فقر کے أسباب
سوال :آجکل یہ بات بہت عام کی جارہی ہے کہ درجہ ذیل امور سے رزق میں تنگی ہوجاتی ہے ، شرعا اس کی کیا حقیقت ہے؟
● گھر میں غربت آنے کے اسباب:
ہاتھ دہوئے بغیر کھانا کھانا. | عورتوں کا کھڑے کھڑے بال باندھنا. | غسل خانے میں پیشاب کرنا. |
اپنی اولاد کو کوسنا. | پھٹے ہوئے کپڑے جسم پر سیا. | ٹوٹی ہوئی کنگھی سے کنگھا کرنا. |
دروازے پر بیٹھنا. | گھڑے میں منہ لگا کر پینا. | ٹوٹا ہوا سامان استعمال کرنا. |
لہسن پیاز کے چھلکے جلانا. | درخت کے نیچے پیشاب کرنا. | گھر میں كوڑا کرکٹ رکھنا. |
فقیر سے روٹی یا اور کوئی چیز خریدنا. | بیت الخلاء میں باتیں کرنا. | رشتہ داروں سے بدسلوکی کرنا. |
پہونک سے چراغ بجھانا. | الٹا سونا. | بائیں پیر سے پجامہ پہننا. |
بسم اللہ پڑہے بغیر کھانا. | قبرستان میں ہنسنا. | مغرب عشاء کے درمیان سونا. |
غلط قسم کھانا. | پینے کا پانی رات میں کھلا رکھنا. | مہمان کے آنے پر ناراض ہونا. |
جوتا یا چپل الٹا دیکھ کر سیدھا نہ کرنا. | رات میں سوالی کو کچھ نہ دینا | آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا. |
حالت جنابت میں حجامت کرنا. | برے خیالات کرنا. | دانت سے روٹی کاٹ کر کھانا. |
مکڑی کا جالا گھر میں رکھنا. | برے خیالات کرنا. | دانت سے ناخن کاٹنا. |
رات کو جھاڑو لگانا. | بغیر وضو کے قرآن مجید پڑھنا. | کھڑے کھڑے شلوار یا پجامہ پہننا |
اندہىرے میں کھانا. | استنجا کرتے وقت باتیں کرنا. | چالیس دن سے زیادہ زیرناف کے بال رکھنا. |
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ ہر انسان کی تقدیر اس کی پیدائش سے پہلے ہی لکھ دی جاتی ہے جس میں تبدیلی ممکن نہیں، البتہ اس تقدیر کے لکھنے کے مراحل مختلف ہیں:
1.لوح محفوظ میں کتابت:
اس میں کسی صورت بھی تبدیلی ممکن نہیں.
2.ماں کے پیٹ میں تقدیر کا لکھا جانا:
یہاں چار چیزیں لکھی جاتی ہیں: رزق، اجل، عمل، نیک بخت یا بدبخت ہونا.
3.لیلت القدر میں تحریر:
اس رات میں پورے سال کا رزق اور اس سال بھر میں پیش آنے والے تمام امور کو لکھ دیا جاتا ہے.
لأن الكتابة من الله عزوجل علی أنواع:
١. النوع الأول: الكتابة في اللوح المحفوظ، وهذه الكتابة لا تبدل ولا تغير، ولهذا سماه الله لوحاً محفوظاً، لا يمكن أن يبدل أو يغير ما فيه.
٢. النوع الثاني: الكتابة على بني آدم وهم في بطون أمهاتهم، لأن الإنسان في بطن أمه إذا تم له أربعة أشهر، بعث الله إليه ملكاً موكلاً بالأرحام، فينفخ فيه الروح بإذن الله، لأن الجسد عبارة عن قطعة من لحم إذا نفخت فيه الروح صار إنسانًا، ويؤمر بأربع كلمات: بكتب رزقه، وأجله، وعمله، وشقي أو سعيد.
٣. النوع الثالث: كتابة حولية كل سنة، وهي الكتابة التي تكون في ليلةالقدر، فإن الله سبحانه وتعالى يقدر في هذه الليلة ما يكون في تلك السنة، قال الله تبارك وتعالى: {فيها يفرق كل أمر حكيم} [الدخان: 4]. فيكتب في هذه الليلة ما يكون في تلك السنة.
اس کے بعد ایک تحریر وہ ہوتی ہے جو انسانی عمل کے بعد ہوتی ہے جسکو کراما کاتبین لکھتے ہیں.
ان تمام امور میں اجمالی طور پر اس بات کا ذکر ہے کہ نیکی اور دعا کرنا عمر اور رزق کی برکت کے اسباب میں سے ہے اور گناہ کرنے سے رزق میں تنگی آتی ہے، لیکن کسی مخصوص عمل کا رزق میں تنگی کا باعث بننا کسی روایت سے ثابت نہیں ہے اور ایسی تمام روایات سند کے لحاظ سے درست نہیں.
■ فقر کے اسباب کے متعلق روایات اور انکی تحقیق:
روایت نمبر: ١
حديث: “من أراد الفقر الدائم فليغني والأذان يؤذن، ومن أراد الفقر فليغني بين الأذان والإقامة”.
