حضرت علی سے حسد
سوال
ایک کلپ موصول ہوئی جس میں یہ روایت بیان کی گئی ہے کہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حسد کرتے تھے، جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ علیہ السلام سے اسکا تذکرہ کیا تو آپ علیہ السلام نے ان کو یہ بشارت دی کہ میں، تم، حسن اور حسین سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے اور ہمارے اہل وعیال اور ہم سے محبت رکھنے والے بھی ہمارے ساتھ ہونگے…(مفہومِ حدیث)
اس روایت کے متعلق آپکی تحقیق مطلوب ہے…
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت مختلف کتب میں موجود ہے.
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے سامنے لوگوں کے حسد کا تذکرہ کیا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے (انکی تسلی کے طور پر) فرمایا: اے علی! جنت میں اولین داخل ہونے والے ہم چار ہونگے: میں، تم، حسن، حسین، اور ہماری بیویاں ہمارے دائیں اور بائیں ہونگی اور انکے پیچھے ہماری اولاد ہوگی، اور ہماری جماعت کے لوگ ہمارے پیچھے ہونگے.
□ حدثنا محمد بن يونس، حدثنا: عبيدالله بن عائشة قال: أنا إسماعيل بن عمرو عن عمر بن موسى، عن زيد بن علي بن حسين، عن أبيه، عن جده، عن علي بن أبي طالب قال: شكوت إلى رسول الله صلی اللہ علیه وسلم حسد الناس إياي، فقال: أما ترضى أن تكون رابع أربعة: أول من يدخل الجنة أنا وأنت والحسن والحسين، وأزواجنا، عن أيماننا، وعن شمائلنا، وذرارينا خلف أزواجنا، وشيعتنا من ورائنا.
■ اس روایت کی اسنادی حیثیت:
اس سند میں چند راویوں پر محدثین کا کلام کافی سخت ہے:
○ ١. پہلا راوی:
محمد بن يونس الكديمي:
امام ذہبی نے “سیر أعلام النبلاء” (الطبقة الخامسة عشر) میں لکھا ہے:
١. ابن عدی نے اس پر جھوٹ کا الزام لگایا.
◇ قال ابن عدي: اتهم الكديمي بوضع الحديث.
٢. ابن حبان کہتے ہیں کہ اس نے ہزار سے زائد روایات گھڑی ہونگی.
◇ وقال ابن حبان: لعله قد وضع أكثر من ألف حديث.
٣. موسی بن ہارون اس سے روایت کرنے کو منع کرتے تھے اور انہوں نے خانہ کعبہ کا غلاف پکڑ کر کہا: اے اللہ! میں گواہی دیتا ہوں کہ کدیمی جھوٹا ہے.
◇ وكان موسى بن هارون ينهى الناس عن السماع من الكديمي. وقال موسى وهو متعلق بأستار الكعبة: اللهم إني أشهدك أن الكديمي كذاب، يضع الحديث.
٤. دارقطنی کہتے ہیں کہ اس کے بارے میں قاسم المطرز سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں کہونگا کہ یہ شخص آپ کے رسول پر جھوٹ بولتا تھا.
◇ قال الدارقطني: «سئل عنه القاسم المطرز فقال: أنا أجاثيه بين يدي الله تبارك وتعالى يوم القيامة وأقول: إن هذا كان يكذب على رسولك وعلى العلماء». (سؤالات الدارقطني:74)
○ ٢. دوسرا راوی:
عمر بن موسى بن وجيه التيمي الوجيهي الحمصي
اس راوی کے متعلق محدثین کے اقوال:
١. ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ منکر روایات نقل کرتا تھا، یہانتک کہ قابل ترک ہوگیا.
◇ قال ابن حبان فی “المجروحون”: كان مِمَّن يَرْوِي الْمَنَاكِير عَن الْمَشَاهِير، فَلَمَّا كثر فِي رِوَايَته عَن الثِّقَات مَا لا يشبه حَدِيث الْأَثْبَات حَتَّى خرج عَن حد الْعَدَالَة إِلَى الْجرْح فَاسْتحقَّ التّرْك.
٢. ابن جوزی اپنی کتاب میں اس پر لکھتے ہیں: ابوحاتم کہتے ہیں کہ یہ متروک الحدیث ہے، یہ من گھڑت روایات نقل کرتا تھا.
◇ قال ابن الجوزي فی الضعفاء والمتروكون: قَالَ أَبُوحَاتِم الرَّازِي: مَتْرُوك الحَدِيث، كَانَ يضع الحَدِيث.
٣. امام نسائی اور دارقطنی نے اس کو متروک قرار دیا.
◇ وَقَالَ النَّسَائِيّ وَالدَّارَقُطْنِيّ: مَتْرُوك.
٤. ابن عدی کہتے ہیں کہ یہ متنا اور سندا روایات گھڑتا تھا.
◇ وَقَالَ ابْن عدي: هُوَ فِي عداد من يضع الحَدِيث متْنا وإسنادا.
● ٢. دوسری روایت:
امام حاکم نے مستدرک میں اسی مضمون کی روایت نقل کی:
□ منها ما جاء في المستدرك للحاكم النيسابوري (ج:3، ص:151): عن علي رضى الله عنه قال: أخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أول من يدخل الجنة أنا وفاطمة والحسن والحسين قلت: يارسول الله! فمحبونا؟ قال: من ورائكم.
□ إن أول من يدخل الجنة أنا وأنت وفاطمة والحسن والحسين، قال علي: فمحبونا؟ قال: من ورائكم. (كنز العمال، المتقي الهندي، ج:21، ص:98)
امام ذہبی نے اس کو منکر قرار دے کر فرمایا کہ ایسی کوئی بات آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے ثابت نہیں.
¤ قال الذهبي فيه في التلخيص: هذا الحديث منكر ولا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
خلاصہ کلام
آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل صحیح روایات میں اس قدر موجود ہیں کہ کسی کمزور اور من گھڑت روایت کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں، سوال میں مذکور روایت کے تمام طرق اور سند انتہائی کمزور، ناقابلِ بیان ہیں، ان کو بیان کرنا اور پھیلانا ہرگز درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢ اكتوبر ٢٠٢٠ کراچی