گذشتہ دنوں بعض علمائےکرام کی زبانی مسند فردوس کا تذکرہ سنا کہ بعض خطباء (کسی روایت کے) اس کتاب میں موجود ہونے کو روایت کی صحت کی دلیل قرار دیتے ہیں جبکہ بعض علماء اس کتاب میں موجود روایت کو مطلقا قابل قبول ہی نہیں سمجھتے، تو خیال ہوا کہ مختصرا اس کتاب کا حال بیان کیا جائے…
● الفردوس للدیلمی کے مصنف:
اس کتاب کے مصنف شیرویہ بن شہردار بن شیرویہ ابوشجاع الدیلمی الہمذانی ہیں. ان کی پیدائش 445 ہجری اور وفات 509 ہجری ہے.
♤ الدَّيْلَمي:اسم المصنف: شيرويه بن شهردار بن شيرويه بن فناخسرو، أبوشجاع الديلميّ الهمذاني (تاريخ الوفاة: 509).ترجمة المصنف الدَّيْلَمي (445-509هـ= 1053-1115م)
○ علامہ ذہبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں:
المحدث، العالم، الحافظ، المؤرخ..
گویا علامہ ذہبی نے ان کو ایک مستند عالم الحدیث قرار دیا ہے.
● فردوس الاخبار بمأثور الخطاب المخرج علی کتاب الشهاب:
امام دیلمی نے اس کتاب میں تقریبا دس ہزار 10000 روایات بغیر سند کے جمع کی ہیں.
١. کتاب “الفردوس” للدیلمی:
الاسم العلمي للكتاب هو: (فردوس الأخبار بمأثور الخطاب المخرج على كتاب الشهاب) وهو لأبي شجاع الحافظ شيرويه بن شهردار بن شيرويه الديلمي (من 445ھ، 1053م إلی 509ھ، 1115م). وهو إمام حافظ ثقة ثبت.قام فيه أبوشجاع بجمع حوالي (10000) حديث قصار محذوفة الأسانيد، ذكرها في كتابه مرتبة على حروف المعجم، مع ذكر الصحابي فقط، وحذف بقية الإسناد.
■ کتاب “الفردوس” للدیلمی کی اسنادی حیثیت:
امام دیلمی نے اس کتاب میں صحیح، ضعیف، موضوع ہر طرح کی روایات نقل کردی ہیں، گویا یہ کتاب احادیث کیلئے ایک موسوعہ (انسائیکلوپیڈیا) کی حیثیت رکھتی ہے جس کی ہر طالب علم کو ضرورت ہے، لیکن اس کی روایات مطلقا قابل اعتبار نہیں ہیں، اگرچہ اس کتاب میں صحیح اور حسن درجے کی روایات بھی موجود ہیں.
□ ومن هنا تأتي الفائده لهذا السفر القيم، فالديلمي قد جمع في كتابه الكثير والكثير من الأحاديث الضعيفة والموضوعة، وتفرد بأسانيد فيها الغرائب والضعاف والموضوعات، حتى يكاد يصبح عرفا أن أفراده ضعيفة، لكن هذا ليس مطعنا في عالم ثقة كالديلمي، فإنما هو محدث ينقل بالإسناد ولا يعيبه كون الحديث ضعيف أو موضوع أو منقطع….الخ فكتاب مسند الفردوس يعتبر مصدرا أساسيا للاسانيد الضعيفة والحاديث الباطلة.إن هناك الكثير من الأحاديث التي تدور على ألسنة الناس بعضها لا أصل له، وبعضها الآخر ضعيف أو موضوع.ويتبين لنا ذلك بالرجوع إلى رجال السند في كتاب مسند ككتاب الديلمي مسند الفردوسفهذا الكتاب موسوعة حديثية لا يستغني عنها طالب الحديث. كما أنه يضم أيضا أحاديث صحيحة وحسنة وأسانيد مقبولة قد تقوي غيرها.
□ کتاب کی تصنیف کا سبب:
علامہ دیلمی نے اپنی کتاب کے مقدمے میں لکھا ہے کہ جب میں نے اپنے زمانے کے لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے احادیث کو چھوڑ دیا، سند کی بحث ہی ختم کردی، ہر طرح کے سچے جھوٹے قصے سنانے شروع کردیئے، من گھڑت واقعات اور روایات بیان کرنی شروع کردیں تو میں نے ایک ایسی کتاب لکھی جس میں مختصرا دس ہزار (10,000) احادیث جمع کیں تاکہ لوگ اس سے استفادہ حاصل کرسکیں.
♧ ہائے افسوس:
امام دیلمی نے لوگوں کو من گھڑت اور موضوعات سے بچانا چاہا لیکن اپنی کتاب ایسی لکھ ڈالی جو خود ہی کمزور اور من گھڑت روایات کی پہچان بن گئی.
٢. کتاب “مسند الفردوس” للدیلمی:
ہ کتاب امام دیلمی کے صاحبزادے شہردار بن شیرویہ (متوفی 558ھ) کی تصنیف ہے، یہ بھی حافظ الحدیث اور مستند عالم تھے.