لا أعرف هذا الحديث، ولا أدري هل هو حديثٌ مرويٌّ أم لا.
جو شخص اذان اور اقامت کے درمیان گانا بجائےگا اس پر ہمیشہ کا فقر آئیگا.
یہ روایت من گھڑت ہے.
روایت نمبر: ٢
“من أراد أن يرى الفقر بين عينيه فليأكل عند معازف”.
• جو شخص باجا بجنے کے وقت کھاتا ہو (مثلا: ٹی وی چلتے وقت) تو اس کا فقر یقینی ہے.
¤ یہ روایت ثابت نہیں.
روایت نمبر: ٣
“من كتب بقلم معقود وتمشط بمشط مكسور فتح الله تعالى عليه سبعين باباً من الفقر” .قال الصغاني: موضوع. “الموضوعات” (1/40) اهـ.
جو ٹوٹے ہوئے قلم سے لکهے یا ٹوٹے ہوئے کنگهے سے کنگہى کرے اس پر فقر کے ستر(٧٠) دروازے کہول دئیے جاتے ہیں.
¤ یہ روایت من گھڑت ہے.
روایت نمبر: ٤
قال ابن الجوزي في “الموضوعات” (3/284 (
“باب انقطاع الرزق بقطع الدعاء للوالدين”
حدثنا الحسن البصري سمعت أنس بن مالك يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “إذا ترك العبد الدعاء للوالدين فإنه ينقطع على الولد الرزق في الدنيا”.
هذا الحديث لا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
والمتهم به الجويبارى وهو أحمد بن خالد، نسبوه إلى جده لانه أحمد بن عبدالله بن خالد، وإنما قصدوا التدليس وهو محرم.
جو شخص اپنے والدین کیلئے دعا کرنا چهوڑ دیتا ہے اللہ تعالٰی اس اولاد پر رزق کو منقطع فرمادیتے ہیں.
یہ روایت بهى من گھڑت ہے.
5. حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول:
جاء رجل إلى أمير المؤمنين علي بن ابي طالب رضي اللہ عنه فقال: إني أجد في رزقي ضيقا؛ فقال له: لعلك تكتب بقلم معقود؟ فقال لا؛ قال: لعلك تمشط بمشط مكسور؟ فقال لا؛ قال: لعلك تمشي أمام من هو أكبر منك سنا؟ فقال لا؛ قال: لعلك تنام بعد الفجر؟ فقال لا؛ قال: لعلك تركت الدعاء للوالدين؟ قال نعم يا أمير المؤمنين! قال: فاذكرهما فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ترك الدعاء للوالدين يقطع الرزق”.
ایک شخص حضرت علی رضي اللہ عنه کے پاس آیا اور رزق میں تنگی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: “کیا تو ٹوٹے ہوئے قلم سے لکھتا ہے؟ اس شخص نے کہا کہ نہیں.آپ نے کہا کہ تو ٹوٹے ہوئے کنگهے سے بال ٹہىک کرتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں.آپ نے کہا کہ شاید تو اپنے سے بڑی عمر کے شخص کے آگے آگے چلتا ہے؟ اس شخص نے کہا کہ نہیں.آپ نے کہا کہ تو فجر کے بعد سوتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں.تو آپ نے کہا کہ شاید تو اپنے والدین کیلئے دعا نہیں کرتا؟ اس شخص نے کہا کہ جی یہی بات ہے. تو آپ نے فرمایا کہ والدین کیلئے دعا نہ کرنا فقر کا سبب ہے.
هذا “الخبر” مكذوب مصطنع لا أصل له بكتب أهل السنة ولا وجود.
یہ روایت بھی من گھڑت ہے.
البتہ صحیح روایات میں آپ ﷺسے ثابت ہے کہ آپ نے فقر سے پناہ مانگی ہے اور امت کو جو دعائیں سکھائی ہیں ان میں بهى فقر سے پناہ طلب کرنے کے الفاظ موجود ہیں.
ولحديث أبي بكرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر الصلاة: “اللهم إني أعوذبك من الكفر والفقر وعذاب القبر”.
– صححه ابن خزيمة والحاكم والألباني.
ہر نماز کے بعد کفر، فقر اور عذاب قبر سے پناہ مانگی گئی ہے.
“اللهم إني أعوذبك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذبك من الخيانة فإنها بئست البطانة”.
اللہ کے نبی ﷺنے بھوک سے پناہ مانگی ہے.
خلاصہ کلام
فقر کے اسباب کے متعلق جتنی روایات صراحتا وارد ہوئی ہیں ہمارے علم کے مطابق تقریبا وہ تمام روایات ناقابل اعتبار اور من گھڑت ہیں.البتہ جتنی باتیں اس پوسٹ میں لکهى گئی ہیں وہ یقینا آداب زندگی کے خلاف ہیں.لیکن اس طرح کی باتوں کو یوں عموما پهيلانے سے ذہن میں یہی تاثر پیدا ہوتا ہے کہ شاید یہ باتیں احادیث سے ثابت ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