تنبیہ نمبر24

حضرت علی کا خطبہ بغیر الف (خطبہ مونقہ)

یہ خطبہ امیر المومنین حضرت علی کا ہے ۔ اس خطبہ میں اول تا آخر ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جس میں الف ہو حالانکہ عربی زبان میں الف ایسا حرف ہے جو سب سے زیادہ مستعمل ہے۔
مظالب السئول میں لکھا ہے کہ ایک روز چند اصحاب ایک مقام پر جمع تھے اور بحث شروع ہوئی کہ” حروف تہجی میں کون سا حرف ایسا ہے جس کے بغیر کوئی جملہ پورا نہیں ہو سکتا اور الفاظ میں جس کا سب سے زیادہ استعمال ہو. سب نے اتفاق کیا کہ الف کے بغیر کلام کرنا   نا ممکن ہے۔”
اس محفل میں حضرت علی بھی موجود تھے ۔ یہ سنتے ہی حضرت علی نے فی البدیہ یہ خطبہ ارشاد فرمایا۔ یہ خطبہ عربی زبان میں نہ صرف کمال کا آئینہ دار ہے بلکہ اسکا اردو ترجمہ پڑھ کر انسان حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔
عربی:
حمدت حمدہ و عظمت منہہ و سبقتہ نعمتہ وسبقت غضبہ رحمۃ وتمت کلمۃ ونفذت مشیۃ و بلغت حجتہ و عدلت قضیۃ حمدتہ a حمد مقر بر بوبیتہ متخفیع بعبودیہ منفعد من خطیتہ معترف بتوحیدہ مستعید من و عیدہ مومل من ربہ مغفرتہ تنجیہ یوم یشغل عن فضیلتہ دینیہ ہ وتستعینہ و نستر شدُہ و نستھدیتہ و نومن بہ ونتوکل علیہ و شھدت لہُ تشھدُ عبد مخلص موقن و فردتہ تفرید مومن متیقن و وحدتُہ توحید عبد مذ عن لیس لہُ شریک فی ملکہ ولم یکن لہُ ولی سہىم فی صفحہ جل عن مشیرو وزیر و عون و معین و نضیرو نظیر علم فثر وبطر فخبر و ملک فقھر دعصی فغفروحکم فعدک و تکرم و تفضل لم یزل ولن یزول لیس کمثلہ شی و ہو قبل کل شی رب متعزز بعزتہ مُتفرد متمکن بقوتہ متقدس بعلوہ متکبرہ یعموہ لیس یدرکہ بصرولم یحط نظر قوی منیع بصیر سمیع روف رحیم ہ عجز عن وصفہ من یصفہ وضل عن نعتہ من عرفہ ترب فبعد وبعد فقرب یجیب دعوتہ من یدعوہ و یرفعہ ویجوہ ہ ذرُلطف خفی و بطش قوی ورحمتہ موسعتہ وعقوبہ موجعہ رحمتہ جنہ عریضہ مونقتہ وعقوبتہ حجیم ممدودتہ موبقَتہ؛ وشھدتَ بیعث محمد رسولہ و عبدہ وصفیہ
(شرح نہج البلاغہ جلد 4)
نوٹ:-

یہ خطبہ ان کتب میں بھی مرقوم ہے:  جمع الجوامع(سیوطی) کفایت الطالب ۔ محمد بن مسلم شافعی، اس کے رجال میں ابولحسن الخلال ، احمد بن محمد بن ثابت بن بندار، جری بن کلب وغیرہ ہیں۔ 437، سے 634 تک یہ خطبہ جامعہ دمشق کے درمیان ادبیہ عربیہ میں شریک تھا۔

حوالہ
وفقكم الله وبارك فيكم
هذه الخطبة لا تثبت عن أمير المؤمنين علي رضي الله عنه
وهي مما يروج له الرافضة

اس خطبے کے الفاظ کی رکاکت  (غیر معیاری ہونا) اور اس خطبے کا صرف شیعہ روافض کی کتب میں ہی پایا جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ خطبہ من گھڑت اور .بے اصل ہے

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ

اپنا تبصرہ بھیجیں