حضرت بلال کا سب سے پہلے جنت میں جانا
سوال
ایک روایت مختلف مضامین اور بیانات میں سنتے آرہے ہیں، آپ سے اس کی تحقیق مطلوب ہے…
روایت:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے بلال! تم جنت میں سب سے پہلے جاؤ گے. حضرت بلال نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ سے بھی پہلے؟ فرمایا: ہاں، حضرت بلال نے کہا: کیوں؟ سارے پیغمبروں کے آگے آگے آپ ہونگے، سارے ولیوں کے سردار آپ ہونگے۔ سرکار نے فرمایا تم میرے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چلتے رہو گے. میں تمہیں دیکھتا رہونگا، اور تم مجھے دیکھتے رہو گے، جنت کا راستہ طے ہوتا رہےگا…
کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت کسی بھی مستند کتاب میں کسی بھی سند سے ہمیں نہیں مل سکی.
مختلف مضامین جو زیادہ تر رسائل واخبارات میں چھپتے ہیں، یا ایسے واعظین جن کے بیانات میں رطب ویابس بھرا ہوتا ہے ان کے بیانات میں یہ بات سننے کو ملتی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں.
انڈیا سے تعلق رکھنے والے بریلوی مسلک کے مفتی صاحب نے اس سوال کے جواب میں اس واقعے کو من گھڑت قرار دیا ہے.
حضور شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ ومولانا مفتی شریف الحق امجدی سے جب اس روایت کے متعلق سوال کیا گیا کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بلال! تم جنت میں سب سے پہلے جاؤ گے۔ حضرت بلال نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ سے بھی پہلے؟ فرمایا: ہاں، حضرت بلال نے کہا: کیوں؟ سارے پیغمبروں کے آگے آگے آپ ہونگے، سارے ولیوں کے سردار آپ ہونگے۔ سرکار نے فرمایا: تم میرے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چلتے رہو گے، میں تمہیں دیکھتا رہونگا، اور تم مجھے دیکھتے رہو گے۔ جنت کا راستہ طے ہوتا رہے گا… کیا یہ واقعہ صحیح ہے یا غلط؟
تو آپ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ فرضی ہے. (فتاوی شارح بخاری، کتاب العقائد، جلد دوم، صفحہ نمبر: ٤٠،٤١)
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی جنت کے متعلق صحیح روایت:
آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا کہ تمہارا ایسا کونسا عمل ہے جس کی وجہ سے مجھے خواب میں جنت میں تمہارے جوتے کی آواز آگے آگے سنائی دے رہی تھی؟ تو بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ہر وضو کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کا معمول ہے.
روى البخاري (1149)، ومسلم (2458) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلاَلٍ عِنْدَ صَلاَةِ الفَجْرِ: “يَا بِلاَلُ! حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الإِسْلاَمِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الجَنَّةِ” قَالَ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طَهُورًا، فِي سَاعَةِ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ.
خلاصہ کلام
حضرت بلال رضی اللہ عنہ بہت ہی بڑے پائے کے صحابہ کرام میں شمار ہوتے تھے اور ان کا اہلِ جنت میں سے ہونا مختلف روایات سے معلوم ہوتا ہے، لہذا من گھڑت روایات کے ذریعے ایسی باتیں ہرگز نہ پھیلائی جائیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٦ مارچ ٢٠٢٢ کراچی