□ شهردار بن شيرويه بن شهردار بن شيرويه بن فناخسره ابن خشد كان بن رينويه بن خسره بن ورداد بن ديلم بن الدياس بن لشكري ابن داجي بن كبوس بن عبدالرحمن بن عبدالله بن صاحب رسول الله الضحاك بن فيروز الديلمي أبومنصور بن المحدث المؤرخ أبي شجاع الهمذاني.
□ قال ابن السمعاني: كان حافظا عارفا بالحديث فهما عارفا بالأدب ظريفا خفيفا لازما مسجده متبعا أثر والده في كتابه الحديث وسماعه وطلبه رحل إلى أصبهان مع والده ثم إلى بغداد.
□ مسند الفردوس کی تصنیف کا سبب:
امام دیلمی کے بیٹے شہردار نے اپنے والد کی کتاب کی روایات کی تخریج کرکے ان روایات کو اسناد کے ساتھ نقل کیا.
□ ثم جاء بعده ابنه شهردار وألف كتاب: (مسند الفردوس) قام في هذا الكتاب بجمع الأسانيد لأحاديث كتاب أبيه (الفردوس)، فالابن شهردار خرج أحاديث أبيه وأوردها بإسنادها إليه.
گویا امام دیلمی نے اپنی کتاب کو لوگوں کی سہولت کیلئے مختصرا بغیر سند کے نقل کیا تاکہ یاد کرنا آسان ہو، لیکن ان کے صاحبزادے نے جب یہ دیکھا کہ لوگ ان کے والد پر طعن و تشنیع کررہے ہیں تو انہوں نے ہر روایت کی سند نکالی اور (اپنی کتاب مسند الفردوس میں) ہر روایت کو اس کے مصنف کی طرف منسوب کرکے ذکر کیا.
□ مسند فردوس الأخبار ألفه صاحبه شيرويه الديلمي محذوف الأسانيد وذلك تسهيلا للطلاب على حفظه، ولِمَا أصبحت عادة أهل زمانه كما قال: لا يهتمون بالإسناد، ولأن معظم أحاديثه هي معروفة مدونة في دواوين الإسلام. هذا ما تعذر به ابنه في آخر كتاب مسند الفردوس، لكن ابنه لما جاء من بعده ورأى بعض الناس يطعنون في المسند لأنه محذوف الأسانيد، وصل أسانيد كتاب والده مما وقع له من مسموعاته وهي عشرون كتابا ذكرها في آخر الكتاب، وذكر أسانيده الى مؤلفيها وخرج كل حديث بالرمز إلى ذلك الكتاب، وترك الكتاب محذوف الإسناد واكتفى بالرمز عند كل حديث.
● چار کتابیں:
- الفردوس
- مسند الفردوس
- کتاب الغرائب الملتقطة لابن حجر
- کتاب “تسدید القوس” لابن حجر
یہ چاروں کتابیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، پہلی دو کتابوں کا تعارف ہوچکا، بقیہ دو حسب ذیل ہیں:
٣. کتاب “الغرائب الملتقطة” لابن حجر:
علامہ ابن حجر نے امام دیلمی کے صاحبزادے کی کتاب میں سے مشہور کتب کی روایات نکال کر غیرمشہور کتب کی روایات کو برقرار رکھا اور اس کتاب کا نام “زوائد مسند الفردوس” رکھا.
□ الموضوع له الصورة في المنشور. وموضوع الكتاب أنه عمد إلى كتاب الديلمي (الابن) وجرده من الأحاديث المسندة الموجودة في الكتب المشهورة وأبقى على الأحاديث التي اختصت بها الكتب النادرة. ويسمى هذا الكتاب أيضا زهر الفردوس؛ وقد أبقى ابن حجر فيه على أسانيده ويمكن أن يسمى أيضا زوائد مسند الفردوس على الكتب المشهورة.
٤. کتاب “تسدید القوس” لابن حجر:
اس کتاب کو مزید مختصر کیا گیا اور صرف اصل کتب کی طرف اشارے دیئے گئے ہیں۔
□ كتاب تسديد القوس لابن حجر ولا أدري منهجه فيه هل اختصره من كتابه السابق الغرائب الملتقطة أو من أصله مسند الفردوس وذلك بتجريده من أسانيده مع الرمز لمخرجيها.
¤ کتاب الفردوس للدیلمی اور مسند الفردوس للدیلمی کی روایات مطلقا معتبر ہیں
ان کتب میں کسی روایت کا موجود ہونا (جبکہ باقی کسی مستند کتاب میں موجود نہ ہو) یہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ روایت ضعیف روایات میں سے ہے اور بغیر تحقیق اس کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا.
□ أخير فإن بعض المحدثين يقولون: إن وجود الحديث في كتاب الفردوس وفروعه دون باقي الكتب المشهورة من علامات الضعف لذلك الحديث.
خلاصہ کلام
امام دیلمی (والد، بیٹا) دونوں ہی مضبوط علماء میں سے ہیں، مگر ان کی کتاب میں صحت کا التزام نہیں کیا گیا، لیکن اسکا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ ہر روایت من گھڑت یا موضوع ہے.پس اگر وہ روایت مستند کتب میں موجود ہے تو وہ مستند سمجھی جائےگی، اور اگر صرف اسی کتاب میں موجود ہے تو پھر ناقابل اعتبار کہلائی جائےگی، الا یہ کہ تحقیق سے وہ درست ثابت ہوجائے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٩ ستمبر ٢٠١٩ کراچی