حوضِ کوثر کی آواز
سوال: کچھ دن پہلے ایک مستند عالمِ دین سے میں نے ایک روایت سنی جس کا مفہوم یہ تھا کہ انسان اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالے تو اس وقت محسوس ہونے والی آواز حوض کوثر کے پانی کے بہنے کی ہوتی ہے…مزید فرمایا کہ یہ حدیث پاک کا مفہوم ہے..شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ اس حدیث کو تلاش کر کے معلومات میں اضافے کے لئے شیئر کیا جائے…کنز العمال میں حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنها سے مروی ہے، فرماتی ہیں: إذا جعلت اصبعيك في أذنيك سمعت خرير الكوثر. یعنی جب تو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالے تو آب کوثر کے بہنے کی آواز سنےگا… (کنز العمال، کتاب القیامة، الباب الاول فی امور تقع قبلها، جلد: 14، صفحہ: 425، بیروت)
یہی روایت مختلف الفاظ کے ساتھ علامہ بدرالدین عینی حنفی علیه الرحمه نے شرح ابی داؤد اور عمدۃ القاری میں، علامہ محمد بن اسمعیل بن صلاح علیه الرحمه نے التنویر شرح جامع صغیر میں بھی نقل فرمائی…شرح ابی داؤد للعینی کے الفاظ یہ ہیں: “من أراد أن يسمع خريره فليدخل إصبعيه في أذنيه”. یعنی جو آب کوثر کے بہنے کی آواز سننے کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرے…(شرح ابی داؤد للعینی، جلد:3 ، صفحہ: 437 ، مطبوعہ ریاض) کیا یہ پوسٹ درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایات کی تحقیق سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اس بات کی کچھ نہ کچھ اصل موجود ہے، اگرچہ کچھ روایات اس باب میں ثابت نہیں اور کچھ ضعیف ہیں.
● پہلی روایت:
آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے اللہ تبارك وتعالی نے جنت میں ایک نہر عطا کی ہے جس کا نام کوثر ہے، کوئی شخص اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرے تو اس نہر کے بہنے کی آواز سنےگا. عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنی انگلیاں کان میں ڈالو تو جو آواز سنائی دے وہ کوثر کی آواز ہے.
ونحوه ما عزاه السهيلي وغيره للدارقطني من حديث مالك بن مغول عن الشعبي عن مسروق عن عائشة مرفوعا: “إن الله أعطاني نهرا يقال له الكوثر في الجنة لا يدخل أحد أصبعيه في أذنيه إلا سمع خرير ذلك النهر”. قالت: فقلت: يارسول الله! وكيف ذلك قال: أدخلي أصبعيك في أذنيك وشدي، والذي تسمعين منهما من خرير الكوثر.
اس روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ سخاوی نے اس روایت کو مقاصد حسنہ میں نقل کیا ہے. (حدیث نمبر: 70، صفحہ نمبر:79) اور فرمایا کہ اسی طرح کی ایک روایت میں حضرت عائشہ کا قول بھی منقول ہے کہ جو شخص حوض کوثر کی آواز سننا چاہے تو اپنی انگلی اپنے کانوں میں داخل کرے. لیکن یہ روایت موقوف ہونے کے ساتھ ہی منقطع بھی ہے. اور حافظ سخاوی لکھتے ہیں کہ یہ روایت ثابت نہیں.
وهو عند ابن جرير في تفسيره عن أبي كريب عن وكيع عن أبي جعفر الرازي عن ابن أبي نجيح عن عائشة من قولها قالت: من أحب أن يسمع خرير الكوثر فليجعل اصبعيه في أذنيه، وهذا مع وقفه منقطع، وقد رواه بعضهم عن ابن أبي نجيح عن رجل عنها *ولا يثبت.
شیخ محمد بن عمرو عبداللطیف اپنی کتاب (تکمیل النفع بما لم یثبت فیه وقف ولا رفع) میں اس حدیث کو نقل کرتے ہیں اور اس پر موضوع (من گھڑت) کا حکم لگاتے ہیں.
وفي كتاب “تكميل النفع بما لم يثبت فيه وقف ولا رفع” للشيخ محمد عمرو عبداللطيف.
الحديث الأول: “إذا جعلت إصبعيك في أذنك، سمعت خرير الكوثر”. موضوع.
آگے لکھتے ہیں کہ اس کو دارقطنی نے نقل کیا ہے لیکن یہ دارقطنی کی مشہور کتب سنن میں نہیں.
رواه الدارقطني كما في “الجامع الصغير” (553) عن عائشة، رضي الله عنها. وما هو في “سننه” المتبادرة لدى الإطلاق، فلعله في غيرها.
شیخ البانی نے جب اس روایت کو نقل کیا تو اس پر موضوع (من گھڑت) کا حکم لگایا.
¤ وأورده الشيخ الألباني حفظه الله في “ضعيف الجامع” (1/170) وقال: موضوع.
وأحال على كتاب “تذكرة الموضوعات” للشيخ الفتني رحمه الله.
● حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اپنا قول یہ ہے کہ جو شخص کوثر کی آواز سننا چاہے وہ اپنی انگلی اپنے کانوں میں داخل کرے.
ففي “زهد هناد” (141) و”تفسير الطبري” (30/207) عن وكيع عن أبي جعفر الرازي عن ابن أبي نجيح عنها قالت: من أحب أن يسمع خرير الكوثر، فليجعل إصبعيه في أذنيه. (ورواه الطبري عن ثقتين عن أبي جعفر الرازي عن ابن أبي نجيح عن مجاهد عن رجل عنها بنحوه).
بيهقی نے نقل کیا ہے کہ {إنا اعطیناك الکوثر} کی تشریح میں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ یہ جنت کی نہر ہے.
وروى البيهقي في “البعث” (130) من طريق يونس بن بكير عن عيسى عن عبدالله التميمي (هو جعفر الرازي) عن ابن أبي نجيح قال: في قوله {إنا أعطيناك الكوثر} قال: نهر في الجنة. وقالت عائشة: هو نهر في الجنة، ليس أحد يدخل….. الأثر.
یہ سند ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی ابوجعفر الرازی ضعیف راوی ہے اور اس کی سند متصل بھی نہیں ہے کیونکہ حضرت عائشہ سے روایت کرنے والے ابو نجیح کا سماع صحابہ سے ثابت نہیں.
قلت: وإسناده ضعيف، مداره على أبي جعفر الرازي، قال الحافظ رحمه الله في “التقريب” (8019): صدوق سيئ الحفظ خصوصاً عن مغيرة. وأما الانقطاع، فقال الحافظ العلائي رحمه الله في “جامع التحصيل” (406): عبدالله بن أبي نجيح يسار المكي، ذكره ابن المديني فيمن لم يلق أحداً من الصحابة رضي الله عنهم.
کیا کان میں انگلی رکھنے سے بعینه حوض کوثر کی آواز آتی ہے؟
١. حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ ان روایات کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص حوض کوثر جیسی آواز سننا چاہتا ہو وہ اپنے کانوں میں انگلی رکھے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ بعینه وہی آواز ہے جو حوض کوثر کی ہے.
قال العماد بن كثير: ومعناه: من أحب أن يسمع خرير الكوثر أي نظيره وما يشبهه لا أنه يسمعه بعينه بل شبهت دويه بدوي ما تسمع إذا وضع الإنسان أصبعيه في أذنيه… والله أعلم.
٢. علامہ ابن القیم کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ کان میں انگلی رکھنے سے حوض کوثر جیسی آواز سنائی دےگی.
قال العلامة ابن القيم رحمه الله في “حادي الأوراح” ص:148-149): وقالت عائشة:….. فذكره، قال: وهذا معناه (والله أعلم) أن خرير ذلك النهر يشبه الخرير الذي يسمعه حين يُدخل إصبعيه في أذنيه.
٣. علامہ مناوی سے بھی یہی منقول ہے کہ کان میں انگلی رکھنے سے جو آواز آتی ہے وہ حوض کوثر کی آواز جیسی ہے نہ کہ بعینه وہی آواز ہے.
وقال المناوي: قال ابن الأثير: معناه: من أحب أن يسمع خرير الكوثر أي نظيره أو ما يشبهه (لا أنه يسمعه بعينه) بل شبيه دويه بدوى ما يسمع إذا وضع إصبعيه في أذنيه.
خلاصہ کلام
کان میں انگلی رکھنے سے حوض کوثر جیسی آواز سنائی دینے کے متعلق آپ علیہ السلام سے جو روایت منقول ہے وہ سند کے لحاظ سے ثابت نہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو اقوال منقول ہیں وہ بھی سند کے لحاظ سے کمزور ہیں۔
علمائے امت نے اس کی یہ توجیہ کی ہے کہ اس سے بعینه وہ آواز نہیں بلکہ اس جیسی آواز مراد ہے، لہذا اس روایت کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٣ اگست ٢٠١٩ مکہ مکرمہ