مدینہ منورہ میں کتوں کا پھرنا
سوال
محترم مفتی صاحب یہ ایک ویڈیو نے کافی تشویش میں مبتلا کردیا ہے، کہ کتے مسجد نبوی میں دوڑ رہے ہیں، اور لوگ اس کو قیامت کی نشانیوں میں سے قرار دے رہے ہیں
کیا یہ بات درست ہے
الجواب باسمه تعالی
سب سے پہلے ان روایات کا جائزہ لیتے ہیں جن میں اہل مدینہ پر مشکلات یا مدینہ منورہ کے خالی ہونے یا خراب ہونے کے متعلق کچھ بتایا گیا ہو
.1 مدینہ کے قریب آگ کا نکلنا
قَالَ : لَيْتَ شِعْرِي مَتَى تَخْرُجُ نَارٌ مِنَ الْيَمَنِ مِنْ جَبَلِ الْوِرَاقِ تُضِيءُ مِنْهَا أَعْنَاقُ الْإِبِلِ بُرُوكًا بِبُصْرَى كَضَوْءِ النَّهَارِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ سر زمینِ حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بُصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی“ (صحیح بخاری :٧١١٨(.
حافظ ابن کثیر، ابن حجر، امام قرطبی رحمہم اللہ وغیرہ اس بات پر متفق ہیں کہ ٦٥٤ھ میں یہ علامت ظاہر ہوچکی ہے.
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ارض حجاز سے وہ عظیم آگ ظاہر ہوچکی ہے جس سے بُصری (ملک شام کے شہر حوران) کے اونٹنیوں کے گردنیں روشن ہو گئ تھیں، کہا جاتا ہے کہ یہ آگ تین ماہ تک رہی، اور یہ اس قدر شدید تھی کہ مدینہ کی خواتین اس کی روشنی میں سوت کاتا کرتی تھیں (البدایہ والنھایہ ١٣/١٩٩(.
یہ علامت بعض علماء کے نزدیک ظاہر ہوچکی، بعض علماء اس کو بھی قرب قیامت کی علامت سمجھتے ہیں
.2 مدینہ میں صرف پرندے اور درندے باقی رہینگے
– عن أَبي هُرَيْرَةَ قَالَ : قال : رَسُولُ اللَّهِ لِلْمَدِينَةِ : } لَتَتْرُكَنَّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ مُذَلَّلَةً لِلْعَوَافِي يَعْنِي السِّبَاعَ وَالطَّيْرَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لوگ مدینہ کو اس حال میں چھوڑ دیں گے جبکہ اس کے حالات عمدہ ہوں گے، اس میں صرف پرندے اور درندے ہی رہ جائیں گے۔”
صحیح بخاری، كتاب فضائل المدينة،حدیث نمبر: 1874
صحیح مسلم،الحج، حدیث:1389
یہ کب ہوگا، اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے،
3 •مدینے کا خراب ہونا
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ } عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَهُ أَوْ مَنْكِبِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ كَمَا أَنَّكَ هَاهُنَا أَوْ كَمَا أَنَّكَ قَاعِدٌ يَعْنِي مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی بربادی ہو گی، مدینہ کی بربادی ہوئی تو ایک عظیم معرکہ شروع ہو جائے گا، وہ معرکہ شروع ہوا تو قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا اور قسطنطنیہ فتح ہوجائے گا تو پھر جلد ہی دجال کا خروج ہو گا“ پھر آپ نے اپنا ہاتھ معاذ بن جبل کی ران یا مونڈھے پر مارا جن سے آپ یہ بیان فرما رہے تھے، پھر فرمایا: ”یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے“۔
سنن أبي داود،كتاب الملاحم ،حدیث نمبر: 4294
یہ علامت بالاتفاق قرب قیامت میں ہی ظاہر ہوگی
4 •کتوں اور بھیڑیوں کا مسجد نبوی آنا
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ t أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ r قال: } لَتُتْرَكَنَّ الْمَدِينَةُ عَلَى أَحْسَنِ مَا كَانَتْ حَتَّى يَدْخُلَ الْكَلْبُ أَوِ الذِّئْبُ فَيُغَذِّي عَلَى بَعْضِ سَوَارِي الْمَسْجِدِ أَوْ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَلِمَنْ تَكُونُ الثِّمَارُ ذَلِكَ الزَّمَانَ ؟ قَالَ : لِلْعَوَافِي الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ
رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مدینہ کو عمدہ حالت میں چھوڑ دیا جائے گا حتیٰ کہ نوبت یہ ہوجائے گی کہ ایک کتا یا بھیڑیا مسجد میں داخل ہوگا اور کسی ستون یا منبر پر پیشاب کرے گا۔ صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ فرمائیے کہ اس زمانے میں مدینے کے پھل کس کام آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرندے اور درندے ان پھلوں کو کھائیں گے۔”
المؤطا للامام مالک:3310
صحیح ابن حبان:6773
اس کی بھی کوئی توقیت نہیں کی گئی
5 •اہل مدینہ مدینہ کیوں چھوڑے گے
عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ : « أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ ، فَمَا مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُهُ ، إِلَّا أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ
حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے مجھے قیامت تک آنے والی ساری چیزیں بتادی تھیں، اور میں نے ان سے ہر بات پوچھ لی تھی، سوائے اس کے کہ میں یہ نہ پوچھ سکا کہ اہل مدینہ کیوں مدینہ سے نکلے گے
اہل مدینہ کا مدینے سے نکلنا تو یقینی ہے، لیکن اسباب اور اوقات متعین نہیں
6 •دجال کے وقت مدینے کی حفاظت
عن محجن بن الأذرع أنَّ رَسُولَ اللَّهِ r أَخَذَ بِيَدِي فَصَعِدَ عَلَى أُحُدٍ فَأَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ } وَيْلُ أُمِّهَا قَرْيَةً يَدَعُهَا أَهْلُهَا خَيْرَ مَا تَكُونُ أَوْ كَأَخْيَرِ مَا تَكُونُ فَيَأْتِيهَا الدَّجَّالُ فَيَجِدُ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهَا مَلَكًا مُصْلِتًا جَنَاحَيْهِ فَلَا يَدْخُلُهَا
: أخرجه أحمد برقم 18976 [ المسند بتحقيق الأرناؤط ( 31/313(
آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اہل مدینہ مدینہ کو اچھی حالت میں چھوڑ دی گے اور دجال جب یہاں آئے گا تو مدینہ کے ہر دروازے پر ایک فرشتہ کھڑا ہوا ہوگا تلوار لئے ہوئے،
دجال کی آمد کے وقت بھی مدینہ منورہ کی آبادی نکل جائے گی
7 •اہل مدینہ کا دنیاوی غرض کیلئے مدینہ چھوڑنا
يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَدْعُو الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّهٖ وَقَرِيبَهٗ هَلُمَّ إِلَی الرَّخَاءِ هَلُمَّ إِلَی الرَّخَاءِ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهٖ لَا يَخْرُجُ مِنْهُمْ أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللہُ فِيهَا خَيْرًا مِنْهُ أَلَا إِنَّ الْمَدِينَةَ کَالْکِيرِ تُخْرِجُ الْخَبِيثَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتّٰی تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ایک مدینہ کا رہنے والا شخص اپنے چچازاد بھائیوں اور رشتہ داروں کو بلا کر کہے گا کہ(مدینہ کو چھوڑو) خوشحالی کی طرف نکلو، خوشحالی کی طرف آؤ، حالانکہ مدینہ ہی ان کے لئے بہتر ہے، کاش کہ وہ لوگ جان لیں، قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اللہ وہاں سے کسی کو نہیں نکالے گا سوائے اس کے کہ جو وہاں سے اعراض کرے گا تو اللہ اس کی جگہ وہاں اسے آباد فرمائیں گے کہ جو اس سے بہتر ہوگا، آگاہ رہو کہ مدینہ ایک بھٹی کی طرح ہے، جو خبیث چیز یعنی میل کچیل کو باہر نکال دیتا ہے اور قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مدینہ اپنے اندر سے شریر لوگوں کو باہر نکال پھینکے گا جس طرح کہ لو ہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو باہر نکال دیتی ہے۔
