تنبیہ نمبر208

درودِ ناریہ کی فضیلت

● سوال
ایک درود شریف جو کہ درودِ ناریہ کے نام سے بہت مشہور ہے اور مختلف بزرگانِ دین سے اس کے پڑھنے کے متعلق تاکید وارد ہوئی ہے
کیا یہ درود صحیح ہے اور اس کے فضائل درست ہیں؟
الجواب باسمه تعالی

واضح رہے کہ کسی بھی درود کے پڑھنے کیلئے اس کے الفاظ کا درست ہونا کافی ہے اگرچہ اس درودشریف کے الفاظ آپ علیہ السلام سے ثابت نہ ہوں.

درود ناریہ کے کلمات کچھ یوں ہیں:

• اللهم صلِّ صلاةً كاملةً، وسلّم سلامًا تامًّا على سيدنا محمّد، الذي تنحلُّ به العقد وتنفرجُ به الكرب، وتُقضى به الحوائجُ، وتُنالُ به الرغائب وحسن الخواتيم، ويُستسقى الغمام بوجهه الكريم، وعلى اله وصحبه وسلم.
درود ناریہ کا ثبوت

یہ بات تو متفق علیه ہے کہ درود ناریہ کا صیغہ آپ علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے، البتہ ہمارے علم کے مطابق ان کلمات کا پڑھنا درست ہے. (اگرچہ عرب علماء اس درود ناریہ کے پڑھنے کو بدعت قرار دیتے ہیں)

درود ناریہ کی ایجاد اور وجہ تسمیہ

درود ناریہ کے صیغے کو اولا ایجاد کرنے والے کے بارے میں مختلف اقوال ہیں

١- پہلا قول

شیخ احمد الرفاعی رحمه اللہ نے یہ کلمات بنائے ہیں

تسمى هذه الصيغة في الصلاة على النبيّ بـ (الصلاة النارية) وهي منسوبة للإمام الجليل أحمد الرفاعي الكبير رضي الله عنه
٢- دوسرا قول:

□یہ صیغہ شیخ ابراہیم التازی الوہرانی نے بنایا تھا اور اس درود کا اصل نام درود تازی ہے جو بعد میں درود ناری ہوگیا.

□ قال بعض أهل العلم: ما يُسَمَّى عندَ بعضِ النّاس الصّلاة النّاريّة، اسمُها في الأصل الصّلاةُ التّازيّة نِسبَة للشّيخ العارف بالله إبراهيم التّازي الوهراني.
س درود کے مختلف نام:*

١. درود ناریہ

کیونکہ یہ درود آگ کی طرح مشکلات کو ختم اور مسائل کو حل کرتا ہے.

٢. درود تفریجیة

کیونکہ یہ راستے کھولنے والا درود ہے.

٣. درود قرطبیہ:

کیونکہ امام قرطبی اس کا اہتمام کرتے تھے.

٤. درود تازیہ

کیونکہ شیخ ابراہیم التازی نے یہ درود بنایا ہے

٥. درود نورانی

کیونکہ اس کا پڑھنے والا نورانی.

کتاب خزینة الاسرار میں اس درود کے بارے میں کچھ تفاصیل منقول ہیں

□ قال النازلي في كتابه خزينة الأسرار: من الصلوات المجربات، الصلاة التفريجية القرطبية، ويقال لها عند المغاربة (الصلاة النارية) لأنهم إذا أرادوا تحصيل المطلوب أو دفع المرهوب يجتمعون في مجلس واحد ويقرؤون هذه الصلاة النارية بهذا العدد (4444)، فينال مطلوبه سريعا كالنار. ويقال لها عند أهل الأسرار مفتاح الكنز المحيط لنيل مرام العبيد.
وتسمى بالتفريجية، لأنها بحسب زعمهم تفرج الهم، والقرطبية نسبة إلى الإمام القرطبي. أما التازية فنسبة إلى أحد مشائخ الصوفية وهو أحمد التازي.
درود ناریہ کے فضائل:

کتاب خزینة الأسرار میں اس کے بہت سارے فضائل منقول ہیں:

*١. علامہ قرطبی سے منقول ہے کہ جو شخص کسی مشکل کے دفع کرنے کا خواہشمند ہو وہ اس درود کو چار ہزار چار سو چوالیس(٤٤٤٤) بار پڑھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا کرے تو اس کی حاجت پوری ہوگی.*

□ جاء في كتاب (خزينة الأسرار)، لمحمد حقي النازلي (ص:170). قال الإمام القرطبي: من أراد تحصيل أمر مهم عظيم، أو دفع البلاء المقيم، فليقرأ هذه الصلاة التفريجية، وليتوسل بها إلى النبي ذي الخلق العظيم أربعة آلاف وأربعمائة وأربعا وأربعين مرة؛ فإن الله تعالى يوفق مراده ومطلوبه على نيته.

یہی قول ابن حجر سے بھی منقول ہے

وكذا ذكر ابن حجر العسقلاني.

