رمضان کے تین عشروں کی دعائیں
● سوال:
ہمارے ہاں یہ بات بہت مشہور ہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے لہذا اس میں کثرت سے “رب اغفر وارحم وانت خیر الراحمین” پڑھیں، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے تو اس میں کثرت سے “أستغفر اللہ ربی من کل ذنب وأتوب الیه” پڑھیں، اور تیسرے عشرے میں چونکہ جہنم سے خلاصی ہے تو “اللهم اجرنی من النار” پڑھیں…
کیا یہ دعائیں مستند ہیں اور یہ تخصیص کرنا درست ہے؟
الجواب باسمه تعالی
واضح رہے کہ کسی دعا کو کسی دن یا مہینے کے ساتھ خاص کرنا یہ صرف شریعت اور شارع کا حق ہے، اسکے علاوہ کسی بھی شخص کو اپنی طرف سے کسی تخصیص کی اجازت نہیں دی جاسکتی، لہذا سوال میں مذکور دعاؤوں کو کسی عشرے کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں.
البتہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رمضان المبارک دعاؤوں کی قبولیت کا مہینہ ہے، اللہ تعالی سے تعلق بنانے کا مہینہ ہے، خود رب کائنات نے فرمایا:
اذا سألك عبادي عني فإني قريب أجيب دعوة الداع إذا دعان
کوئی تو مانگے، کوئی تو در کھٹکھٹائے.
علامہ ابن کثیر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے رمضان کے ذکر کے دوران اس آیتِ دعا کو اس لئے ذکر فرمایا تاکہ بندے اس مہینے میں دعا میں خوب محنت اور کوشش کریں.
□ قال ابن كثير رحمه الله: وَفِي ذِكْرِهِ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ الْبَاعِثَةَ عَلَى الدُّعَاءِ، مُتَخَلِّلَةً بَيْنَ أَحْكَامِ الصِّيَامِ، إِرْشَادٌ إِلَى الِاجْتِهَادِ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ إِكْمَالِ العِدّة، بَلْ وعندَ كُلِّ فِطْرٍ. (تفسير ابن كثير:1/509).
■ مستند دعائیں:
چند مستند دعائیں یہاں نقل کی جاتی ہیں جن کا اس مہینے میں بھی اہتمام کرنا چاہیئے:
١. رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ.
٢. رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا.
٣. رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ. رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ.
٤. اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.
٥. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُبِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ منه عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا.
٦. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.
خلاصہ کلام
رمضان المبارک میں خوب دعائیں مانگی جائیں لیکن کسی دعا کو کسی دن، رات، عشرے یا مہینے کے ساتھ مخصوص نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنا آپ علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
۹ مئی ۲۰۱۹ کراچی