{صحیح مسلم، الحج، حدیث:1381}
مدینے والے دنیاوی اغراض کیلئے مدینے کو چھوڑینگے
8 •برے حکمرانوں کی وجہ سے مدینہ چھوڑ دیا جائے گا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اہل مدینہ کو مدینے سے نکالا جائے گا، جبکہ مدینہ بہترین حالت میں ہوگا، پوچھا گیا کہ اہل مدینہ کو کون نکالے گا، فرمایا کہ ظالم حکمران
ذكر أبو زيد عمر بن شبه في كتاب المدينة على ساكنها الصلاة و السلام عن أبي هريرة قال : ليخرجن أهل المدينة خير ما كانت نصفها زهو و نصفها رطب قيل و من يخرجهم منها يا أبا هريرة ؟ قال : أمراء السوء
یہ واقعہ حرہ کے موقع پر بھی ہوچکا ہے
9 •اہل مدینہ مدینہ چھوڑ دینگے
اہل مدینہ مدینہ چھوڑ کر چلے جائیں گے، پھر لوٹ کر آئینگے، اور مدینے کو پہلے سے زیادہ آباد کرینگے، پھر مدینہ چھوڑ دیں گے اور پھر واپس نہیں آئینگے،
عن جابر أنه سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر يقول إنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : يخرج أهل المدينة منها ثم يعودون إليها فيعمرونها حتى تمتلىء ثم يخرجون منها فلا يعودون إليها أبدا
مدینے سے نکلنا، اس سے بعض علماء واقعہ حرہ لیتے ہیں، دوسری مرتبہ کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے
10 •مدینہ میں ایک زبردست جنگ ہوگی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینے میں ایک گھمسان کی جنگ ہوگی، جو ہر چیز کو برباد کردے گی، لہذا مدینہ سے نکل جاؤ
خرج عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : و الذي نفسي بيده لتكونن بالمدينة ملحمة يقال لها الحالقة لا أقول حالقة الشعر و لكن حالقة الدين فاخرجوا من المدينة و لو على قدر بريد
علماء فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے، یا قرب قیامت میں کوئی اور جنگ ہو
11 •مدینہ منورہ کے پہاڑوں میں آتش فشاں پھٹے گا
ڈاکٹر زغلول النجار نے لکھا ہے کہ مدینہ منورہ بہت بڑے آتش فشاں سے گھرا ہوا ہے، لہذا ہوسکتا ہے کہ کسی دن یہ آتش فشاں پھٹ پڑے، (اور مدینہ منورہ خالی ہوجائے)
يشير الدكتور زغلول النجار أن المدينة المنورة محاطة بحوالي 700 فوهة بركانية سجلت ما لا يقل عن 300 هزة أرضية خلال سنة واحدة مما يؤكد أنها لا تزال نشطة ، وبالتالي لا بد لها أن تفور في يوم من الأيام ، وحتمية العلم تؤكد ذلك
صحيفة دنيا الوطن الالكترونية بتاريخ 29 / 1/ 2005 م www.alwatanvoice.com
کتوں کا مسجد نبوی میں پھرنا
حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ آپ علیہ السلام کے زمانے میں کتے مسجد میں پیشاب کرتے، ادھر ادھر پھرتے تھے، لیکن کوئی اس جگہ پر پانی نہیں چھڑکتا،
)یعنی سوکھنے سے وہ جگہ پاک ہوجاتی تھی(
كَانَتِ الكِلَابُ تَبُولُ، وتُقْبِلُ وتُدْبِرُ في المَسْجِدِ، في زَمَانِ رَسولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، فَلَمْ يَكونُوا يَرُشُّونَ شيئًا مِن ذلكَ.
صحيح البخاري:
خلاصہ کلام
مدینہ منورہ زادہا اللہ شرفا کے خالی ہونے اور یہاں فتنہ فساد ہونے کے متعلق بہت ساری روایات موجود ہیں، لیکن ان میں سے کسی روایت کو کسی خاص وقت یا زمانے کے ساتھ تخصیص کرنا بہت مشکل کام ہے، لہذا موجودہ زمانے میں مدینے کا کرونا کی وجہ سے خالی ہونے کو اس روایت کا مصداق قرار دینا درست معلوم نہیں ہوتا،. باقی آوارہ کتوں کا مسجد میں آنا معمول کی بات ہے، اس کو خاص قیامت سے جوڑنا درست معلوم نہیں ہوتا.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
6 اکتوبر 2021 کراچی