لمبی مونچھوں کی وعید
سوال
ماہنامہ الابرار میں حکیم اختر صاحب رحمه اللہ کے مضامین کے نام سے ایک سلسلے میں ایک روایت نقل کی گئی ہے، آپ سے اسکی تحقیق مطلوب ہے، روایت کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں:
جو شخص لمبی مونچھیں رکھےگا اس کو چار قسم کا عذاب دیا جائےگا: وہ میری شفاعت نہیں پائےگا، نہ وہ میرے حوضِ کوثر سے پانی پی سکےگا، اسکو قبر میں عذاب دیا جائےگا، اور ﷲ تعالی اس کے پاس منکر نکیر کو غصے کی حالت میں بھیجیں گے۔
کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
سوال میں مذکور روایت کی عربی عبارت یوں ہے:
“مَن طَوَّل شاربَه عوقب بأربعة أشياء: لا يجد شفاعتي، ولا يشرب من حوضي، ويعذب في قبره، ويبعث الله اليه المنكر والنكير في غضب”.
اس روایت کی اسنادی حیثیت:
اس روایت کی تحقیق جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، اسی طرح مختصرا مولانا عدنان وقار صدیقی نے بھی اس کی تحقیق کی ہے، اور دونوں تحقیقات کا خلاصہ یہی ہے کہ مذکورہ روایت من گھڑت اور موضوع ہے.
جامعہ بنوری ٹاؤن کے فتوے کا مختصر جائزہ:
اس روایت کو حضرت شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی رحمه اللہ نے ’’موطا امام مالک‘‘ کی شرح ”اوجز المسالک“ میں امام ابی منصور محمد بن مکرم الکرمانی کی کتاب ”المسالک فی المناسک“ کے حوالہ سے بطورِ حدیث نقل کی ہے.
أورد الكرماني في مناسكه إثم تطويل الشوارب وعقوبته، فقال: قال النبي صلي الله عليه وسلم: “من طول شاربه عوقب بأربعة أشياء: ….الخ. (اوجز المسالک 16/260، کتاب صفة النبی ﷺ، رقم الحدیث: 1638، ط: دارالقلم دمشق)
اور علامہ ابو منصور کرمانی نے اپنی کتاب ”المسالک فی المناسک“ میں یہ حدیث بغیر سند کے نقل کی ہے. (1/192(
اور اس کے علاوہ ان الفاظ سے تلاش کے باوجود ذخیرہ احادیث میں کوئی حدیث نہیں مل سکی، جبکہ اس کے قریب ایک حدیث: ”من طول شاربه في دار الدنيا طول الله ندامته يوم القيامة…‘‘ الخ کہ جو شخص مونچھیں لمبی رکھےگا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسکی ندامت کو طویل کردیں گے…(اس کے الفاظ ذیل کے حوالے میں درج ہیں) موضوعات کی کتابوں میں موجود ہے، اس پر علامہ شوکانی نے ’’الفوائد المجموعة‘‘ میں اور علامہ سیوطی نے ’’اللآلی المصنوعة‘‘ میں موضوع اور من گھڑت ہونے کا حکم لگایا ہے۔
لہذا مذکورہ بات کی نسبت آپ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے.
مولانا عدنان وقار صدیقی کی تحقیق:
اس روایت کو “أوجز المسالک” میں بحوالہ “مناسک کرمانی” ذکر کیا گیا ہے:
وفي “الخميس” أورده الكرماني في “مناسكه” إثم تطويل الشوارب وعقوبته، فقال: قال النبي ﷺ: من طوَّل شاربَه، عوقب بأربعة أشياء: لا يجد شفاعتي، ولا يشرب من حوضي، ويعذَّبُ في قبره، ويبعث اللّٰهُ إليه المنكر والنكير في غضب.
– المصدر: أوجز المسالك.
– المؤلف: الإمام المحدث الشيخ زكريا الكاندهلوي.
– المجلد: 16
– الصفحة: 260
امام کرمانی نے “المسالک فی المناسک” میں یہ بات ذکر کی ہے:
فإن التأخير عن الوقت مكروه؛ لقوله عليه السلام: “من طوَّل شاربَه، عُوقب بأربعة أشياء: لا يجد شفاعتي، ولا يشرَب من حوضي، ويعذَّبُ في قبره، ويَبعث اللّٰهُ إليه المنكرَ والنّكيرَ في غضبٍ.”
– المصدر: المسالك في المناسك.
– المؤلف: الإمام أبومنصور محمد بن مكرم بن شعبان الكرماني.
– الجزء: 1
– الصفحة: 192
– الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.
یہ روایت معتبر نہیں ہے؛ کیونکہ “المسالک فی المناسک” میں اس روایت کی تحقیق میں “امام سعود الشریم” نے ایک دوسری روایت کا ذکر فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بقول امام شوکانی، ابن الجوزی اور امام سیوطی کے من گھڑت ہے.
خلاصہ کلام
اس روایت کا حکم یہی ہے کہ یہ من گھڑت ہے، اور اس کی نسبت آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف کرنا درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٢٨مئی ٢٠٢١ کراچی