تنبیہ نمبر 379

نواسہ ابوبکر صدیق کی قبر

سوال
محترم مفتی صاحب!
پنجاب کے کسی علاقے میں واقع ایک قبر ہے، جس کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے سعد بن عبداللہ کی قبر ہے…
آپ سے اس کی تحقیق مطلوب ہے…
(سائل: محمد زاہد، پشاور)

الجواب باسمه تعالی


قبر پر لکھے گئے کتبے سے اس بات کا تأثر ملتا ہے کہ شاید یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حقیقی نواسے ہیں، جبکہ تاریخی اعتبار سے ایسا ہونا ممکن نہیں، البتہ یہ ان کے نواسے کی اولاد میں سے کوئی ہوں تو ہو سکتا ہے.

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تین صاحبزادیاں تھیں: حضرت اسماء، حضرت عائشہ، ام کلثوم رضی اللہ عنہن.

 حضرت اسماء کی اولاد:

ان میں سے حضرت اسماء کی شادی صرف حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ سے ہوئی، اور ان کی آٹھ اولادیں تھیں، پانچ لڑکے اور تین لڑکیاں: عبداللہ، عاصم، مہاجر، منذر، عروۃ، خدیجة الکبری، ام الحسن، عائشہ.

 وأنجبت أسماء من الزبير بعد مولد عبدالله أربعة أبناء وثلاثة بنات: عاصم، والمهاجر، وعروة، والمنذر، وخديجة الكبرى، وأم الحسن، وعائشة، وكان آخر أبنائها عروة؛ حيث وُلد في خلافة عمر بن الخطاب سنة 23هـ.
 أم کلثوم کی اولاد:

ام کلثوم صحابیہ نہیں ہیں، بلکہ یہ تابعیات میں سے ہیں، ان کی دو شادیاں ہوئی تھیں، پہلی شادی طلحہ بن عبید اللہ سے ہوئی تھی، ان سے تین اولادیں ہوئیں: زکریا، یوسف اور عائشہ.

دوسری شادی عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے ہوئی، ان سے چار اولادیں ہوئیں: ابراہیم، موسی، ام حمید، ام عثمان.

 تزوجت طلحة بن عبیداللہ رضی اللہ عنه، وأنجبت منه ثلاثة أولاد هم: زكريا بن طلحة بن عبيد الله، يوسف بن طلحة بن عبيد الله، عائشة بنت طلحة.
ثم تزوجت بعد مقتل زوجها في موقعة الجمل من عبدالرحمن بن عبدالله بن أبي ربيعة وأنجبت له أربعة أولاد هم: إبراهيم، موسى، أم حميد، أم عثمان.
خلاصہ کلام

ہمارے ملک پاکستان میں موجود بہت ساری قبروں کے بارے میں ڈھیر ساری غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں.

ان ہی میں سے ایک نواسہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سعد بن عبداللہ کی قبر بھی ہے، جبکہ اس نام کا ان کا کوئی حقیقی نواسہ موجود نہیں.

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: عبدالباقی اخونزادہ
٦ مارچ ٢٠٢٣ کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں