کتاب “مجمع الزوائد” کی روایات کا درجہ
بہت کم ایسی کتابیں ہوتی ہیں جن میں جامعیت کے ساتھ ساتھ حسنِ ترتیب، روایات کی تلاش کا سہل طریقہ اور اکثر روایات پر حکم موجود ہوتا ہے.اور اگر یہ تمام باتیں کسی کتاب میں موجود ہیں تو ان کتب کی فہرست میں سرِفہرست علامہ ہیثمی کی مجمع الزوائد ہے۔
● علامہ ہیثمی کا تعارف:
علامہ ہیثمی 735 ہجری میں پیدا ہوئے اور 72 سال کی زندگی گذار کر 807 ہجری میں اس فانی دنیا سے انتقال کرگئے.
□ أبوالحسن نور الدين علي بن أبي بكر بن سليمان الهيثمي (735هـ – 1335 = 807 1405م) عالم من علماء الحديث النبوي، ومؤلف كتاب مجمع الزوائد ومنبع الفوائد.
بچپن ہی سے انہوں نے زین الدین العراقی رحمه اللہ کی ایسی صحبت اختیار کی کہ نہ سفر میں ان سے الگ ہوئے نہ حضر میں، شیخ نے اپنی بیٹی کی شادی ان سے کرائی اور شیخ عراقی سے انہوں نے تخریج احادیث کا علم حاصل کیا.
□ صحب الشيخ زين الدين العراقي وهو صغير، فسمع معه من ابتداء طلبه على: أبي الفتوح الميدومي، وابن الملوك، وابن القطرواني وغيرهم من المصريين، وسمع من: ابن الخباز، وابن الحموي، وابن قيم الضيائية وغيرهم من الشاميين. ثم رحل مع الشيخ زين الدين العراقي جميع رحلاته، وحج معه جميع حجاته، ولم يكن يفارقه حضراً ولا سفراً، وتزوج ابنته، وتخرّج به في الحديث، وقرأ عليه أكثر تصانيفه، وكتب عنه جميع مجالس إملائه
علامہ ہیثمی کے مشہور شاگردوں میں سے علامہ ابن حجر بھی ہیں.
□ أشهر تلاميذه الحافظ ابن حجر العسقلاني، وابن فهد المكي برهان الدين أبو الوفا إبراهيم بن محمد بن خليل المعروف بـ سبط ابن العجمي.
■ علامہ ہیثمی کے بارے میں علماء کی رائے:
١. علامہ ابن حجر کہتے ہیں:
ان کو بہت ساری روایات کے متون یاد تھے کیونکہ ان کا مشغلہ ہی روایات کا کام تھا، نرم شخصیت ،دیندار لوگوں کو پسند کرنے والے اور دینداروں کے پسندیدہ تھے، کبھی اپنے شیخ علامہ عراقی کی خدمت سے تھکتے نہیں تھے اور نہ ہی احادیث لکھنے سے تھکاوٹ ہوتی.
□ قال الحافظ ابن حجر العسقلاني: وصار كثير الاستحضار للمتون جداً لكثرة الممارسة، وكان هيناً ليناً خيراً ديناً محباً في أهل الخير، لا يسأم ولا يضجر، من خدمة الشيخ وكتابة الحديث.
٢. شیخ التقی الفاسی لکھتے ہیں
انکو بہت ساری روایات یاد تھیں اور انتہائی صالح اور بہترین انسان تھے.
□ قال التقي الفاسي: كان كثير الحفظ للمتون والآثار صالحاً خيِّراً.
٣. اقفہسی لکھتے ہیں
امام تھے، عالم تھے، حافظ تھے، لوگوں کے محبوب اور تواضع والی شخصیت تھی.
□ قال الأقفهسي: كان إماماً عالماً حافظاً زاهداً متواضعاً متودداً إلى الناس ذا عبادة وورع.
