تنبیہ نمبر18

خدیجہ میرا بستر لپیٹ دو

سوال: یہ بات بہت سارے بیانات میں سنی ہے کہ حضور صلی اللہ علیه وسلم پر وحی نازل ہونے اور آپ علیہ السلام کو امت کی رہنمائی (اور انکو دعوت دینے) کا حکم ملنے کے بعد ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حسب معمول آپ علیہ السلام کے آرام فرمانے (سونے) کیلئے کیلئے بستر بچھایا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ میرا بستر لپیٹ دو، اب آرام کے دن ختم ہوگئے…
  کیا یہ روایت درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی

باوجود بہت زیادہ تلاش اور جستجو کے یہ روایت صرف سید قطب کی تفسیر ظلال القرآن میں ہی مل سکی، اس میں انہوں نے اسکو دو جگہ نقل کیا ہے۔

“مضى عهد النوم يا خديجة”
ھذا الحديث ذكره الأستاذ سيد قطب رحمه الله في تفسيره المسمى بـ”في ظلال القرآن” في موضعين:
الأول: في تفسيره لقول الله تعالى: {وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ(٦٣) ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلَا فَضْلُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِين(٦٤)} [البقرة: ٦٤، ٦٣].
الثاني: في تفسير سورة المزمل: {يَاأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ(١) قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا(٢) نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا(٣) أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا(٤) إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا(٥) إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَّأَقْوَمُ قِيْلًا(٦) إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا(٧) وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيْلًا(٨) رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا(٩)} [المزمل: ٩-١]
اس روایت کی تحقیق:

شیخ علوی بن عبدالقادر السقاف جنہوں نے ظلال القران کی تخریج کی ہے وہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت ہمیں نہیں مل سکی۔

وقد قال الشيخ علوي بن عبدالقادر السقاف في تخريجه لأحاديث وآثار كتاب “فی ظلال القرآن”:
١. حديث: “مضى عهد النوم يا خديجة.” (1/76)
لم أجده
خلاصہ کلام

یہ روایت کسی بھی مستند کتاب میں موجود نہیں، البتہ سید قطب نے اپنی تفسیر  “فی ظلال القرآن”  میں اس واقعے کو بغیر سند کے ذکر کیا ہے،  اس کے علاوہ اسکی کوئی اور سند یا حوالہ موجود نہیں ہے، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کرنا درست نہیں.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ

اپنا تبصرہ بھیجیں