا يابسا إلا احتملوا وأدخلوه أرضهم، وقد لقوا منهم أذى شديدا وقتلا.
ایک قول یہ ہے کہ وہ لوگوں کو کھاتے تھے.
وقيل: فسادهم أنهم كانوا يأكلون الناس.
اگر یاجوج ماجوج زمین پر نہیں تھے، تو کیا وہ ہر موسم بہار کے موقع پر آسمان سے فساد مچانے نیچے اترتے تھے؟
یاجوج ماجوج روایات کی نظر میں:
آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا، اور آپ نے انگوٹھا اور شہادت والی انگلی سے حلقہ بنایا.
عن زينب بنت جحش رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها فزعا يقول: “ويلٌ للعرب من شرٍّ قد اقترب، فُتح اليومَ من ردمِ يأجُوج ومأجوج مثلُ هذه”. وحلَّقَ بإصبعه الإبهام والتي تليها. (البخاري ومسلم)
مسند أحمد اور ابن ماجہ کی صحیح روایت ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج روزانہ دیوار کو توڑنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،…… اور جب ان کا نکلنا اللہ تعالیٰ مقرر فرمائیں گے تو وہ ان شاء اللہ کہہ دینگے اور دیوار ٹوٹ جائےگی.
جاء في مُسند الإمام أحمد بن حنبل بسنده عن أبي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ لَيَحْفِرُونَ السَّدَّ كُلَّ يَوْمٍ، حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ، قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ: ارْجِعُوا فَسَتَحْفِرُونَهُ غَدًا، فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ كَأَشَدِّ مَا كَانَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُهُمْ، وَأَرَادَ اللهُ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَى النَّاسِ، حَفَرُوا، حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ، قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ: ارْجِعُوا فَسَتَحْفِرُونَهُ غَدًا، إِنْ شَاءَ اللهُ، وَيَسْتَثْنِي، فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ وَهُوَ كَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَكُوهُ، فَيَحْفِرُونَهُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ، فَيُنَشِّفُونَ الْمِيَاهَ، وَيَتَحَصَّنَ النَّاسُ مِنْهُمْ فِي حُصُونِهِمْ، فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَتَرْجِعُ وَعَلَيْهَا كَهَيْئَةِ الدَّمِ، فَيَقُولُونَ: قَهَرْنَا أَهْلَ الْأَرْضِ، وَعَلَوْنَا أَهْلَ السَّمَاءِ، فَيَبْعَثُ اللهُ عَلَيْهِمْ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَقْتُلُهُمْ بِهَا”، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ لَتَسْمَنُ وَتَشْكُرُ شُكْرًا مِنْ لُحُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ”.
یاجوج ماجوج کا نکلنا:
قرآن مجید نے یاجوج ماجوج کے نکلنے کو اونچائی سے نکل کر تیزی سے نیچے کی طرف جانے سے تعبیر کیا.
ترجمہ: حتی کہ جب یاجوج اور ماجوج (کی رکاوٹ) کو کھول دیا جائےگا اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے.
قرآن مجید میں مذکور لفظ “حدب” کا معنی:
١. فراء (مشہور لغوی) کہتے ہیں کہ حدب کا معنی ہر چوٹی اور اونچی جگہ ہے.
وقال الفراء: {من كل حدب ينسلون} من كل أكمة ومن كل موضع مرتفع والجمع.
٢. ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہر اونچائی سے اترینگے.
ذكر من قال ذلك: حدثني علي، قال: ثنا عبدالله، قال ثني معاوية، عن عليّ، عن ابن عباس، قوله: {مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} يقول: من كلّ شرف يُقبلون.
٣. قتادہ کہتے ہیں کہ ہر چوٹی سے اترینگے.
حدثنا ابن عبدالأعلى، قال: ثنا ابن ثور، عن معمر عن قتادة {مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} قال: من كلّ أكمة.
٤. ابن زید کہتے ہیں کہ حدب کا معنی اونچی جگہ ہے.
حدثني يونس قال: أخبرنا ابن وهب قال: قال ابن زيد في قوله: {وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} قال: الحدب: الشيء المشرف.
یاجوج ماجوج کی دوڑ کی کیفیت:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بچوں کو دیکھا کہ وہ کھیل میں ایک دوسرے پر کود رہے تھے، تو فرمایا کہ یاجوج ماجوج بھی اسی طرح کودتے ہوئے جائینگے.
حدثنا محمد بن المثنى، قال: ثنا محمد بن جعفر، قال: ثنا شعبة، عن عبيدالله بن أبي يزيد، قال: رأى ابن عباس صبيانا ينـزو بعضهم على بعض يلعبون، فقال ابن عباس: هكذا يخرج يأجوج ومأجوج.