آپ علیہ السلام کیلئے سو اونٹ ذبح کرنا
سوال
مولانا طارق جمیل صاحب نے ایک بیان میں فرمایا کہ ایک صحابی نے صرف آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو مغز کھلانے کیلئے سو اونٹ ذبح کئے، اور آپ علیہ السلام نے انکو اس عمل سے منع نہیں فرمایا…
کیا یہ پورا واقعہ درست ہے؟
(سائل: وسیم، جدہ، سعودی عرب)
الجواب باسمه تعالی
آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا ذوق کھانے پینے کے معاملے میں بہت ہی اعلی تھا، اور صحابہ کرام اس بات کو جانتے تھے، لہذا جس صحابی کو جب ایسی کوئی چیز میسر آتی وہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی خدمت میں پیش کر دیتے.
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ انتہائی سخی صحابی تھے، اور ان کے ہاں وقتا فوقتا ایسی دعوتیں ہوتی رہتی تھیں جن میں ڈھیر سارے جانور ذبح کئے جاتے تھے.
اسی طرح کے کسی موقع پر غالبا انہوں نے چالیس اونٹ ذبح کئے تھے، تو ان کا مغز نکال کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر کیا تھا.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَبِيبٍ، نَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، نَا الْهَيْثَمُ، حَدَّثَنِي مَعْنُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَفْحَةٍ أَوْ جَفْنَةٍ مَمْلُوءَةً مُخًّا، فَقَالَ: “يَا أَبَا ثَابِتٍ! مَا هَذَا؟” فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ نَحَرْتُ أَوْ ذَبَحْتُ أَرْبَعِينَ ذَاتَ كَبِدٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشْبِعَكَ مِنَ الْمُخِّ، قَالَ: فَأَكَلَ وَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْرٍ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَبِيبٍ: فَسَمِعْتُ أَنَّ الْخَيْزَرَانَ حُدِّثَتْ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَسَّمَتْ قِسْمًا مِنْ مَالِهَا عَلَى وَلَدِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، وَقَالَتْ: أُكَافِئُ بِهِ وَلَدَ سَعْدٍ عَنْ فِعْلِهِ بِرَسُولِ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (ابن عساکر: 20/256)
ایک اور روایت میں ہے کہ چونکہ آپ علیہ السلام کو مغز پسند تھا، اس لئے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اسے آپ علیہ السلام کی خدمت میں لے کر آئے تھے.
وعــزا محدث الشام الشمس السفاريني في شرحه على منظومة الآداب لأبي بكر أحمد بن مروان المالكي الدينوري في المجالس عن معن بن كثير عن أبيه أن سيدنا سعد بن عبادة رضي الله عنه علم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب أكل المخ، فأتى لرسول الله صلى الله عليه وسلم بصحفة أو جفنة كبـيرة مملوءة مُخاً.. فقال صلى الله عليه وسـلم: يا أبا ثابت! ما هذا؟ قال سـيدنا سعد رضي الله عنه: والذي بعثك بالحق لقد نحرت أو ذبحت أربعين ذات كبد فأحببت أن أشبعك من المخ، قال: فأكل ودعا له النبي صلى الله عليه وسلم بخير.
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے گھر سے گوشت، دودھ اور دوسری چیزوں کے تھال آپ علیہ السلام کیلئے آتے رہتے تھے.
وَكَانَ سَعْدٌ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ إِلَيْهِ فِي كُلِّ يَوْمٍ جَفْنَةً فِيهَا ثَرِيدٌ بِلَحْمٍ أَوْ ثَرِيدٌ بِلَبَنٍ أَوْ ثَرِيدٌ بِخَلٍّ وَزَيْتٍ أَوْ بِسَمْنٍ. وَأَكْثَرَ ذَلِكَ اللَّحْمُ. فَكَانَتْ جَفْنَةُ سَعْدٍ تَدُورُ مَعَ رَسُولِ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ. (طبقات ابن سعد)
خلاصہ کلام
مولانا طارق جمیل صاحب نے اس بیان میں مبالغہ کیا، جس سے روایت کا بیان غلط ہوا، درحقیقت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا معمول آپ علیہ السلام کے ہاں کھانے سے بھرے ہوئے تھال بھیجنے کا تھا، ایک بار جب ان کے ہاں زیادہ جانور ذبح ہوئے تو وہ سب کا مغز آپ علیہ السلام کو کھلانے لے آئے، لیکن یہ کہنا کہ محض مغز کھلانے کیلئے سو اونٹ ذبح کئے یہ درست نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٥ اکتوبر ٢٠٢٢ کراچی