*دنیا کے کسی جانور کا جنت میں داخل ہونا*
سوال
لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ دس جانور جنت میں داخل ہوں گے۔۔۔
*کیا یہ درست ہے اور کیا یہ بات کسی مستند روایت سے ثابت ہے؟*
الجواب باسمه تعالی
ہمارے ہاں یہ بات مشہور ہے کہ دس جانور جنت میں جائینگے:
(۱) جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی.
(۲) حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی.
(۳) حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بچھڑا.
(۴) حضرت اسماعیل علیہ السلام کا مینڈھا.
(۵) حضرت موسی علیہ السلام کی گائے.
(۶) حضرت یونس علیہ السلام کی وہیل مچھلی.
(۷) حضرت عُزَیر علیہ السلام کا گدھا.
(۸) حضرت سلیمان علیہ السلام کی چیونٹی.
(۹) حضرت سلیمان علیہ السلام کا ھدھد.
(۱۰) اصحاب کہف کا کتا.
*□ اس بات کی تحقیق اور صحت:*
شیخ طلحہ منیار صاحب نے اس موضوع پر جو تحقیق کی ہے اس کو اختصارا ذکر کیا جاتا ہے:
*تحقیق:*
علامہ أحمد حموی نے (غمز العیون البصائر حاشیة الأشباہ والنظائر:4/131) میں مفسر قرآن مُقاتل بن سلیمان بلخی (150ھ) سے بلا سند نقل کیا ہے:
□ قَالَ مُقَاتِلٌ رَحِمَهُ الله: عَشَرَةٌ مِنْ الْحَیوَانَاتِ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ: نَاقَةُ مُحَمَّدٍ عَلَیهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، وَنَاقَةُ صَالِحٍ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَعِجْلُ إبْرَاهِیمَ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَكَبْشُ إسْمَاعِیلَ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَبَقَرَةُ مُوسَى عَلَیهِ السَّلَامُ، وَحُوتُ یونُسَ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَحِمَارُ عُزَیرٍ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَنَمْلَةُ سُلَیمَانَ عَلَیهِ السَّلَامُ، وَهُدْهُدُ بِلْقِیسَ، وَكَلْبُ أَهْلِ الْكَهْفِ، كُلُّهُمْ یحْشَرُونَ. كَذَا فِی “مِشْكَاةِ الْأَنْوَارِ”.
وَذَكَرَ فِی “مِشْكَاةِ الْأَنْوَارِ شَرْحِ شِرْعَةِ الْإِسْلَامِ”: أَنَّهَا كُلُّهَا تَصِیرُ عَلَى صُورَةِ الْكَبْشِ.
*١. پہلا قول: دس جانور*
دس جانوروں کے جنت میں داخل ہونے کی جو بات مشہور ہے، اس کا مصدر یہی مقاتل بن سلیمان کی روایت ہے۔ لیکن مقاتل بن سلیمان بلخی موثوق بہ نہیں ہے، اور کثرت سے اسرائیلیات پر اعتماد کرتا ہے، اس لئے یہ روایت معتبر نہیں ہے، یہ عبارت مقاتل بن سلیمان کی مطبوعہ تفسیر میں مجھے نہیں ملی۔
*٢. دوسرا قول: تین جانور*
حضرت خالد بن معدان رحمه اللہ جو تابعی ہیں، ان سے دمیری نے (حیوۃ الحیوان:2/389) میں بلا سند نقل کیا ہے: لیس فی الجنة من الدوابّ سِوىٰ كلب أهل الكهف، وحِمار العُزیر، وناقةِ صالح.. کہ جنت میں کوئی جانور نہیں ہوگا، سوائے اصحاب کہف کا کتا، حضرت عزیر علیہ السلام کا گدھا، اور حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی.
*٣. تیسرا قول: پانچ جانور*
ابن نجیم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جانوروں میں سے پانچ جانور جنت میں جائیں گے، ان میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بُراق شمار کی ہے، جبکہ مقاتل کی روایت میں اس کی جگہ اونٹنی مذکور ہے۔ (الاشباہ والنظائر لابن نجیم: ۴/۱۳۱، بحوالہ مستطرف)۔
قلت: والمستطرف للأبشيهي من کتب اللطائف والظرائف، ولم یذکر مستَنده فیما ذکر.
نیز حموی نے کہا کہ سیوطی نے (دیوان الحیوان) میں یعقوب علیہ السلام کا بھیڑیا بھی شمار کیا ہے، اور بعض حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دُلدُل نامی خچر بھی ذکر کیا ہے۔ (انتهی ما فی الحموی)
قلت: وذكر الذئب عجیبٌ، فإن الذئب لم یأکل یوسف عليه السلام.
*● خلاصہ کلام شیخ ابومعاذ:*
یہ تقریبا تیرہ(۱۳) جانوروں کے بارے میں کہا گیا کہ وہ جنت میں داخل ہوں گے، مگر ان سب جانوروں کے جنت میں داخل ہونے کے بارے میں کوئی معتبر مرفوع روایت موجود نہیں ہے، چونکہ یہ بات امور غیبیہ میں سے ہے اس لئے بغیر کسی مضبوط دلیل کے اس مضمون کو ثابت نہیں کرسکتے.
خلاصہ کلام
کسی بھی دنیاوی جانور کے جنت میں جانے کے متعلق کوئی بھی صحیح، حسن یا ضعیف روایت ایسی نہیں کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ فلاں جانور جنت میں جائےگا اور جن اسرائیلی روایات یا دیگر کتب سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فلاں جانور جنت میں جائیں گے ان پر کسی مضبوط دلیل کے بغیر اعتماد ممکن نہیں، لہذا اس مضمون کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں، البتہ یوں کہا جاسکتا ہے کہ بعض کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٣ جنوری ٢٠٢٠ کراچی