٤. علامہ سخاوی لکھتے ہیں
دین، تقوی، زہد، علم، عبادت اور اذکار میں وہ پسندیدہ شخصیت تھے، اپنے شیخ کی خدمت کرتے تھے اور لوگوں سے میل جول سے اجتناب کرتے تھے.
□ قال السخاوي: كان عجباً في الدين والتقوى والزهد والإقبال على العلم والعبادة والأوراد وخدمة الشيخ وعدم مخالطة الناس في شيء من الأمور والمحبة في الحديث وأهله.
● علامہ ہیثمی کی تصانیف:
- البدر المنير في زوائد المعجم الكبير
- بغية الباحث عن زوائد الحارث
- ترتيب الثقات لابن حبان
- ترتيب الثقات للعجلي
- تقريب البغية في ترتيب أحاديث الحلية
- زوائد ابن ماجة على الكتب الخمسة
- غاية المقصد في زوائد أحمد
- كشف الأستار عن زوائد البزار
- مجمع البحرين في زوائد المعجمين: (الأوسط والصغير)
- مجمع الزوائد ومنبع الفوائد
- المقصد الأعلى في زوائد أبي يعلى
- موارد الظمآن لزوائد ابن حبان
○ مجمع الزوائد کی تصنیف اور سبب تصنیف:
علامہ ہیثمی نے مختلف کتب کی زوائد کو مختلف ناموں سے جمع کیا، یہ کل چھ کتابوں کی زوائد ہیں جو پانچ کتب میں جمع ہوگئیں:
١. مجمع البحرين في زوائد المعجمين (المعجم الأوسط والصغير)
.٢. البدر المنير في زوائد المعجم الكبير للطبراني
.٣. كشف الأستار في زوائد مسند البزار
.٤. المقصد الأرشد في زوائد مسند الإمام أحمد
.٥. القول العلي في زوائد مسند أبي يعلى الموصلي.
ان کے شیخ زین الدین العراقی نے ان کو مشورہ دیا کہ ان روایات کی اسناد حذف کرکے ان کو ایک کتاب بنالو تاکہ ایک باب سے متعلق تمام روایات ایک ساتھ آجائیں، تو علامہ ہیثمی نے یہ کتاب “مجمع الزوائد ومنبع الفوائد” تصنیف کی.
□ فنصحه شيخه زين الدين أبوالفضل عبدالرحيم بن العراقي وقال له: اِجمَع هذه التصانيف، واحذف أسانيدها لكي تجتمع أحاديث كل باب منها في باب واحد من هذا. فلما رأيت إشارته إلي بذلك صرفت همتي إليه، وسألت الله تعالى تسهيله.
● زوائد کی تعریف:
ایک مصنف کسی سابقہ تصنیف کی روایات کو اپنی سند سے نقل کرے اور اس میں کسی بھی قسم کا اضافہ ہو چاہے سند میں ہو یا متن میں ہو اور یہ دونوں کتابیں الگ الگ شمار کی جاتی ہیں.
□ المراد بالزوائد أحاديث زائدة في كتاب على كتاب آخر، وهذه الزيادة مطلقة، وقد تكون الزيادة في سند أو متن حديث اشتركا في إخراجه وهذه الزيادة نسبية.مؤلف الكتاب الذي احتوى على الزوائد لا علاقة له بمؤلف الكتاب المزيد عليه، فتأليف كل واحد منهما لكتابه استقلالاً.أن إبراز زوائد الكتاب المزيد عليه جاء في فترة متأخِّرة ومن إمام متأخر عنهما.
مجمع الزوائد کی خصوصیات:
١. پہلی خاصیت:
اس کتاب میں چھ مستند کتب سے صحاح ستہ کے زوائد جمع کئے گئے ہیں.مسند احمد، مسند بزار، مسند ابویعلی، طبرانی کی تینوں کتابیں.
