Skip to content
Menu
تنبیہات
  • تعارف
  • تنبیہات
  • تحقیقی پوسٹ
  • کتابیات
  • مختصر نصیحت
  • ویڈیوز
  • PDF
  • جواہرالقرآن
  • بیٹھک
  • رابطہ
  • سبسکرائب
تنبیہات

تنبیہ نمبر 358

Posted on 08/04/2022 by Sikander Parvez

سحری کا انمول تحفہ

سوال
سحری کے وقت کی یہ ایک دعا بہت زیادہ پھیلائی جارہی ہے، کیا یہ مستند ہے؟
 سحری کا انمول تحفہ:
سحری کے وقت سات بار یہ دعا پڑھیں:
لا اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ الحَیُّ القَیُّومُ القَائِمُ عَلٰی کُلِّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ.
 ترجمہ:  کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ عزوجل کے جو زندہ اور قائم ہے ہر نفس پر جو اس نے کمایا حاضر ہے۔
تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دعا کے پڑھنے والے کو اللہ عزوجل بہ شمار ہر ستارے کے بقدر ایک ایک ہزار نیکیاں عطا فرماتا ہے، اتنے ہی گناہ مٹاتا ہے، اور اسی قدر اس کے درجات بلند فرماتا ہے۔ (انیس الواعظین)
 کیا مذکورہ بالا روایت اور دعا درست ہے؟

الجواب باسمه تعالی


سوال میں مذکور حدیث اور دعا باوجود تلاش بسیار کے سوائے انیس الواعظین نامی کتاب کے کہیں بھی نہ مل سکی، یہ روایت انیس الواعظین کے ترجمے جلیس الصالحین کے صفحہ نمبر 46 پر بغیر کسی سند کے منقول ہے.

   متأخرین کی کتابوں میں کسی روایت کا موجود ہونا:

علمائےکرام نے اس بات کو واضح طور پر ذکر کیا ہے کہ تدوینِ حدیث کے بعد کسی روایت کا حدیث کی مشہور کتب میں موجود نہ ہونا اور بغیر سند کے کسی متأخر کتاب میں نقل ہونا اس روایت کے عدم صحت کو مستلزم ہے.

   کتاب انیس الواعظین کا درجہ:

یہ فارسی زبان کی وعظ و نصیحت کی کتاب ہے، اس کے مصنف علامہ ابوبکر بن محمد بن علی بدر القرشی السندھی ہیں، 

ہمارے سامنے اس کے دو ترجمے موجود ہیں. 

نفیس الواعظین محمد منشا تابش قصوری کا، 

جلیس الناصحين محمد برکت اللہ لکھنوی صاحب کا

یہ کتاب بنیادی طور پر وعظ اور نصیحت کیلئے لکھی گئی ہے، اس کتاب کے مطالعے کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ کتاب رطب ویابس، صحیح، ضعيف اور من گھڑت روایات کا ایک مجموعہ ہے، بلکہ بندہ کی ناقص نظر میں اس کتاب میں صحیح اور ضعیف سے زیادہ من گھڑت روایات کی بھرمار ہے.

اس سے قبل عبقری نامی (موجودہ زمانے کے گمراہ کن) شخصیت کی کتاب (آسان نیکیوں) پر تبصرہ کرتے ہوئے یہی بات کہی تھی کہ اس جیسی کتب کو کسی صورت پڑھنا اور پھیلانا درست نہیں.

خلاصہ کلام

انیس الواعظین نامی کتاب انتہائی کمزور روایتوں سے بھری کتاب ہے، اس کتاب کی نسبت سے آپ علیہ السلام کا کوئی قول یا روایت بغیر تحقیق نقل کرنا جائز نہیں.

لہذا اس فضیلت کو آپ علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا، اسکو پھیلانا اور اسکو بیان کرنا بلکل بھی درست نہیں.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ

٧ اپریل ٢٠٢٢ کراچی


Share on:
WhatsApp
fb-share-icon
Tweet
جلد8

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تلاش کریں

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حالیہ تنبیہات

  • تنبیہ نمبر 387
  • تنبیہ نمبر 386
  • تنبیہ نمبر 385

شئیر کریں

Facebook
Facebook
fb-share-icon
Twitter
Post on X
YouTube
Telegram
©2025 تنبیہات | Powered by Superb Themes