خانہ کعبہ دلہن کی صورت میں
سوال: ایک بیان میں سنا ہے کہ خانہ کعبہ کو قیامت کے دن دلہن کی صورت میں اٹھایا جائےگا. اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے
الجواب باسمه تعالی
یہ روایت فضائل کی مختلف کتابوں میں مذکور ہے لیکن سند کے لحاظ سے یہ روایت درست نہیں ہے.
امام غزالی نے یہ روایت احیاء علوم الدین میں نقل کی ہے:
اللہ تعالی نے بیت اللہ سے وعدہ کیا ہے کہ ہر سال چھ لاکھ لوگ اس کا حج کرینگے، اگر کسی سال لوگ کم ہوئے تو فرشتوں کے ذریعے اس تعداد کو پورا کیا جائےگا، اور قیامت کے دن کعبے کو خوبصورت مزین دلہن کی طرح اٹھایا جائےگا اور جس نے بھی حج کیا ہوگا وہ اس کے غلاف سے چمٹا ہوا ہوگا، اور وہ سب اس کے اردگرد چکر لگارہے ہونگے، پھر کعبے کو جنت میں داخل کیا جائےگا اور یہ لوگ بھی اسکے ساتھ ہی داخل ہونگے.
“إنَّ اللهَ تَعالى وعدَ هذا البيتَ أنْ يَحجَّهُ في كلِّ سنةٍ ستُّمائةِ ألفٍ، فإنْ نَقصوا أكملَهُمُ اللهُ بالملائكةِ. وإنَّ الكعبةَ تُحشَرُ كالعروسِ المزفوفةِ؛ كلُّ مَنْ حجَّها يَتعلقُ بأستارِها، يَسعونَ حولَها حتى تَدخلَ الجنةَ، فيَدخلوا معَها.
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد علامہ عراقی فرماتے ہیں:
“لم اجد له اصلا”
کہ اس روایت کی کوئی اصل نہ مل سکی.
موضوع روایات پر لکھی گئی دو مشہور کتابیں
المصنوع فی معرفة الموضوع (ص:63)
اور
الاسرارالمرفوعة (ص:145)
میں اس روایت کے متعلق لکھا ہے
“لا اصل له”
یعنی اس روایت کی کوئی اصل نہیں.
لا أصل له: الأسرار المرفوعة، ص:145
خلاصہ کلام
یہ روایت اگرچہ مختلف فضائل کی کتابوں میں مذکور ہے لیکن یہ روایت کسی بھی صحیح یا ضعیف سند سے ثابت نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا کسی طرح بھی درست نہ ہوگا
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