٢. دوسری خاصیت:
تقریبا پچیس ہزار کے قریب ایسی روایات موجود ہیں جن پر علامہ ہیثمی نے حکم لگایا کہ رجاله رجال الصحیح.
٣. تیسری خاصیت:
بیس ہزار کے قریب روایات پر علامہ ہیثمی نے حکم لگایا ہے.
٤. چوتھی خاصیت:
چار ہزار راویوں پر علامہ ہیثمی نے کلام کیا ہے.
٥. پانچویں خاصیت:
صحاح ستہ کے زوائد جمع کرنے والی یہ پہلی کتاب ہے.
□ علامہ ہیثمی کا کسی روایت پر حکم لگانے کا درجہ:
١. علامہ ہیثمی کا شمار بھی متساہلین علماء میں کیا جاتا ہے، لہذا کسی بھی روایت کے متعلق یا کسی بھی راوی کے متعلق ان کی توثیق مطلقا معتبر نہیں، خاص طور پر جب کہ وہ کسی راوی کے نہ پہچاننے کا اقرار کریں.
٢. علامہ ہیثمی عموما ابن حبان رحمه اللہ کی توثیق کا اعتبار کرتے ہیں جبکہ ابن حبان خود بہت متساہل واقع ہوئے ہیں.
٣. علامہ ہیثمی بعض اوقات متروک راوی کو صرف ضعیف کہہ دیتے ہیں.
٤. علامہ ہیثمی بعض اوقات علت خفیہ کے باوجود کسی روایت کو ‘رجاله رجال الصحیح’ کہہ دیتے ہیں.
٥. علامہ ہیثمی ان راویوں کو جن سے امام بخاری اور امام مسلم نے متابع نقل کئے ہوں ان کو بھی رجال الصحیح قرار دیتے ہیں. (ملخص من مواضع مختلفة)
○ علامہ ابن حجر کی رائے:
علامہ ہیثمی کے مایہ ناز شاگرد اور فن حدیث کے امام علامہ ابن حجر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاد کی بعض غلطیوں کی نشاندہی بعض ساتھیوں کے سامنے کی تو مجھے پتہ چلا کہ یہ بات استاد محترم کو اچھی نہیں لگی تو میں نے اسکو چھوڑ دیا اور اس پر مزید کام نہ کیا.
□ استدرك عليه رحمه الله: قال ابن حجر: وقد شهد لي بالتقدم في الفن جزاه الله عني خيراً، وكنت قد تتبعت أوهامه في كتابه المجمع، فبلغني أن ذلك شق عليه فتركته رعاية له.
○ علامہ شوکانی کہتے ہیں:
علامہ ابن حجر کے اس عمل سے علامہ ہیثمی کو اس لئے ناگواری ہوئی ہوگی کہ انہوں نے علامہ ہیثمی کو بتانے کے بجائے غلطیاں ادھر ادھر بتانی شروع کردیں، یا وہ غلطیاں استاد محترم کی نظر میں اس قدر اہم نہ ہونگی.
□ قال الشوكاني: وكأن مشقته لكونه لم يعلمه هو، بل أعلم غيره وإلا فصلاحه ينبو عن مطلق المشقة أو لكونها غير ضرورية بحيث ساغ لشيخنا الإعراض عنها والأعمال بالنيات.
خلاصہ کلام
علامہ ہیثمی ایک جلیل القدر محدث گذرے ہیں اور ان کی کتاب ایک شاہکار کتاب ہے، لیکن اس کتاب میں صحیح سے لے کر موضوع تک ہر قسم کی روایات موجود ہیں اور اس پر مستزاد علامہ ہیثمی کا تساہل بھی ہے، لہذا کسی بھی روایت کا مجمع الزوائد میں موجود ہونا اس کی صحت کی دلیل نہیں، البتہ اگر وہ روایت مختلف معتبر کتب میں بھی موجود ہو تو پھر اسکے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٣٠ ستمبر ٢٠١٩ کراچی