تنبیہ نمبر23

زنا کی سزا

گذشتہ دنوں ایک سوال سامنے آیا کہ کیا مولانا ذوالفقار نقشبندی صاحب کی مندرجہ ذیل سب باتیں روایات سے ثابت ہیں؟
زنا: شرک کے بعد دوسرا سب سے بڑا گناہ ہے.
احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص زنا کا مرتکب ہو اور بغیر توبہ کئے دنیا سے فوت ہوجائے (یعنی مر جائے) تو اس پر مصیبتوں کا دروازہ کھل جاتا ہے۔
اللّہ تعالی اس پر سختی فرمائیں گے۔ اس کو زنا کے ہر ہر عمل کے بدلے آخرت کا ملتا جلتا عذاب ہوگا۔ اسکی تفصیل درج ذیل ہے:
•  غیر محرم کے لئے چہرہ سنوارتا تھا.
قیامت کے دن چہرہ سیاہ ہوگا.
• غیر محرم کے چہرے کو محبّت کی نظر سے دیکھتا تھا.
قیامت کے دن چہرے کا گوشت گر جائےگا.
• غیر محرم کو دیکھ کر اس کا چہرہ کھل جاتا تھا.
قیامت کے دن اس کے چہرے کو آگ سے مشتعل کیا جائےگا.
• غیر محرم سے دل لگی کی باتیں کرتا تھا.
قیامت کے دن روتا ہوا اٹھے گا.
• غیر محرم سے ہنسی مذاق کرکے قہقہے لگاتا تھا.
قیامت کے دن پیٹتا، چلاتا اٹھے گا.
• غیر محرم سے ملاقات کرکے خوش ہوتا تھا.
قیامت کے دن غمگین اور اداس حالت میں اٹھے گا.
• غیر محرم کو شہوت کی نظر سے دیکھتا تھا.
قیامت کے دن پگھلا ہوا سیسہ آنکھوں میں ڈالا جائےگا.
• غیر محرم کی ملاقات کے لئے چل کر گیا.
قیامت کے دن پاؤں میں آگ کی بیڑیاں پہنائی جائیں گی.
• غیر محرم کے ہاتہوں میں ہاتھ ڈالے.
قیامت کے دن ہاتہوں میں آگ کی ہتھکڑیاں پہنائی جائیں گی.
• غیر محرم سے زنا کی ابتداء منہ ملانے (بوسہ لینے) سے کی.
قیامت کے دن منہ کے بل گھسیٹ کر جہنّم میں ڈالا جائےگا.
• غیر محرم کی گردن سے گردن ملائی.
قیامت کے دن گردن میں آگ کی زنجیر ڈالی جائےگی.
 یہ تقريبا تیس نکات ہیں …..
مندرجہ بالا عبارت سے ثابت ہوا کہ جتنی تفصیلی سزا زنا کے عمل کی ملےگی اتنی کسی اور گناہ کی نہیں ملے گی اور سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ اللّہ تعالی ہمکلام ہونا پسند نہیں کریں گے بلکہ لعنتیں برسائیں گے، رسوا کریں گے.
اللّہ تعالی ہمیں، ہمارے اہل خانہ کو، بچّوں کو، قیامت تک آنے والی نسلوں کو اور جملہ متعلقین کو زنا سے محفوظ فرماۓ.. (آمین)
 👈یہ مضمون حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب دامت برکاتہم کی کتاب “حیا اور پاکدامنی” سے لیا گیا ہے، جن حضرات کو مزید تفصیلات دیکھنی ہوں اس کتاب میں دیکھ سکتے ہیں.
الجواب باسمه تعالی

اس عمل کی قباحت کیلئے قرآن مجید کا اس کو  

انه كان فاحشة ومقتا وساء سبيلا

کہنا کافی ہے.

البتہ سوال میں ذکر کردہ سزاؤں کا تذکرہ باوجود تلاش بسیار کے کسی کتاب میں نہ مل سکا اور جہاں قریب قریب الفاظ ملے ہیں وہ سب تقریبا موضوعات میں سے ہیں.

حوالہ:
ومن أصاب من امرأة نظرة حراما ملأ الله عينيه نارا ثم أمر به إلى النار، فإن غض بصره عنها أدخل الله في قلبه محبته ورحمته وأمر به إلى  الجنة، ومن صافح امرأة حراما جاء يوم القيامة مغلولة يداه إلى عنقه، ثم يؤمر به إلى النار، وإن فاكهها حبس بكل كلمة كلمها في الدنيا ألف عام، والمرأة إذا طاوعت الرجل حراما فالتزمها، أو قبلها، أو باشرها، أو فاكهها، أو واقعها فعليها من الوزر مثل ما على الرجل، فإن غلبها الرجل على نفسها كان عليه وزره ووزرها، ومن غش مسلما في بيع أو شراء فليس منا، ويحشر يوم القيامة مع اليهود، لأنهم أغش الناس للمسلمين، ومن منع الماعون من جاره إذا احتاج إليه منعه الله فضله، و وكله إلى نفسه، ومن وكله إلى نفسه هلك أحر ما عليها، ولا يقبل له عذر، وأيما امرأة آذت زوجها لم تقبل صلاتها، ولا حسنة من عملها حتى تعتبه وترضيه، ولو صامت الدهر وقامته، وأعتقت الرقاب، وحملت على الجياد فی سبيل الله لكانت أول من يرد النار إذا لم ترضيه وتعتبه وقال: وعلى الرجل مثل ذلك من الوزر.
الراوي: أبوهريرة وابن عباس.
المحدث: البوصيري.
المصدر: إتحاف الخيرة المهرة.
الجزء أو الصفحة:2/291
حكم المحدث: كذب من داود بن المحبر.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ

اپنا تبصرہ بھیجیں