٢. امام قرطبی سے منقول ہے کہ جو شخص اس درود کو اکتالیس(٤١) بار پڑھےگا یا سو(١٠٠) مرتبہ پڑھےگا اللہ تبارك وتعالی اس کی ہر حاجت پوری فرمائینگے.*

وقال الإمام القرطبي: من داوم على هذه الصلاة كل يوم إحدى وأربعين مرة، أو مائة أو زيادة؛ فرج الله همه وغمه، وكشف كربه وضره، ويسر أمره

٣. شیخ محمد التونسی سے منقول ہے کہ جو شخص اس درود کو روزانہ گیارہ(١١) مرتبہ پڑھےگا گویا اس پر آسمان اور زمین دونوں کی برکات نازل ہونگی

□ قال الشيخ محمد التونسي: من داوم على هذه الصلاة النارية كل يوم إحدى عشرة مرة كأنها تنزل الرزق من السماء، وتنبته من الأرض.

٤. امام دینوری سے منقول ہے کہ جو شخص اس درود کو ہر نماز کے بعد گیارہ (١١) مرتبہ پڑھےگا اور اس کو معمول بنائےگا وہ اعلی مراتب اور بہترین رزق پائےگا

□ وقال الإمام الدينوري: من قرأ هذه الصلاة دبر كل صلاة إحدى عشرة مرة، ويتخذها وردا، لا ينقطع رزقه وينال المراتب العالية والدولة الغنية.

جو شخص روزانہ صبح کی نماز کے بعد اکتالیس(٤١) بار اسکو پڑھےگا اسکی ہر حاجت پوری ہوگی

ومن داوم عليها بعد صلاة الصبح كل يوم إحدى وأربعين مرة ينال مراده أيضا

٦. جو شخص روزانہ سو(١٠٠) بار پڑھےگا اس کے مقاصد توقع سے بڑھ کر پورے ہونگے.

□ ومن داوم عليها كل يوم مائة مرة يحصل مطلوبه، ويدرك غرضه فوق ما أراده.

٧. جو شخص روزانہ تین سو تیرہ(٣١٣) بار پڑھےگا اس پر غیب کے پردے کھلیں گے.

□ ومن داوم على قراءتها كل يوم بعدد المرسلين عليهم السلام ثلاث مائة وثلاث عشرة مرة لكشف الأسرار فإنه يرى كل شيء يريده.

٨. جو شخص اس درود کو روزانہ ایک ہزار(١٠٠٠) بار پڑھےگا وہ تصور سے بڑھ کر انعامات پائےگا.

□ ومن داوم عليها كل يوم ألف مرة فله ما لا يصفه الواصفون مما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر.

٩. ایک بزرگ کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک شیخ نے کہا کہ اگر تم اس درود کا اہتمام کروگے تو تم براہ راست آپ علیہ السلام سے مستفید ہوگے اور گویا تمہاری روحانی تربیت آپ علیہ السلام خود کرینگے.

□ قال احد العارفين: قال لى احد الشيوخ: ان داومت على هذه الصلاة المذكورة تاخذ العلوم والاسرار عن النبى صلى الله عليه وسلم حتى تكون فى تربيته المحمدية بالروحانى.
● درودِ ناریہ کے فضائل کی حیثیت:

جیسا کہ عرض کیا کہ یہ درود بعد کے زمانے میں وجود میں آیا ہے لہذا اس کے فضائل مستند نہیں، اور جس کتاب (خزینة الاسرار) میں اس کے فضائل ذکر کئے گئے ہیں وہ کتاب کسی طور بھی مستند نہیں، اور جن جن بزرگوں کی طرف نسبت کرکے درود ناریہ کے فضائل ذکر کئے گئے ہیں وہ نسبتیں بھی درست نہیں، کیونکہ ان بزرگان مثلا: علامہ قرطبی وغیرہ کی کسی کتاب میں یہ فضائل موجود نہیں، اور بعد کے زمانے میں ان فضائل کے بیان کرنے میں جو غلو کیا جانے لگا ہے وہ بھی قابل غور ہے.

● درودِ ناریہ کے پڑھنے کی شرعی حیثیت:

اس درود کے کلمات کے متعلق راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا پڑھنا درست ہے اور ہمارے دیار ہند میں عمومی فتوی اسی بات کا دیا جاتا ہے، البتہ موجودہ علمائے عرب اس درود کے کلمات کے پڑھنے کو بدعت قرار دیتے ہیں.

● درودِ ناریہ کی مختلف تعداد کا حکم:

جیسا کہ یہ درود مستند نہیں ویسے ہی اس کے فضائل اور تعداد بھی مستند نہیں، اور مختلف تعداد کو جن بزرگان دین کی طرف منسوب کیا گیا ہے ہمارے علم کے مطابق وہ نسبتیں بھی درست نہیں، لہذا کسی مخصوص تعداد کے ساتھ پڑھنے میں بظاہر حرج نہیں، لیکن اس تعداد کی کوئی فضیلت بیان کرنا درست معلوم نہیں ہوتا.

خلاصہ کلام

درودِ ناریہ کے کلمات درست ہیں اور اس کی تعداد کسی بزرگ کے تجربے کے طور پر عمل میں لائے جا سکتے ہیں، لیکن اس کے فضائل کا بیان اور مختلف تعداد کیلئے مختلف فضیلتوں کا بیان کرنا درست معلوم نہیں ہوتا.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
١٨ جولائی ٢٠١٩ مکہ مکرمہ

اپنا تبصرہ بھیجیں